غرب اردن کا انضمام اسرائیل کی اپنی صواب دید ہے، امریکہ

واشنگٹن:امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ دریائے اردن کے مقبوضہ مغربی کنارے کے بیشترعلاقے کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا متنازع فیصلہ اسرائیل کی نئی قومی حکومت کی اپنی صواب دید ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق فوجی سربراہ بینی گینز کے درمیان قومی اتحاد کی حکومت کے لیے طے شدہ معاہدے میں امریکا کے کردار کا بھی ذکر موجود ہے اور اس میں کہا گیا کہ اس کی مشاورت ہی سے مستقبل میں (غربِ اردن سے متعلق)کوئی اقدام کیا جائے گا۔مائیک پومپیو نے بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک غربِ اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں حتمی فیصلے اسرائیلی ہی کریں گے اور یہ ایک اسرائیلی فیصلہ ہو گا۔انھوں نے کہا کہ ہم ان کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں گے اور نزدیک رہ کر کام کریں گے، نجی مجلس میں ان کے ساتھ اپنے نظریات کا تبادلہ کریں گے۔انھوں نے اسی ہفتے نیتن یاہو اور بینی گینز کے درمیان شراکت اقتدار کے لیے طے شدہ ڈیل کو سراہا۔مائیک پومپیو نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا اسرائیل میں چوتھے انتخابات ہمارے خیال میں اس کے بہترین مفاد میں نہ ہوتے۔ہمیں خوشی ہے کہ اس اسرائیل میں اس وقت ایک مکمل حکومت تشکیل پاچکی ہے۔مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکا فلسطینی علاقوں پر یہودی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی خیال نہیں کرتا ہے۔خود امریکی صدر ٹرمپ بھی ماضی میں ایسا بیان داغ چکے ہیں اور یہ ایک طرح سیان یہودی بستیوں کے بارے میں پوری عالمی برادری کے یکساں موقف سے انحراف ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں