حق دو تحریک کا اگلا ہدف منشیات سے قوم و ملت کو نجات دلانا ہے، مولانا ہدایت الرحمان

گوادر ( انتخاب نیوز) حق دو تحریک کی جانب سے منشیات فروشی کیخلاف پولیس تھانہ کے سامنے احتجاجی دھرنا ۔ احتجاجی دھرنے میں گوادر اور سربندن کے عوام نے بھرپور شرکت کی ۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ھوۓ حق دو تحریک کے سربراہ و جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سکریٹری مولانا ھدایت الرحمن ۔ سنیئر سیاستدان حسین واڈیلہ ۔ جماعت اسلامی ضلع گوادر کے امیر مولانا لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ھوے کھاکہ منشیات میں بلوچستان کے دس لاکھ نوجوان تباہ برباد ہیں اور ان دس لاکھ نوجوانوں کے خاندان روزانہ اپنے لخت جگروں کے لیۓ روتے رہتے ہیں ۔ انھوں نے کھاکہ اس ملک کا یہ کیسا نظام ہے کہ لوگوں کو پانی و بجلی نہیں دی جاتی ۔ نوجوانوں کو تعلیم و روزگار نہیں دی جاتی مگر منشیات دی جارہی ہے ۔ ھم ایسی نظام کو ھزار بار لعنت بھیجتے ہیں ۔ انھوں نے کھاکہ لوگوں دن میں کئ بار پوچھا جاتا ہے کہ کھاں سے آرہے ھوکھاں جارہے ھو لیکن یہی چیک پوسٹیں منشیات فروشوں کو آرام سے جانے دیتے ہیں ۔ انھوں نے کھاکہ منشیات کا کاروبار دن کے روشنی میں تیزی سے جاری ہے ڈھور گھٹی ۔ فقیرکالونی ۔ مونڈی میں منشیات فروشی عام ہے کلانچ میں بھی منشیات کا کاروبار کا کام شروع کیا جاچکا ہے جس کے سبب کلانچ کے نوجوان روزانہ منشیات کی لعنت میں مبتلا ھورہے ہیں ۔ منشیات کے اس کاروبار میں پولیس والے خود ملوث ہیں جو اپنے موٹرساھیکلوں اور گاڈیوں کے زریعے کرسٹل ۔ شیشہ و شراب کا کاروبار کیا جاتا ہے ۔ انھوں نے کھاکہ منشیات فروشوں کو ایسے پروٹوکول دیا جاتا ہے کہ جیسے پاکستان بنانے میں انکا بھی ھاتھ ہے ۔ منشیات کے کاروبار کو روکنے والے ادارے پولیس ۔ اینٹی نارکوٹیکس ۔ کوسٹ گارڈ اور ایکساھز مکمل ناکام ھوچکے ہیں اور یہ ادارے اپنی کام سے غافل ہیں ۔ انھوں نے کھاکہ جو منشیات کا کاروبار کرتے ہیں وہ اداروں کے کارڈ ھولڈر ہیں جو ان اداروں کے لیۓ شرم کی بات ہے کہ یہ ادارے منشیات فروشی اور بلوچ نسل کشی میں ملوث ہیں اگر یہ ادارے منشیات فروشی میں ملوث نہیں ہیں تو پھر انکے خلاف کارروائ کیوں نہیں کرتے ۔ منشیات فروشوں کو میر و معتبر بنایا گیا ہے لیکن بلوچ ایسے میر و معتبر کو نہیں مانتے ہیں ۔ انھوں نے کھاکہ حکومت منشیات فروشوں کو پکڑ نہیں سکتا لیکن بلوچ طالب علموں کو اٹھاکر انکے لاشیں پھینک دیتے ہیں ۔ انھوں نے کھاکہ منشیات کیخلاف یہ تحریک پوری بلوچستان میں جاری رھیگی اگر اداروں نے منشیات فروشوں کیخلاف کارروائ نہیں کی تو یہ مجرم ہیں اور انکے خلاف بھی تحریک چلائ جاھیگی ۔ انھوں نے علماۓ کرام سے اپیل کی کہ وہ منشیات فروشوں کے جنازوں کوغسل نہ دیں اور نہ ہی انکے جنازے پڑھاہیں کیونکہ منشیات فروش قوم کے غدار ہیں تاکہ منشیات فروشوں اور نیک بندوں کے جنازوں میں فرق ھو ۔ انھوں نے کھاکہ ھمارا یہ تحریک پرامں ہے لیکن اگر منشیات فروشوں کیخلاف کارروائ نہیں کی گئ تو پھر ھم قانون کو ھاتھ میں لینگے اور منشیات کیخلاف جنگ کرینگے ۔ انھوں نےکھاکہ گوادر پولیس اوردیگر اداروں کو ایک ھفتےکی مھلت دی جاتی ہے کہ وہ ضلع بھر میں منشیات کے اڈے بند کرواہیں وگرنہ ھمارا احتجاج مزید سخت ھوگا ۔ دیگر مقررین میں پسنی کے رھاھشی عںدالعزیز اور شریف میانداد نے بھی خطاب کیا

اپنا تبصرہ بھیجیں