آئین کی پاسداری اداروں پر لازم، نواز شریف

لاہور: پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن میں دو بیانیئے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کا اختلاف ہے، شفاف الیکشن مانگنا مفاہمت یا مزاحمت نہیں بلکہ ہمارا حق ہے، شہبازشریف نے شرح سود میں اضافے کی مذمت کی اور کہا کہ فیصلہ واپس لیا جائے، حکومت معیشت ٹھیک کرنے کے نام پر ہر روز ایک نئی حماقت کررہی ہے، حکومت کو خبردار کررہا ہوں کہ بجلی اور گیس کی قیمت مزید نہ بڑھائے،مہنگائی اور بڑھتی بے روزگاری کے باعث عوام نے کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن میں مسلم لیگ ن پر اعتماد کیا،شہبازشریف نے شرح سود میں اضافے کی مذمت کی اور کہا کہ فیصلہ واپس لیا جائے، حکومت معیشت ٹھیک کرنے کے نام پر ہر روز ایک نئی حماقت کررہی ہے۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن پنجاب کے زیر اہتمام گوجرانوالہ ڈویژن کا اجلاس قائد مسلم لیگ محمد نواز شریف اور صدر محمد شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔ اجلاس میں احسن اقبال، رانا ثنا اللہ، خواجہ محمد آصف، اویس لغاری اور دیگر سینئر رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس میں مریم نواز اور حمزہ شہباز نے لاہور سے آن لائن شریک ہوئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی صدر شہبازشریف نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن میں پارٹی کو عوامی خدمت کے باعث کامیابی ملی، مہنگائی اور بڑھتی بے روزگاری کے باعث عوام نے کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن میں مسلم لیگ ن پر اعتماد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں دو بیانئے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کا اختلاف ہے،شفاف الیکشن مانگنا مفاہمت یا مزاحمت نہیں بلکہ ہمارا حق ہے،ریاست کے دوام کیلئے فری اینڈ فیئر الیکشن کا انعقاد بہت ضروری ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ آصف نے کہا کہ 3سال کے ناکام تجربے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، ہماری معیشت، کلچر اور ثقافت کی بربادی کرکے رکھ دی گئی، کنٹونمنٹ الیکشن سب سے بڑی عوامی سطح پر حکومت پر عدم اعتماد تھا، کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن کسی بھی سروے سے بڑا سروے ہے۔ کنٹورنمنٹ بورڈ کے الیکشن میں جیت پارٹی کو عوام کی خدمت کی بدولت کامیابی ملی۔ مہنگائی اور بڑھتی بیروزگاری کی وجہ سے عوام نے مسلم لیگ(ن) پر اعتماد کیا۔باقی صوبوں کے عوام کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے مسلم لیگ(ن) پر اعتماد کیا۔ شہباز شریف نے شرح سود میں اضافے کی مذمت کی اور شرح سود 7.25 فیصد کرکے حکومت نے اپنے بجٹ کو خود جھوٹا قرار دے دیا ہے۔حکومت نے بجٹ ترقی کے ہدف کے ساتھ جاری کیا، پالیسی ریٹ بڑھانا اس دعوے کے برعکس ہے۔25 بیس پوائنٹس میں اضافہ معیشت پر خود حملہ ہے۔حکومت معیشت ٹھیک کرنے کے نام پر ہر روز ایک نئی حماقت کررہی ہے۔درآمدات اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کی کوشش میں یہ نیا بم پھینک دیا ہے۔ پالیسی ریٹ کے معاملے میں 15 ماہ بعد حکومت پھر وہیں آگئی ہے جہاں سے چلی تھی ۔ حکومت نے آتے ہی پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا اور معیشت کو تنزلی اور کساد بازاری میں دھکیلا۔ حکومت اب پھر پالیسی ریٹ بڑھا کردوبارہ معیشت کو مزید کساد بازاری اور جمود کا شکار کرنے جارہی ہے۔ حکومت فسکل پالیسی اقدامات کرے، پالیسی ریٹ نہ بڑھائے۔شہبازشریف نے کہا حکومت کو خبردار کررہا ہوں کہ بجلی اور گیس کی قیمت مزید نہ بڑھائے۔آرڈیننس کے ذریعے ٹیکس وصولی، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ پہلے ہی تباہ کن اثرات مرتب کرنے جارہا ہے ۔پالیسی ریٹ بڑھانے سے عوام اور کاروباری برداری کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔حکومت کی سمت اور جبکہ اسٹیٹ بنک کی منزل کچھ اور دکھائی دے رہی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نوازشریف کا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہناتھا کہ لاہور،راولپنڈی اور گوجرانوالہ خاص طور سے ہمیشہ سے مسلم لیگ(ن) کے گڑھ رہے ہیں لیکن یہاں کے نتائج بہت مایوس کن رہے ہیں۔ ہم کو تنظیم کو مضبوط اور طاقتور کرنا ہے۔حمزہ شہباز اور مریم نواز باقی عہدیداروں کے ساتھ ملکر اس تنظیم سازی کی نگرانی کریں۔جن لوگوں کو عہدیدار بنایا جائے ان سے ملاقاتیں کریں۔ہم نے ہمیشہ ملک و قوم کی خدمت کی اس لیے عوام ہم پر اعتماد کرتے ہیں۔نوازشریف نے کہا سبز پرچم اور سبز پاسپورٹ کا جو حال ہے وہ دنیا کے سامنے ہے۔ یہ حکومت صرف فون آنے اور سننے کا انتظار کرتی ہے۔ بیروزگاری اور مہنگائی نے عوام کو گہری کھائی میں دھکیل دیا ہے۔ مالم جبہ،بی آر ٹی،بلین ٹری اور علیمہ باجی کے کیسز کب انجام کو پہنچیں گے؟۔ ہمارا مطالبہ صرف شفاف الیکشن ہیں۔ یہ ہمارا قومی حق ہے اس سے ہمیں کوئی محروم نہیں کرسکتا۔ آئین کی پاسداری اور پارلیمنٹ کا احترام سب پر لازم ہے۔جب تک عدلیہ آزاد نہیں ہوگی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں