76فیصد لوگوں کا وزیر اعلی پر عدم اطمینان سے واضح ہکہ عوام باشعور ہیں، اسلم بھوتانی

لسبیلہ:رکن قومی ا سمبلی محمد اسلم بھوتانی نے کہا ہے کہ وزیر اعلی بلوچستان کی کارکردگی سے 76فیصد لوگ مایوس ہیں حالیہ جاری ہونے والی گیلپ سروے رپورٹ سے واضع ہوگیا ہے کہ بلوچستان کے عوام میں شعور ہے یہ بات غلط ہے کہ شعور نہیں 76فیصد لوگوں کا وزیر اعلی بلوچستان کی کارکردگی سے عدم اطمینان کا اظہار کرنا اس بات کا واضع ثبوت ہے کہ بلوچستان کے لوگوں میں شعور آگیا ہے صرف آٹھ فیصد لوگوں نے وزیر اعلی کی کارکردگی کی تعریف کی ہے اب ہمیں ان آٹھ فیصد لوگوں کو ڈھونڈنا ہے جن میں ابھی تک سیاسی شعور نہیں آیا ہے یا انکے آنکھوں میں پٹی باندھی ہوئی ہے یا پھر انکا میڈیا تک رسائی نہیں ہے، یہ بات انہوں نے اتوار کو حب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ہمیں ان آٹھ فیصد لوگوں کو بتانا ہوگا کہ اب آپ لوگ بھی باشعور ہونے کا ثبوت دیں جہاں تک لسبیلہ اور گودار کے لوگوں کی بات ہے تو انہوں نے 25جولائی کو باشعور ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ان لوگوں کو ناکام بنایا جو قومی اسمبلی کی نشست کو اپنا موروثی ملکیت سمجھتے تھے حالیہ گیلپ کارکردگی سروے رپورٹ پر بحیثیت بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی ہمیں بلوچستان کے وزیر اعلی کی کارکردگی پر شرم محسوس ہورہا ہے لوگ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ بلوچستان کے وزیر اعلی کی کارکردگی کتنا مایوس کن ہے.ایک سوال کے جواب میں اسلم بھوتانی نے کہا کہ حالیہ گیلپ کارکردگی سروے رپورٹ نے بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن کے دعوں کی تصدیق کی ہے بڑا مضبوط اپوزیشن ہے بلوچستان میں لیکن اسکو دیوار سے لگایا گیا ہے حلقوں میں مداخلت کی واضع مثال حالیہ میرے حلقے میں ایجوکیشن کی بھرتیاں ہیں جو مخصوص لسٹ دی گئی تھی اسکے مطابق بھرتیاں کی گئی ہیں میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں. رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ عوامی فنڈز مشیر و معاونین کے ذریعے خرچ کیے جارہے ہے جس سے اپنوں کو نوازہ جارہا ہے جن کو عوام نے منتخب کیا ہے انکو نظر انداز کیا جارہا ہے حالانکہ ان مشیروں اور معاونین کی کوئی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں ہم تو معزز عدالت سے گزارش کرتے ہیں کہ انکے خلاف قانونی کارروائی کرے. کروناوائر کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کروناوائرس ایک باعلاج وبا ہے اسکا علاج ممکن بنایا جارہا ہے مگر بلوچستان کو کچھ اور وائرس ہیں جو صوبے کو کھوکھلا کررہے ہیں جنکا حالیہ گیلپ سروے میں عوام نے نشاندہی کی ہے یہ وائرس بلوچستان کیلے کروناوائرس سے بھی خطرناک ہیں جو بلوچستان کو کھوکھلا کررہے ہیں کروناوائرس سے زیادہ ضروری ہے کہ بلوچستان سے ان وائرس کا تدارک کیا جائے. انہوں نے کہا کہ ادبی پروگراموں سے لوگوں میں شعور پیدا ہوتا ہے یہی شعور ہے جسکا حالیہ گیلپ کی کاکردگی کے حوالے سے سروے رپورٹ میں لوگوں نے ثبوت دیا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں