حکومت بلوچستان کے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے، ڈگری کالج خستہ حالی کا شکار

کوہلو (انتخاب نیوز) حکومت بلوچستان کے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے دعوں تک محدود ڈگری کالج خستہ حالی کا شکار بن کیا دیواریں نہ ہونے کی وجہ سے چور تو دور کی بات ہے بکریاں بھی باآسانی اندر داخل ہو جاتے ہیں پینے کے لیے بچوں کو پانی تک دستیاب نہیںبچوں کو واش روم تک بھی دستیاب نہیں ٹرانسپورٹیشن کے لیے طالبہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بچے بھی دل برداشتہ ہو کر کالج آنا ہی چھوڑ دیا۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کوہلو میں محکمہ ایجوکیشن اور حکومت بلوچستان کے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے دعوں تک محدود راہ گئے واحد ڈگری کالج سہولیات کی عدم فراہمی پر کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا ۔بچوں کو پینے کے لیے پانی تک دستیاب نہیں ہے درودیوار کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے دیواریں گر گئی ہیں چور تو دور کی بات ہے بکریاں بآسانی اندر داخل ہو جاتے ہیں بچوں کے لیے واش روم بھی دستیاب نہیں ہیں امتحانی حال کا نا ہونا بھی قابل افسوس ہے ٹرانسپورٹیشن کا بھی مسلہ گمبھیر ہوتا جا رہا ہے ۔عوامی حلقوں نے صوبائی وزیر تعلیم سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ خدارا اپنے حلقہ انتخاب کے بچوں کو تعلیم سے محروم نہ رکھا جائے فوری طور پر ڈگری کالج کو فنڈز فراہم کر کے تعلیمی سلسلہ دوبارہ شروع کروائی جائے بصورت دیگر یہ سمجھا جائے گا حکمران جان بوجھ کر کوہلو کے بچوں کو ان پڑھ ثابت کرنا چاہتے ہیں عوامی حلقوں کا مزید کہنا تھا کہ وفاق نہیں بلکہ اپنے ہی اس طرح کے عمل میں شامل ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں