برطانیہ،کورونا وائرس سے ممکنہ ہلاکتوں کی تعداد 40 ہزار تک

لندن: برطانوی پارلیمان کو بتایا گیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث انسانی ہلاکتوں کی تعداد چالیس ہزار تک ہو سکتی ہے، ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ کووِڈ انیس کی روک تھام کے لیے لندن حکومت کا ردعمل انتہائی سست تھا۔ قدامت پسند وزیر اعظم بورس جانسن کی قیادت میں ملکی حکومت کا کورونا وائرس کے پھیلا کے خلاف اور اس وائرس کی وجہ سے لاحق ہونے والے مرض کووِڈ انیس کی روک تھام کے لیے سرکاری اقدامات کے حوالے سے ردعمل کئی شعبوں میں انتہائی سست رفتار تھا۔ یہ بات برطانیہ میں صحت عامہ کے شعبے کے ایک انتہائی سرکردہ ماہر نے جمعہ سترہ اپریل کو لندن میں ملکی پارلیمان کی ایک کمیٹی کو بتائی۔ صحت اور سماجی تحفظ سے متعلقہ امور کی پارلیمانی کمیٹی کو بتایا گیا، ”ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ ہمارے نظام میں وہ خامیاں اور غلطیاں کہاں کہاں تھیں، جن کی وجہ سے برطانیہ میں اس وائرس کے باعث انسانی ہلاکتوں کی تعداد یورپ میں سب سے زیادہ ہو سکتی ہے۔” پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات پروفیسر اینتھونی کوسٹیلو نے کہی، جو بین الاقوامی سطح پر بچوں کی صحت سے متعلقہ امور کے ایک معروف ماہر اور یونیورسٹی کالج لندن کے گلوبل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پروفیسرکوسٹیلو نے کہا، ”برطانیہ میں اس وبا کی وجہ سے انسانی ہلاکتوں کی تعداد چالیس ہزار تک ہو سکتی ہے۔ اور ہمیں اس حقیقت کا سامنا کرنا ہی پڑے گا: کئی معاملات میں ہم نے بہت دیر کر دی تھی۔ لیکن اب اس وبا کے دوسرے مرحلے کے دوران ہم اس بات کو پھر بھی یقینی بنا سکتے ہیں کہ ہمارا ردعمل انتہائی سست رفتار نہ ہو۔” پارلیمانی کمیٹی کے اس اجلاس کو برطانیہ کے رائل کالج آف نرسنگ کی چیف ایگزیکٹیو ڈونا کِنیئر کی طرف سے بھی بریفنگ دی گئی۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں صحت عامہ کے شعبے میں کام کرنے والے صف اول کے کارکنوں کے کورونا ٹیسٹ کرنے کے حوالے سے بھی ابھی تک مسائل موجود ہیں۔ مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ برطانیہ میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران اب تک ایک لاکھ تین ہزار افراد بیمار اور تیرہ ہزار آٹھ سو کے قریب ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہاں تقریبا سولہ سو مریضوں کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کے شعبوں میں رکھا جا رہا ہے۔ برطانیہ میں اب تک کووِڈ انیس کی وبا کے باعث ملکی سطح پر ہلاکتوں کی شرح دو سو دو افراد فی ایک ملین شہری بنتی ہے۔ یورپی یونین کے اس سابق رکن ملک میں خود وزیر اعظم بورس جانسن بھی کووِڈ انیس کا شکار ہو گئے تھے اور کئی دنوں تک لندن کے ایک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے دوران وہ چند روز انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں بھی رہے۔ وزیر اعظم جانسن اب کافی حد تک صحت یاب اور واپس اپنی سرکاری رہائش گاہ پر منتقل ہو چکے ہیں۔ برطانیہ میں ولی عہد شہزادہ چارلس بھی کورونا وائرس سے متاثر ہو گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں