ریکوڈک کے معاملات پر پیپلز پارٹی سے علیحدگی اختیار کی، نواب رئیسانی

کوئٹہ؛چیف آف سراوان سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ مستونگ کے عوام نے ہمیشہ مجھ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنی نمائندگی کا اختیار دیا پہلے بھی حلقے اور بلوچستان کے لوگوں کی خدمت کی آئندہ بھی کرتے رہیں گے، یہ ابات انہوں نے گزشتہ روز جمعیت علما اسلام میں شمولیت کے سلسلے میں سراوان ہاوس میں مشاورتی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا،جرگے میں مستونگ کے مختلف علاقوں سمیت قلات اور کچھی سے بڑی تعداد میں قبائلی عمائدین و سیاسی کارکنوں کی شرکت، جرگہ کے شرکا نے نواب کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے جمعیت میں شمولیت کے فیصلے کا اختیار دیدیا۔جرگہ سے سردار احمد نواز علیزئی، حاجی عزیر احمد سرپرہ، سیف اللہ محمد شہی، میر جان محمد محمد شہی، عبداللہ لہڑی، شیر علی سمالانی، غازی خان رودینی، میر الیاس سمالانی، ٹکری سیف اللہ سرپرہ، حاجی میر گل جان محمد شہی، ٹکری خلیل محمد شہی، ٹکری فیض محمد رئیسانی، نائب شبیر حسین، ملک عزیز احمد سرپرہ، ٹکری حاجی تیمور خان سمالانی، میر غلام مصطفی رودینی، دینار خان، ٹکری محمد یوسف بدوزئی، ٹکری کریم، ٹکری عبدالمنان بنگلزئی، میر خالد بدوزئی، رحمت اللہ لانگو، ملک حفیظ اللہ، محمد اشرف سرپرہ، ماما سیف اللہ سرپرہ، میر احمد محمد شہی، ٹکری شیر احمد بدوزئی، علی احمد نیجاری، مجائد عبداللہ رئیسانی، ملک عبداللہ سمالانی، قادر رئیسانی، مولوی سلطان احمد سرپرہ، ٹکری عبدالصمد مگسی، نور احمد بنگلزئی، ظفر مینگل، پروفیسر سوسن براہوی، عبدالعلیم سارنگزئی، رئیس یاسر عرفات سارنگزئی، میر احسان اللہ سمالانی، ملک جہانگیر مینگل، تاج محمد رند، ٹکری علم خان بنگلزئی، ٹکری مہر دل، احمد بخش مینگل عطاء اللہ قلندرانی، حاجی منظور احمد محمد شہی، میر حفیظ لشکری زئی رئیسانی و دیگر نے بھی خطاب کیا، جرگہ میں مستونگ کے مختلف علاقوں بشام، کانک، دولئے، کردگاپ، دشت، غنجہ ڈوری، کھڈکوچہ، پتکی، ببری، پڑنگ آباد، اشکان خڑگئی، بابکانی سمیت قلات اور کچھی سے بڑی تعداد میں قبائلی عمائدین و سیاسی کارکنوں نے شرکت کی،چیف آف سراوان سابق وزیراعلیٰ بلوچستا ن نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے اپنے فکری و نظریاتی ساتھیوں، سیاسی کارکنوں و قبائلی معتبرین کی جرگہ میں آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس وہ الفاظ نہیں جن سے اپنے ہم خیال فکری نظریاتی ساتھیوں کا شکریہ ادا کروں، مستونگ کے عوام نے ہمیشہ مجھ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مجھے اپنی نمائندگی کا اختیار دیا پہلے بھی حلقے اور بلوچستان کے لوگوں کی خدمت کی ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1988 میں میں نے پہلی مرتبہ آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور ان تمام دوستوں کا مشکور ہوں جو تین دہائیوں پر مشتمل سیاسی جدوجہد میں میرے شانہ بشانہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی کا حصہ رہا تاہم سیاسی جماعتوں کو چھوڑنے کی بہت سی وجوہات رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے علیحدگی کی وجہ ریکوڈک سمیت صوبے کے معاملات میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی مداخلت بنی مجھے اعتماد میں لیے بغیر فیصلے کئے جاتے تھے جو ہماری درمیان دوریوں کا سبب بنے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ روز قبل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ و جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی جماعت کے مرکزی و صوبائی عہدیداروں کے ہمراہ سراوان ہاوس آکر انہیں جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کی دعوت دی، تاہم میں نے ان سے حلقہ انتخاب سمیت بلوچستان کے طول وعرض میں موجود سیاسی، فکری اور ہم خیال ساتھیوں سے مشاورت کے لیے وقت مانگا آج کا یہ مشاورتی اجلاس بھی اس مقصد کے لیے طلب کیا گیا ہے تاکہ دوستوں سے ان کی رائے لی جائے، جمعیت علما اسلام ایک پارلیمانی اور جمہوری جماعت ہے جمعیت کے پلیٹ فارم سے بلوچستان کے قومی حقوق، لاپتہ افراد کی بازیابی، محکوم اقوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کریں گے، جمعیت میں شمولیت کا اعلان جمعیت علماء اسلام کے مرکزی و صوبائی قائدین کی موجودگی میں ایک بہت بڑے اجتماع میں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کرتا جارہا ہے، نہ صرف بلوچستان اسمبلی میں لوگوں کو لاپتہ کرنے کیخلاف آواز اٹھائی ہے بلکہ وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات میں بھی ان سے لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کیلئے پالیسی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ قبل ازیں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دیگر رہنما?ں نے کہا کہ ہمیشہ چیف آف سراوان نواب اسلم خان رئیسانی کی قیادت میں سیاسی جدوجہد کی ہے آئندہ بھی ان کی ہی قیادت میں جدوجہد کرتے رہیں گے وہ حلقے کے عوام اور صوبے کے اجتماعی مفاد میں جو فیصلہ کریں گے ان کے شانہ بشانہ ہونگے انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے باقاعدہ شمولیت کی دعوت دینے کے باوجود نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے حتمی فیصلہ اپنے سیاسی رفقاء پر چھوڑا ہے جو ان کی سیاسی بصیر ت کا ثبوت ہے، مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے سراوان ہا?س آکر نواب اسلم خان رئیسانی کو شمولیت کی دعوت دینا ایک اہم قدم ہے جس کے صوبے اور ملک کی سیاست پر دوررس نتائج برآمد ہونگے،اس موقع پر جرگہ میں موجود تمام افراد نے ہاتھ کھڑے کرکے نواب اسلم خان رئیسانی کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے جمعیت میں شمولیت کے فیصلے کا اختیار دیا، بعد ازاں جرگہ کے شرکاء کے اعزاز میں پر تکلف ظہرانہ دیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں