بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کی طرف سے 21 مارچ کو ملک گیر احتجاج کی مکمل طور پر حمایت کرتے ہیں،بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ

کوئٹہ :بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ سائیکالوجیکل وار کے زریعے طلباء کو تعلیمی اداروں میں حراساں کرنا بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔ قائد اعظم یونیورسٹی میں زیر تعلیم حفیظ بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کرنے سے پہلے کئی مرتبہ یونیورسٹی کیمپس کے اندر انہیں حراساں کیا گیا۔ ہزاروں میل کا فاصلہ طے کرکے بلوچ طلباء اپنے علم کے پیاس کو بجھانے کیلئے اسلام آباد اور دیگر تعلیمی اداروں کو رخ کرتے ہیں جہاں انکو متعصبانہ نگاہوں سے دیکھ کر حراساں کیا جا رہا ہے جو کہ انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ طلباء معاشی اور دیگر مختلف سائیکالوجیکل وار کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے اپنے تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں مزکورہ تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کے ساتھ متعصبانہ رویہ رکھنا اور انہیں تعلیمی اداروں میں حراساں کرنا کسی صورت میں برداشت نہیں۔ حکومت وقت کو سنجیدگی سے حفیظ بلوچ، سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ سمیت دیگر ماورائے عدالت لاپتہ بلوچ طلباء کی باحفاظت بازیابی کیلئے اقدام اٹھانا چاہئے۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ موجودہ بگڑتی ہوئی صورتحال کا سیاسی حل نکالنے کیلئے تمام طلباء تنظیموں کو مل کر ایک متحدہ پلیٹ فارم پر جدوجہد کرنے ضرورت ہے۔ تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء پر آئے روز مختلف ہتکھنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے انہیں تعلیم سے پیچھے دھکیلنے کی کوشش کیا جا رہا ہے۔ آئے روز بلوچ طلباء کو پریس کلب کے سامنے اور سڑکوں پر احتجاج کرنے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے اس گھٹن سی کیفیت میں طلباء کے تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

مرکزی ترجمان نے بی ایس سی اسلام آباد کی طرف سے جاری کردہ احتجاجی کال کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے تمام ممبران اس شعوری عمل کا حصہ بن کر 21 مارچ کو ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں کلاسز کا احتجاجاََ بائیکاٹ کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں