تنخواہوں میں 25 فیصد ڈسپریٹری الاؤنس کے اعلان پر عملدرآمد کرایا جائے، بیوگا
تربت (نمائندہ انتخاب) بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس (بیوگا) کیچ کی مرکزی کال پر منگل کے روز تربت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور ڈپٹی کمشنر کیچ آفس کے سامنے جلسہ کیا گیا جبکہ انتظامیہ کو مطالبات پر مبنی یادداشت بھی پیش کی گئی، بیوگا کیچ کے زیراہتمام 8 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کے حق میں ماڈل اسکول تربت سے ایجوکیشن آفس تک موٹرسائیکل ریلی نکالی گئی جہاں سے ڈپٹی کمشنر کیچ کی آفس تک پیدل مارچ کیا گیا، ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں بینرز اور پلے کارڈز اُٹھائے نعرہ بازی کی اور ڈپٹی کمشنر کی آفس پہنچ کر وہاں پر جلسہ کیا، بیوگا کیچ کے صدر سبزل خان بلوچ نے احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیوگا الائنس کے پلیٹ فارم پر تمام ملازم تنظیموں کا اتحاد خوش قسمتی ہے، اس اتحاد کو مضبوط اور طاقتور بنانے سے ملازم طبقہ خود طاقتور بن جائے گا، پھر ہمارے اتحاد کے سامنے کوئی قوت نہیں ٹہر سکتی، مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے اتحاد کو مستحکم بنانا ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے، 7 مارچ کو ہم نے اپنے مطالبات کیلئے احتجاج کیا یہ اسی کا تسلسل ہے، انہوں نے کہاکہ 25 فیصد ڈسپریٹی ریڈکشن الاؤنس (ڈی آر اے)ہمارا بنیادی حق ہے جسے وفاق اور دیگر صوبوں نے تسلیم کیا ہے لیکن بلوچستان حکومت اس پہ عملدرآمد نہیں کررہی، ملازم طبقہ کی بے چینی دور کرنے کے لیے اس کا اجراء لازمی ہے، سابقہ حکومت نے تنخواہوں میں 25 فیصد ڈسپریٹری الاؤنس کا اعلان کیا تھا لیکن جام حکومت نے غرور میں آکر ملازمین کو اہمیت نہیں دی، جام حکومت نے ہمارے احتجاج کو عدلیہ کے ذریعے سبوتاژ کرانے کی کوشش کی مگر مطالبات تسلیم نہیں کیے، انہوں نے کہاکہ ملازم طبقہ کو ہمیشہ مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے لیکن اس کا سبب خود حکومت ہی ہے، تینوں صوبوں کے ملازمین کو 25 فیصد ڈی آر اے دیا گیا صرف بلوچستان کے ملازمین کو 15 فیصد دیاگیا اور اس میں 10 فیصد کٹوتی کی گئی، ہم سیاست نہیں کرتے مگر ہمیں اپنی محرومی کا شدید احساس ہے، جہاں پہ ظلم ہوتا ہے اسے محسوس کیا جاتا ہے اور اس احساس کو زبان بھی ملتی ہے جن کو بلوچستان کے ملازمین کے بارے میں جتنا شک کرنا ہے اسے کرنا چاہیے یہ ہمارا دردسر نہیں اپنے حقوق کے لیے احتجاج سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، انہوں نے کہاکہ وزیر اعلی قدوس بزنجو کی حکومت نے دس فیصد منظور تو کیا مگر عملدرآمد نہیں کیا گیا قدوس کو چاہیے کہ سابقہ دس فیصد اور موجودہ 15 فیصد ملا کر ہمیں 25 فیصد الاؤنس دیا جائے جو ہمارا حق ہے، قدوس بزنجو جام کی پریکٹس نہ دہرائے، ہم چاہتے ہیں کہ قدوس بزنجو ہمارا حق خوش اسلوبی سے دے ورنہ ملازمین اپنے حقوق کے حصول کے لیے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں، انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین کا معاشرے میں کلیدی کردار ہے، اگر ہمیں تنگ کیا گیا تو اس کا نتیجہ بیوروکریسی اور حکمران طبقہ کے لیے اچھا نہیں ہوگا،لیکچررز اینڈ پروفیسرز ایسوسی ایشن کے رہنما پروفیسر ندیم اکرم نے کہا کہ بیوگا کا اتحاد اور اسے منظم بناکر تحریک کو کامیاب بنایا جاسکتا ہے، ملازمین اتحاد کو ڈر اور خوف سے نکل کر بزور بازو اپنے حقوق لینے ہوں گے، اتحاد قربانی مانگتا ہے، ہمیں متحد ہوکر قربانی دینا ہوگی، حکومت کو کہتے ہیں کہ چارٹر آف ڈیمانڈ کے تمام مطالبات منظور کرے ورنہ محنت کش طبقہ کی بددعا اسے لے ڈوبے گی، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پاس پیسہ نہیں لیکن بلوچستان میں ہر سال اربوں روپے لپس ہوکر واپس وفاقی حکومت کو دی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ سالانہ اعدادوشمار کے مطابق تربت ہر سال پاکستان کا مہنگے ترین شہروں میں شامل ہے، ہمارے تمام مسائل کا ذمہ دار وفاقی حکومت اور چیف سیکریٹری بلوچستان ہے، جلسہ سے جی ٹی اے کیچ کے رہنما نزیر عبید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد بڑھاکر صوبائی حکومتوں کو بھی ہدایت کی، بلوچستان کی سابقہ صوبائی حکومت نے اسے منظور کیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا،انہوں نے کہاکہ ہیلتھ کارڈ ہرملازم کے لیے لازمی ہے دیگر صوبوں نے ملازمین کو ہیلتھ کارڈ دیا ہے لیکن بلوچستان حکومت نے نہیں دیا، انہوں نے کہاکہ ملازمین اپنے حقوق لینا جانتے ہیں اگر سرکار نے مطالبات منظور نہیں کیے تو سخت ترین شکل میں سامنے آئیں گے، ایپکاء کے رہنما منصور احمد نے کہا کہ حکومت نے ملازمین کے تنگ آمد بہ جنگ آمد کی نوبت پیدا کی ہے، ہم مجبوراً سرکاری زیادتیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں، حکومت کے پاس خاکروب طبقہ کو دینے کے لیے چھ ہزار روپے نہیں ہے مگر وزراء و بیوروکریسی کی عیاشی کے لیے سب کچھ ہے، ہاؤس ریکوزیشن، 25پرسنٹ وغیرہ سب ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ کے حصے ہیں، خزانہ آفس کے رہنما فدا احمد بلوچ نے کہا کہ بیوگا میں شامل تنظیمیں سرکار کے سامنے سرنہیں جھکائیں گے، ہمارا اتحاد ہمیں منزل تک پہنچائے گا، حقوق کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے، ہیلتھ کارڈ باقی تمام صوبوں نے ملازمین کے لیے جاری کیا صرف بلوچستان حکومت نے اپنے ملازمین کو جاری نہیں کیا ہے جو زیادتی ہے، جلسہ سے پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹرسبزل خان کولواہی بلوچ نے بیوگاکے پلیٹ فارم پرملازم تنظیمیں سخت سے سخت احتجاج سے گریزنہیں کریں گے،ملازمین کی جدوجہد رنگ لائے گی اوراپنا حق لیکر رہیں گے،جلسہ میں نظامت کے فرائض پروفیسر گلاب احمد بلوچ نے سرانجام دیئے جبکہ بعد ازاں اے ڈی سی کیچ تابش بلوچ کو چارٹر آف ڈیمانڈ پر مبنی یادداشت پیش کی، احتجاجی جلسہ میں بیوگا کے مرکزی قائد حبیب الرحمن مردان زئی کی اہلیہ محترمہ کی حادثاتی موت پر فاتحہ خوانی کی گئی، احتجاجی ریلی میں ماسٹرمحمد اقبال بلوچ، مولابخش بلوچ، ظریف علیان،بی پی ایل اے کے رہنما فدااحمدبلوچ ودیگر رہنمابھی ریلی میں شریک تھے۔


