بلیک میلنگ


ایک بری خبر یہ ہے کہ آئی ایم ایف نے ابتدائی طور پر کرونا پیکیج دینے کا جو اعلان کیا تھا وہ اس سے مکر گیا ہے کیونکہ جن28ممالک کو امداد دینے کااعلان کیا گیا ہے ان میں پاکستان کا نام شامل نہیں ہے اس امداد کے حصول کیلئے حفیظ شیخ کو ایڑھی چوٹی کازورلگانا پڑے گا یا نوکری سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔غالباً آئی ایم ایف نے ان ممالک کی امداد روکی ہے جو قرضوں میں ریلیف کا مطالبہ کررہے ہیں وزیراعظم نے یہ مطالبہ کرکے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں سے داد سمیٹی تھی اب اسکے لینے کے دینے پڑرہے ہیں کیونکہ اگر آئی ایم ایف نے ایک ارب40کروڑ کا پیکیج نہیں دیا تو پاکستان کی ادائیگیوں کاتوازن بگڑجائیگا معاشی تنزلی اور کساد بازاری توقع سے بڑھ کر ہوگی۔
کرونا کے تو ویسے بے شمار نتائج برآمد ہونگے لیکن اس نازک صورتحال کا فائدہ اٹھاکر حکومت بلوچستان کے وزراء نے وزیراعلیٰ کوبلیک میلنگ کابہت ہی اچھوتا انداز اختیار کیا ہے وزیراعلیٰ شکر کریں کہ عدالت عالیہ کے فیصلہ سے مشیروں اور معاونین خصوصی کی فوج سے ان کی جان چھوٹ گئی ہے لیکن وزراء کا معاملہ باقی ہے انکے مطالبات میں زیادہ فنڈز کااجراء حلقوں میں انکی مرضی کے افسران کا تقرر،ٹرانسفر اورپوسٹنگ میں انکی مرضی شامل ہے وزراء کی بلیک میلنگ سے یہ تاثر قائم ہورہا ہے کہ حکام بالا کی مرضی کے بغیر وزراء کیسے پرزے نکال رہے ہیں اور انہیں وقت اورحالات کی نزاکت کی پروا نہیں ہے۔ایسے وقت میں کہ کرونا آفت بن کر ٹوٹ پڑا یہ لوگ اپنے عوام کی خدمت بہترطبی سہولتوں کی فراہمی دیہاڑی دار مزدوروں کی فکر کی بجائے اپنا اُلوسیدھا کرنے میں لگے ہوئے ہیں انہیں خوف خدا اور فکر عوام بھی نہیں ہے ہوسکتا ہے کہ وزیراعلیٰ کارویہ درست نہ ہو اور وہ ہاتھ کے کھلے بھی نہ ہوں لیکن یہ موقع انہیں سیدھا کرنے یاعہدہ سے ہٹانے کا نہیں ہے وزراء اور ایم پی اے مناسب وقت کا انتظار کریں اگر جام صاحب موجودہ نازک صورتحال سے نمٹنے میں عہدہ برا نہ ہوسکے تو عہدے پر براجمان ہونے کا کوئی جواز باقی نہیں رہے گا۔
جام صاحب کوبھی مشورہ ہے کہ وہ اپنا طور طریقہ اور طرز عمل میں تبدیلی لائیں کیونکہ وہ پورے صوبہ کے سربراہ ہیں وہ عوام سے براہ راست ملاقتوں کا سلسلہ بھی شروع کریں جیسے کہ انکے دادا کرتے تھے وہ سوشل میڈیا سے باہر نکل کر کبھی کبھار حقیقی دنیا کا جائزہ بھی لیں کیونکہ زمینی حقائق کاادراک کئے بغیر آگے بڑھنا مشکل ہے۔
٭٭٭٭
Load/Hide Comments