سردارکوڑا خان قیصرانی باغی بنے۔۔۔؟

دوسری قسط
عبدالقیوم بزدار
گزشتہ کالم میں حملے کاذکرتھا۔۔۔جی ہاں۔۔۔!!!دوبارہ حملے کاذکرتھا جس کی قیادت نورنگ خان اور کالوخان کررہے تھے جن کے ذمے صرف ایک ہی کام تھا سردار کوڑا خان کو محفوظ راستہ نہ دیا جائے اور انہیں سنبھلنے بھی نہ دیا جائے۔۔۔!!!
لیکن کوڑا خان اس سے پہلے پہاڑوں کا رخ کرچکے تھے جو کہ ہمیشہ سے بلوچوں کیساتھی رہے ہرغمی اورہرآفت میں بلوچ کیساتھ ہمدردی اور دلجوئی کرتے رہے۔۔۔آج بھی کرتے ہیں۔۔۔اس لیے بالاچ بلوچ نے کہا۔۔۔!!!
کوہ ہمارے قلعے ہیں (یعنی جنہیں کوئی توڑ نہیں سکتا۔۔!!! اور نہ ہی قابل تسخیرہیں)۔۔!!!
کوڑاخان اب حملے کی خبرسن کر محتاط انداز میں اپنے لیے پناہ ڈھونڈنے کے لئے موسی خیل گئے جہاں سردار پیندخان نے انہیں پناہ دی۔۔۔اس دوران سردار کوڑاخان اور پیندخان کے ہاں سرکاری خبررساں آتے رہے۔۔۔!!!
سلطان محمودخان کھیتران ان کے پرانے بہی خواہ تھے جنہوں نے انہیں اطاعت قبول کرنے کیلئے پیغام بھیجا اور حسین علی زئی نے بھی گرے کا پیغام اطاعت پہنچایا لیکن سردار کوڑا خان قیصرانی نے اسے بھی انگریزی چال سمجھا اور اسے درخوراعتنا نہ سمجھا کیونکہ انگریزآفیسرنے وعدہ کرنے کے بعد بھی ان کوگرفتار کرنے کیلیے لشکرکشی کی۔۔۔!!!
اوراسے انگریزی چال سمجھتے ہوئے رد کیا۔۔۔!!!
اب وہ محفوظ مقام پرتھے لیکن اب بھی خطرہ ٹلا نہیں۔۔۔!!!
آہستہ آہستہ خبررساں آتے رہے، جس کی وجہ سے پیندخان نے بھی کوڑاخان قیصرانی سے جان چھڑانے کی کوشش کرنا چاہی کیونکہ پیندخان کاموسی خیل قبیلہ انگریزوں کے مقابلے میں سخت سست تھا اور نہ ہی جدید ہتھیار تھے اور نہ ہی کسی اورقبیلے سے انہیں مددواعانت کی امید تھی کیونکہ تمام قبیلوں کا اقلیتی طبقہ یعنی سردار بک چکا تھا کیا دوست کیا رشتہ دار؟ سب بک چکے تھے۔۔۔!!!
تو پھر سردار کوڑاخان نے وہی کاکڑ سے مددمانگی انہوں نے مدد بھی کی لیکن کوڑا خان اب مجبوری کی علامت بنے جب اس کے قبیلے کے لوگ بھی اس سے آنکھیں پھیرچکے تھے ان کی زمینوں پرانگریز قبضہ کرنے لگے جوانگریز سے عناد رکھتے یا کوڑ
اخان کا کہا مانتے۔۔۔!!!
ادھر بزدار سرداروں کے ذریعے تمام محفوظ درے بندکیے جاچکے تھے،کھوسہ،گورچانی،نتکانی،لنڈ اور بابر سردار بھی ان کے ہمرکاب تھے۔۔۔جانے کے محفوظ راستے ختم ہوچکے تھے،فضل علی خان بھی اپنی نشست پکی کرنے کے لئے انگریز کیساتھ ہولیے جب اپنے ساتھ جنگ میں اپنے قیصرانیوں،بلوچوں اورہمسایہ پٹھانوں کودیکھ کرکوڑاخان نے انگریزوں کو گرفتاری دینے میں عافیت سمجھی کیونکہ وہ اپنوں یعنی بلوچ سرداروں کی بے حسی اور مدمقابل ہونے پر نالاں تھا اوربھلا وہ اپنے ہی بھائیوں کا خون کیونکرکرناچاہتاتھا انہی وجوہات کی وجہ سے انہوں نے رضاکارانہ طور پر اپنے آپ کوانگریزوں کے حوالے کیا لیکن اس دوران ان کے ساتھی انہیں انگریز لشکر سے باحفاظت لانے کے لئے کوشش میں لگے رہے لیکن ناکام لوٹے انہیں 25 اکتوبر1768کو منگڑوٹھا لایا جہاں سے انہیں ڈیرہ غازی خان لایا گیا۔۔۔ان پر جرگہ کے ذریعے سات سال قید بامشقت سنائی گئی۔۔۔!!!
اور جہانگیر خان جوکہ کوڑاخان کا منہ بولابیٹا اور لے پالک تھا، گانمن خان اوران کے بچوں کو گرفتار کرکے تین تین سال کی قیدسنائی گئی۔۔۔!!!
اس سے پہلے بھی کئی قیصرانی حمایت نہ دینے کی پاداش پر گرفتار کرلیے گئے تھے،انہیں چھوڑدیا گیا۔۔۔!!!
اس مہم میں کل 3220مسلح افراد شریک تھے جس پر کل پندرہ ہزارروپے خرچ کیے گئے اور اس مہم کی سرپرستی مہرشاہ کررہے تھے۔۔۔!!!
اپنوں کی عیاری اور چالاکی کی وجہ سے ایک آزاد منش کئی سالوں تک جیل کے سلاخوں کے پیچھے سڑتا رہا لیکن بعدمیں سردارحیدرخان لنڈ(۱) کی سفارش پر انہیں سزا مکمل ہونے سے پہلے رہائی دی گئی۔۔۔!!!
اس مہم میں انگریزوں کاساتھ دینے والے مختلف قبائل اور افراد کواس طرح انعام واعزازت(تمغہ ِ ذلت) دیے گئے۔۔۔!!!
مہرشاہ جواس مہم کی قیادت کررہے تھے انہیں نوہزارچھ سوپچیس ایکڑا اراضی سرکار کی طرف سے جاگیردی گئی۔۔!!!
بزداروں کی اس مہم میں تعداد ایک ہزار تھی جنہیں 2500 روپے سرکارانگلیشیہ نے عطا کی۔۔۔!!!
اس مہم میں ہدیانی لغاری، عیسوٹ،نتکانی،گنڈاپور،لنڈ،استرانہ،کھوسہ،گورچانی اور بابرپٹھان پیش پیش رہے جن کے مسلح افراد کی تعداد باالترتیب 120,501,120,500,400,60,50,100,700اور تھی۔
جنہیں باالترتیب, 300,750,1000,2 00,500,300,2000اورر750 روپے انعام کی صورت میں ملے۔۔۔ان تمام افراد کے حصے میں تقریباً فی کس تین روپے آئے۔۔۔!!!
یعنی3220 آدمی نے تین روپے کے بدلے میں اپنا وطن اوروقار بیچ کراپنی دنیا بنالی۔۔۔!!!
اس مہم پرساراخرچہ یعنی 15000 روپے قیصرانی قبیلہ سے بطور جرمانہ لیاگیا۔۔۔!!!
پس نوشت:،گزشتہ کالم میں بیان شدہ باتیں کچھ روایات کے مطابق کچھ اس طرح ہیں
۱)سلطان محمودخان کانام صرف محمود خان کھیتران لکھا ہے۔۔۔!!!
۲)ڈرامہ بلوچ سرداروں کی مداخلت کی وجہ سے بندنہیں ہوا بلکہ غلط معلومات پران کے پوتے ڈاکٹربشیر کی عدالت میں درخواست پرفیصلے کے نتیجے میں بندہوئی
۳) جہانگیرخان ان کا لے پالک تھا
۴) انگریزوں نے اسے تالیق نہیں بنایا بلکہ وہ اپنی تدبراورحکمت کی وجہ سے عارضی تمندار بنا بوجہ کمسنی فضل خان بلکہ وہ مقدم تھا
ان کادبدبہ اور رعب پورے قبیلے پرتھا۔۔۔انہیں انگریز کی طرف سے آلاؤنس بھی ملے۔۔۔!!!! (۳)
قارئین!!!حتی الوسع کوشش کی کہ مستندمعلومات لوں اور عوام الناس تک پہنچاؤں۔۔۔!!!
میں کس حدتک کامیاب ہوا ہو اس کافیصلہ آپ پرہی چھوڑتے ہیں۔۔۔!!!
(۱) گرے کی رہائی میں پیش پیش رہے اور کوڑاخان کیخلاف انگریزوں کااتحادی بنا
۲)خاندانی ذرائع
۲) تواریخ ِ ڈیرہ غازی خان
ماخدات:، بلوچ قبائل،تواریخِ ڈیرہ غازی خان،گل بہار،دستانہ یعنی شاعری، شہسوار لنڈ
٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں