بنگلہ دیشی ہسپتالوں کا کورونا کا شکار بہاری کمیونٹی کے مریضوں کے علاج سے انکار

ڈھاکہ:بنگلہ دیش میں کورونا وائرس کے لیے مختص 2 ہسپتالوں نے ملک کی بدترین کچی آبادی سے تعلق رکھنے والے مریضوں کے علاج سے انکار کردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق بہاری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شکایت کی ہے کہ عالمی وبا نے اس تفریق کو اجاگر کردیا ہے جو وہ دہائیوں سے برداشت کررہے ہیں۔خیال رہے کہ بہاری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 32 ہزار افراد جینیوا کیمپ میں رہتے ہیں جو ملک میں انتہائی بدحالی کا شکار کچی آبادیوں سے ایک ہے۔انسانی حقوق کے وکیل خالد حسین اورپولیس کا کہنا تھا کہ جینیوا کیمپ میں رہائشی 2 افراد میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔خالد حسین نے کہا کہ کووڈ19 کے مریضوں کے علاج کرنے والے سرکاری ہسپتال نے دونوں افراد کو ہسپتال میں یہ کہہ کر داخل کرنے سے انکار کردیا کہ ان کی حالت تشویش ناک نہیں۔انہوں نے کہا کہ اب ایک اور مقامی ہسپتال نے جینیوا کیمپ کے رہائشیوں کو ان کی صحت کے مسئلے کے باوجود علاج سے انکار کردیا کیونکہ عملے کو خوف ہے کہ وہ وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔خیال رہے کہ 16 کروڑ 80لاکھ آبادی پر مشتمل ملک بنگلہ دیش میں 5 لاکھ کے قریب بہاری 116 بستیوں میں رہائش پذیرہیں۔بہاری کمیونٹی کے رہنما صداقت خان فاکو نے کہا کہ ایک اور کیمپ میں کورونا وائرس سے متاثر شخص کو مقامی ہسپتال کی جانب سے واپس بھیج دیا گیا اور اب وہ ایک کمرے کے گھر میں اپنے خاندان کے ساتھ خودساختہ قرنطینہ میں ہے۔کسی ہسپتال کی جانب سے ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا لیکن بنگلہ دیش کے محکمہ صحت کی نائب سربراہ نسیمہ سلطان نے تفریق کے الزامات کو مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ ڈھاکا میں کچی آبادی میں ایک کروڑ لوگ رہتے ہیں۔نسیمہ سلطان نے کہا کہ ہمارے پاس زیادہ بسترنہیں کم علامات ظاہر کرنے والوں افراد کو گھر رہ کر علاج کرنا چاہیے۔ایڈووکیٹ خالد حسین نے کہا کہ جینیوا کیمپ سے تعلق رکھنے والے 2 متاثرہ افراد 20 خاندانوں کے ساتھ آئسولیٹ کیا ہوا لیکن اتنی پرہجوم جگہ سماجی فاصلہ تقریبا ناممکن ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں