پیکا آرڈیننس آزاد صحافت پر قدغن لگانے کا منصوبہ ہے،بلوچستان بار کونسل

کوئٹہ:بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئر مین قاسم علی گاجزئی چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی ایوب ترین چئیرمین بین الصوبائی راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ چیئر مین ہیومن رائٹس امان اللہ کاکڑ نے اپنے ایک بیان میں پاکستان الیکٹرونک کرائم ایکٹ پیکا آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے آزاد صحافت پر قدغن لگانے کا منصوبہ ہے بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت آرڈیننس کا فیکٹری ہے جو کہ جمہوریت کی منافی ہے قانونی سازی پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے موجودہ حکومت پارلیمنٹ کو ربڑ اسٹیمپ بنانا چاہتی ہے جس سے ملک مزید عدم استحکام کا شکار ہوگا بیان میں کہا کہ موجودہ سلکیٹڈڈ حکمرانوں کی وجہ سے ملک سیاسی معاشی بحران کا شکار ہے حق و سچ کی آواز کو دبایا جارہا ہے موجودہ آرڈیننس آزد صحافت کا گلہ دبانا ہے ملک میں نہ پارلیمنٹ آزاد ہے نہ عدلیہ ایماندار جحجوں کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا اب حق اور سچ کے آواز کو دبانے کیلئے آرڈیننسن کا سہارہ لیا جارہا ہے بیان میں کہا کہ کوئی بھی ادارہ چاہے فوج ہو یہ عدلیہ پارلیمنٹ ہو یا صحافت سب کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا چاہئے جبر تشدد گرفتاریوں سے ادارے مستحکم نہیں ہوں گے بلکہ تباہی کی جانب گامزن ہوں گے بیان میں مطالبہ کیا کہ بلوچستان بار کونسل موجودہ پیکا آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے اسے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں