کوہلو, بیٹر کا شکار عروج پر،نایاب پرندوں کی نسل ختم ہونے کا خدشہ

کوہلو: بلوچستان میں نایاب پرندوں کی نسل شدید خطرے سے دوچار ہے حکومت بلوچستان کے شکار پر عائد پابندی کے باوجود نایاب پرندوں کی شکار سے نسل ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ضلع کوہلو میں نایاب موسمی پرندہ بٹیر کی شکار ان دنوں عروج پر ہے جس سے یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ ضلع میں نایاب موسمی پرندہ کی شکار سے نسل کو شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے حکومت بلوچستان کے نایاب موسمی پرندہ کی شکار پر پابندی کے باجود شکار نے انتظامیہ پر کئی سوالات کھڑا کئے ہیں کوہلو کے مختلف حلقوں نے نایاب پرندے کی شکار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی قریب میں کئی نایاب پرندے ان علاقوں کا روخ کرلیا کرتے تھے تاہم بے دریخ شکار اور جدید شکار کے استعمال نے اُن پرندوں کی نسل کشی کی ہے جس سے پرندے ہمیشہ کیلئے نایاب ہوگئے ہیں اب ایک بار پھر بیٹر کی شکار کی جارہی ہے ہر سال ہزاروں نایاب پرندوں کو جدید شکار کے طریقوں سے پکڑ کر چند پیسوں کی خاطر فروخت کیا جاتا ہے جس سے نایاب پرندہ کی نسل کشی کی جارہی ہے اور خدشہ ہے یہ کہ آئندہ کچھ سالوں کے بعد یہ پرندہ بھی ان علاقوں سے ختم ہوجائے گی انہوں نے مزید کہا کہ شکار کرکے کھانے میں نقصان کم ہیں کیونکہ شکار کرکے خود کھانے سے چند بیٹر کافی ہوتے ہیں مگر شکار کرکے کاروبار کرنے سے سینکڑوں بیٹر ایک رات پکڑ لئے جاتے ہیں اور یہ تعداد ہفتے میں ہزاروں تک پہنچ جاتی ہے جو کہ باعث تشویش ہے جس سے یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ کوہلو میں آئندہ سالوں میں بیٹر کی نسل ختم ہوجائے گی کوہلو کے عوامی اور سماجی حلقوں نے کمشنر سبی ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر کوہلوسے فوری مطالبہ کیا ہے کہ حکومت بلوچستان کے نایاب پرندوں کے شکار پر عائد پابندی کو مدنظر رکھتے ہوئے کوہلو میں بیٹر کے شکار پر پابندی کویقینی بنایا جائے تاکہ نایاب پرندہ کی نسل کشی کو روکا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں