کرونا وائرس: ایران میں ‘آرمی ڈے’ پر میزائلوں کے بجائے طبی آلات کی نمائش

ایران:’آرمی ڈے’ کے موقع پر طبی ساز و سامان کی نمائش کرتی گاڑیاں سڑکوں پر گشت کرتی رہیں۔ایران میں جمعے کو ‘آرمی ڈے’ منایا گیا ہے۔ اس دوران سڑکوں پر فوجی گاڑیوں کے بجائے جراثیم کش ادویات کا اسپرے کرنے والی گاڑیاں، موبائل اسپتال اور طبّی سامان لے جانے والی دیگر گاڑیاں گشت کرتی رہیں۔’یوم فوج’ کے موقع پر "ملک کے محافظ، صحت میں مددگار” کے عنوان سے ایک چھوٹی سی فوجی پریڈ کا بھی انعقاد کیا گیا۔ پریڈ میں شریک کمانڈوز نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہنے ہوئے تھے۔برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق پریڈ کے دوران ایران میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے فوج کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔یہ پریڈ عام طور پر ہونے والی فوجی پریڈ سے خاصی مختلف تھی۔ اس میں نہ تو اسلحے کی نمائش کی گئی اور نہ ہی جنگی طیاروں کی گھن گرج سنائی دی۔ایران کے صدر حسن روحانی نے اس موقع پر فوجیوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے ماحول میں یہ ممکن نہیں ہے کہ فوجیوں کی باقاعدہ پریڈ کی جا سکے۔ ہمارا مقابلہ جس دشمن سے ہے، وہ چھپا ہوا ہے اور فرنٹ لائن پر ڈاکٹر اور طبی عملہ کھڑا ہے۔ایران کی فوج کے سربراہ جنرل عبدالرحیم موساوی نے بھی کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں شریک 11 ہزار سے زائد فوجی طبّی عملے کے ارکان کا شکریہ ادا کیا۔دوسری جانب جمعے کو ایران میں کرونا وائرس سے ہلاکتیں بڑھ کر 4958 ہو گئی ہیں۔ ایران مشرق وسطی میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد 79 ہزار 400 سے زائد ہو چکی ہے۔ایران کی وزارتِ صحت کے مطابق تین ہزار 500 سے زائد مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ایران میں رواں ہفتے ایک پارلیمانی رپورٹ بھی جاری کی گئی ہے جس میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد حکومت کی جانب سے بتائی گئی تعداد کے مقابلے میں دو گنا ہو سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق ‘کووڈ 19’ کے مریضوں کی تعداد حکومت کی جانب سے رپورٹ کردہ تعداد سے 10 گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔ چونکہ کرونا وائرس کے ٹیسٹ محدود پیمانے پر کیے جا رہے ہیں، اس لیے مریضوں کی درست تعداد معلوم نہیں کی جا سکتی۔ادھر ایران کے نائب وزیرِ صحت ایرج حریرچی نے رواں ہفتے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ کرونا وائرس موسمِ بہار میں مزید پھیل سکتا ہے۔انہوں نے جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ جب تک کرونا وائرس کی کوئی ویکسین یا دوا تیار نہیں ہو جاتی، ہمیں اس وائرس کے ساتھ رہنے کا عادی ہونا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ کچھ کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ پابندیوں میں نرمی سے کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں