بی این پی کی ڈاکٹر شاہنواز مینگل کے بھائی کے قتل کی مذمت

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائدین نے بی این پی نصیرآبادکے صدر ڈاکٹر شاہنواز مینگل کے چھوٹے بھائی محمد خان مینگل کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ امن وامان کی گھمبیر صورتحال،لوگ اپنے پیاروں کو باہر بھیجنے سے بھی کترارہے ہیں،صوبے بھر میں خوف کا سماں جبکہ حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی،جام کمال کے ون مین شو کے طورپرحکومت چلا کر بلوچستان کے وسائل کا سودا کررہے تھے جس پر بی این پی نے ان کے خلاف عالم بغاوت بلند کردی،موجودہ حکومت پرانے ڈگر پر چل پڑاہے عوام کاایک بار پھر حکومت پر سے اعتماد اٹھ گیاہے،صوبے میں جنگل کا قانون بناہے،دن دیہاڑے لوگوں کو قتل کرکے ڈکیتی،راہزنی یا پھر قبائلی جھگڑے کا رنگ دیاجاتاہے جس کی وجہ سے بلوچستان کی عوام میں بے اطمینانی اور غم وغصہ پایاجارہاہے،ظہوربلیدی خود ٹھپوں کے ذریعے اسمبلی تک پہنچا انہیں زیب نہیں دیتا کہ وہ ہزاروں ووٹ لینے والوں پر کوئی اعتراض کرے،33ارب روپے کہاں گئے یہ ظہوربلیدی بہتربتاسکتے ہیں بلوچستان کے مفادات کیلئے خطرہ اورقدرتی اثاثوں کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف ہر حد تک جائیں گے۔ان خیالات کااظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ،سیکرٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل وپارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے مرکزی لیبر سیکرٹری موسی بلوچ، مرکزی خواتین سیکرٹری شکیلہ نوید دہوار،سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر غلام نبی مری،میر خورشید جمالدینی،چیئرمین جاوید بلوچ، ٹکری شفقت لانگو چیئرمین واحد بلوچ کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ملک ولی کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں موجودہ حکومت کے دور میں عوام کودرپیش مشکلات ومسائل سے متعلق ہم اپنا موقف میڈیا کے توسط سے عوام کے سامنے رکھیں گے، سن 47سے بلوچستان کے ساتھ ناروا پالیسیوں کا جو سلسلہ شروع ہواہے وہ ہنوز جاری ہے جمہوریت کے نام پر یہاں آئین و قانون کو بالائے طاق رکھ کر بلوچستان کے عوام کا مالی حقوق کے ساتھ انسانی حقوق غضب کئے 2018 میں پورے ملک بلخصوص بلوچستان میں نیا تجربہ کیا اور چند لوگوں کا برائے نام پارٹی باپ پارٹی بنائی اس پارٹی نے حقیقی لوگوں کی جگہ پر بلوچستانیوں پر مسلط ہو گئے۔ بدقسمتی سے بلوچستان کو ملک کا حصہ نہیں سمجھا جا رہاانہوں نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے موجودہ دور حکومت سے تحفظات ہیں لوگ اپنے پیاروں کو بازار بھیجتے ہوئے خوف کے شکار ہیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت امن کو خراب کیا جا رہا ہے حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی بی این پی نے ہمیشہ عوام کے عظیم تر مفاد کو مقدم رکھا ہے موجودہ حکومت پرانا روش اختیار کی ہوئی ہے سیندک پروجیکٹ سے متعلق اعتماد میں لیا جاتا کرسی کی مضبوطی کیلئے 2 فیصد کا معاہدہ کیا ریکوڈک کے پیچھے اب لگے ہیں ان قدرتی اثاثوں کی دفاع کیلئے بلوچستان نیشنل پارٹی سینکڑوں شہدا دے چکی ہیں حکومت سے عوام مایوس ہو چکی ہیں موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومت کے طرز پر چل رہا ہے ون مین شو چلایا جا رہا ہے،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں دن دیہاڑے لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے اب تو قبائلی جھگڑوں کا نام دیا جا رہا ہے صوبے میں جنگل کا قانون ہے ان ہی چیزوں پر ہم نے سابقہ حکومت کے خلاف آواز بلند کی تھی۔ بلوچستان نیشنل پارٹی عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے کسی حکومت کا دفاع نہیں کر سکتے لوٹ مار کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی،انہوں نے کہاکہ ملازمتیں فروخت کی جا رہی ہے ان ناانصافیوں کے خلاف ہم احتجاج کریں گے۔واجہ جہانزیب بلوچ نے کہا کہ بلوچستان و یہاں کی عوام میں بے اطمینانی غم و غصہ انتہا کو پہنچ گئی ہے 70 سالوں سے بلوچستان کو تجربہ گاہ بنایا گیا ہے مختلف ادوار میں بلوچستان کے عوام کو ان کے حق نمائندگی سے محروم کیا گیا ہے زبردستی مسلط کیا گیا نظام موجود ہے باپ کے نام پر جو کنبہ بلوچستان پر مسلط کیا گیا ہے اس سے عوام مایوسی کا شکار ہے نظام و حکومت سے عوام کا غصہ سامنے آرہا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کی مینڈیٹ چرا کر عوام سے ووٹ کا حق چھین لیا 2018 میں بلوچستان عوامی پارٹی کا لیڈر آف دی ہاؤس جام کمال منتخب ہوئے تو بی این پی نے عوام کے مسائل و دیگر پر ان کی غیر مشروط حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی18 سے لیکر 20 تک جام کمال کیلئے کوئی مشکل کھڑی نہیں کی۔ بی این پی نے کوئی غیر جمہوری رویہ نہیں اپنایالیکن جام کمال نے اپوزیشن جماعتوں کو کمزور کرنے کیلئے وسائل بروئے کار لائے حالانکہ بی این پی وہ جماعت ہے جس نے آمروں کا مقابلہ کیا 3 سال گزرنے کے بعدباپ پارٹی اور ان کے مائی باپ نے قدوس بزنجو کو وزیر اعلی نامزد کیا بی این پی نے ایک بار پھر قدوس کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی لیکن اب عوام بلوچستان حکومت پر پھر عدم اعتماد کا اظہار کررہے ہیں راہ چلتے کوئی محفوظ ہیں اور نہ ہی گھر میں کوئی محفوظ ہیں عوام ہر بنیادی سہولت سے محروم ہیں کرپشن و کمیشن عروج پر پہنچ گئے ہیں ملازمتوں میں بندر بانٹ کا سلسلہ جاری ہے جس کا الزام اتحادی سردار یار محمد رند بھی لگا رہے ہیں۔ حکومت کی اخلاقی و سیاسی پوزیشن عوام پر واضح ہو چکے ہیں۔ ڈاکٹر، طلبا احتجاج پر ہیں۔ موجودہ حکومت کی موجودگی میں 18 ویں ترمیم کے باوجود مرکز نے سیندک کو چینی کمپنی کو لوٹنے کیلئے دیدیاجبکہ ریکوڈک منصوبہ سمیت قومی وسائل کو فروخت کیاجا رہا ہے وہ قرض جس کا ایک روپیا بلوچستان میں نہیں لگا بلوچستان کے وسائل سے ادا کیا جا رہا ہے قدرتی ذخائر کو پی پی ایل کے حوالے کیا جا رہا ہے جو ایسٹ انڈیا کمپنی ثابت ہو رہی ہے، انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں سیاسی و قومی جدوجہد کو دبانے کیلئے آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے مرکز میں پی ٹی آئی کی حمایت 6 نکات کے حل کیلئے کی تھیگوادر میں قومی شناخت کو برقرار رکھنے کیلئے قانون سازی کی یقین دہانی کرائی گئی لیکن وعدہ وفا نہیں ہوسکا بلوچستان نیشنل پارٹی عوام کی موجودہ حالات میں نمائندگی کریگی۔ صحافیوں کے سوالات کا جوابات دیتے ہوئے واجہ جہانزیب بلوچ نے کہاکہ میرعبدالقدوس بزنجو کو 39 ارکان نے ووٹ دیاتھا جن میں بی این پی کا کوئی ووٹ نہیں تھا،بحیثیت پارلیمانی جمہوری جماعت نے میرعبدالقدوس بزنجو کا عوام کے وسیع تر مفاد میں ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن موجودہ مسائل باپ اور ان کا مائی باپ عوام کے مسائل کے حل کیلئے اپنی کارکردگی بہتر بنائیں،انہوں نے کہاکہ باپ پارٹی کو لانے والوں کا مقصد حقیقی نمائندگی کرنے والوں کی نمائندگی پر قدغن لگانے کی کوشش تھی،انہوں نے کہاکہ باپ پارٹی کا کوئی تاریخ بتائیں ظہور بتائیں کس کو 33 ارب روپے دئیے گئے جب وہ خزانہ و پی اینڈ ڈی کے وزیر تھے تو اربوں روپے لیپس کیوں ہوئے جو خود ٹھپوں کے ذریعے آیا ہے ان کو ہزاروں ووٹ لینے والوں کے فنڈز پر اعتراض ہیں۔ملک عبدالولی کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان کے مفادات کیلئے خطرہ ہوں قدرتی اثاثوں کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف ہر حد تک جائیں گے۔ملک نصیراحمدشاہوانی نے کہاکہ ریکوڈک جیسے معاملے پر بی این پی وہ واحد جماعت تھی جس نے بلوچستان اسمبلی میں قرارداد جمع کی تھی اور اسی پر اسلام آباد سے لوگ آئے تھے اسمبلی کو بریفنگ دینے جو تاریخ میں پہلی دفعہ ہواہے،لوگ فرینڈلی اپوزیشن یا کوئی بھی نام استعمال کرسکتے ہیں،اسمبلی کے اندر پارلیمانی معاملات آج سے نہیں دہانیوں سے چلا آرہاہے۔جو قومی اسمبلی میں بھی ہوتاہے۔انہوں نے بی این پی ضلع نصیر آباد کے صدر ڈاکٹر شاہنواز مینگل کے چھوٹے بھائی محمد خان مینگل کے بہیمانہ قتل اور ان کے ساتھی باسط بنگلزئی کو زخمی کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ نہتے لوگوں کو جس طرح قتل وغارت گری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہے،قاتلوں کو فوری طورپر گرفتارکیاجائے بصورت دیگر ہم احتجاج کرنے پرمجبور ہونگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں