سوئی سدرن صارفین کی غیر موجودگی میں کسی بھی کارروائی سے گریز کرے،بلوچستان ہائی کورٹ

کوئٹہ:بلوچستان ہائی کورٹ چیف جسٹس جناب جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس جناب جسٹس عبدالحمید بلوچ نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پی یو جی /سلو میٹر چارجز ودیگر اور صارف کی غیر موجودگی میں میٹرز اتارنے کے قانونی حیثیت سے متعلق دلائل دے۔ یہ ریمارکس عدالت کے ججز نے گزشتہ روز سینئرقانون دان سید نذیرآغا ایڈووکیٹ، فرزانہ خلجی ایڈووکیٹ، ثروت سلطانہ ایڈووکیٹ کی جانب سے آئینی درخواست نمبر 813/2021 کی سماعت کے موقع پر دیئے۔ سماعت کے دوران درخواست گزار و سینئر قانون سید نذیر آغا ایڈووکیٹ، ڈپٹی اٹارنی جنرل ثنا اللہ ابابکی، سوئی سدرن گیس کمپنی کے کونسل شیخ عدنان ایڈووکیٹ، منیجر پلاننگ کاشف صدیقی، مخدوم الرحمن، ڈپٹی کمشنر آفس زیارت کے نمائندے سمیت دیگر پیش ہوئے جبکہ صارفین بھی عدالت میں موجود تھے۔ سماعت شروع ہوئی تو بینچ کے ججز نے کمپنی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئیں اور پی یو جی /سلو میٹر چارجز اور صارف کے غیر موجودگی میں میٹرز اتارنے سے متعلق دلائل دے جس پر کمپنی کے وکیل عدنان شیخ ایڈووکیٹ نے بینچ سے مہلت طلب کی اور کہاکہ وہ پیر کے روز اس سلسلے میں بحث کریں گے۔درخواست گزار سید نذیرآغا ایڈووکیٹ نے عدالت کے رو برو موقف اختیار کیا کہ ایک طرف گیس جیسے ناقابل تجدید ذرائع کی کمی کا کہا جارہا ہے تو دوسری طرف صارفین کو 90سی ایم گیس سے کم استعمال کرنے پر جرمانے عائد کئے جاتے ہیں جس سے بچنے کے لئے صوبے کے مختلف اضلاع میں صارفین رات بھر گیس کھلا چھوڑ کر گیس کم استعمال کرنے کے جرمانے پی یو جی /سلو میٹر چارجز و دیگرسے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اس سے حادثات کا خدشہ ہے بلکہ کچھ حادثات رونما بھی ہوئے ہیں جن میں سے ایک حادثہ پشین کے کلی گانگلزئی میں رونما ہوا ہے۔نذیرآغا ایڈووکیٹ نے کہاکہ جب سے گیس پریشر کی کمی اور بلوں میں مختلف چارجز بھیجنے سے متعلق معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے تب سے گیس پریشر کے مسئلے میں کمی آئی ہے۔ سماعت کے دوران بینچ کی جانب سے گیس کمپنی کے کونسل اور حکام سے استفسار کیا گیا کہ وہ بتائیں کہ وہ کس مد میں صارفین کو سلو میٹر چارجز بھجوارہے ہیں اور صارفین کی غیر موجودگی میں میٹرز کیونکر اتارے جارہے ہیں آئے اور اس سلسلے میں عدالت عدالت میں دلائل دیں۔ سماعت کے دوران ڈپٹی کمشنر زیارت کے نمائندے نے عدالت میں ڈپٹی کمشنر کی جانب سے مراسلہ پیش کیا جس میں کہا گیا تھا کہ زیارت میں پہلے گیس پریشر صحیح تھی لیکن اب صارفین کو گیس پریشر کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔ بعد ازاں آئینی درخواست کی سماعت 20دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں