جام کمال اچھا ہوتا تو وزیر اعلیٰ ہوتا، میر عبدالقدوس بزنجو
کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بازاروں اور سڑکوں پر بات کرنے سے تبدیلی نہیں آتی جام کمال خان اگر اتنے اچھے ہوتے تو آج وہ وزیراعلیٰ ہوتے اور صوبے میں تبدیلی نہیں آتی جنکے اپنے ارکان نے انہیں مسترد کیا آج وہ کس طرح تبدیلی کی بات کر رہے ہیں، صوبائی حکومت بلوچستان کے مفاد میں فیصلے کر رہی ہے، جام کمال خان کے پاس اکثریت ہے تو وہ تبدیلی ضرور لائیں جتنے دن ہمارے پاس ہیں عوام کے نمائندوں کا اعتماد اس کابینہ کو حاصل ہے حکومت چلتی رہے گی۔یہ بات انہوں نے صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد سینئر صوبائی وزیر سردار محمد صالح بھوتانی، سردار عبدالرحمن کھیتران، سید احسان شاہ، انجینئر زمرک خان اچکزئی، میر نصیب اللہ مری، محمد خان لہڑی، گہرام بگٹی، عبدالرشید بلوچ، میر سکندر عمرانی، بشریٰ رند، سردار مسعود لونی سمیت دیگر کے ہمراہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ صوبائی کابینہ کا چوتھا اجلاس ہوا جس میں بلوچستان صوبے کے مفاد میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں صوبائی کابینہ اجلاسوں تک محدود نہیں ہے بلکہ ہم عوام کی بہتری کے فیصلے کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کو ورثے میں سینکڑوں مسائل اور دھرنے ملے لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے تھے پولیس سے ہاتھا پائیاں ہورہی تھیں حکومت نے ڈاکٹروں سے مذاکرات کئے اور آج انکے مسائل کابینہ میں لاکر حل کردئیے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی روایات کے مطابق صوبے کے عوام کے مسائل نہ صرف سننے بلکہ حل بھی کریں گے صوبائی حکومت کابینہ اجلاس میں کئی اہم فیصلے کئے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے رمضان میں عوام کو ریلیف دینے کے لئے کمیٹی بنائی ہے صوبے میں اب تبدیلی نظر آرہی ہے بلوچستان کے مسائل حل کر رہے ہیں جام کمال خان آج اسلام آبادمیں کہہ رہے ہیں کہ بلوچستان کے نمائندوں نے محسوس کیا تو وہ تبدیلی لائے آج اگر جام کمال خان کے پاس اکثریت ہے تو وہ تبدیلی ضرور لائیں جتنے دن ہمارے پاس ہیں عوام کے نمائندوں کا اعتماد اس کابینہ کو حاصل ہے حکومت چلتی رہے گی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومتیں تبدیل ہوتی ہیں اگر گزشتہ حکومت بہتر کام کرتی تو اسے تبدیل نہیں کیا جاتا اگر انہیں انکے اپنے نمائندوں نے مسترد کیا تو آج وہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے تبدیلی لانی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مفاد میں فیصلے کر رہے ہیں ہم سب کو کہتے ہیں کہ وہ حکومت میں آئیں ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے اگر وہ نہیں آتے اور کہتے ہیں کہ تبدیلی لانی ہے توکوئی مسئلہ نہیں ہے اگر ہمارے پاس اکثریت ہے تو حکومت چلائیں گے اگر نہیں ہوئی تو جس طرح باقی لوگ گئے ہیں ہم بھی جائیں گے حکومت سے انہوں نے کہا کہ ہم سے کوئی ناراض نہیں ہے ہمارا کوئی بھی ذاتی ایجنڈا نہیں تھا نہ کسی کی جائیداد چھینی ہے ہم نے محسوس کیا کہ چیزیں صوبے کے حق میں بہتر نہیں ہیں جس کی وجہ سے حکومت تبدیل کی اگر کسی کے پاس اکثریت ہے تو وہ ثابت کردے بصورت دیگر بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں کئے گئے فیصلوں کی خلاف ورزی نہ کی جائے انہوں نے کہا کہ بازاروں اور سڑکوں پر بات کرنے سے تبدیلی نہیں آتی اگر وہ اتنے اچھے ہوتے تو آج وہ وزیراعلیٰ ہوتے اور صوبے میں تبدیلی نہیں آتی تبدیلی اسے لئے آئی کیونکہ چیزیں بلوچستان کے حالات، روایات کے مطابق درست سمت میں نہیں تھیں صرف اجلاس ہوتے تھے کسی کا کام نہیں ہوتا تھانہ فیصلے لئے جاتے تھے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں جام کمال خان مجھے کس بات کا شو کاذ جاری کر رہے ہیں وہ خود پارٹی صدر سے استعفی دے چکے ہیں انکا شوکاذ دینے کا جواز پیدا نہیں ہوتا البتہ پارٹی کا سیکرٹری جنرل موجود ہے جو پارٹی کے امور چلانے کے مجاذ ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کا اپنا ماحول اور حالات ہیں ہم بلوچستان کے ماحول اور روایات کے مطابق چلتے ہیں جنہیں مد نظر رکھتے ہوئے فیصلے کر تے ہیں وفاق میں فیصلہ کرنے کا اختیار اپنے ارکان قومی اسمبلی کو دیا ہے کہ وہ ماحول کے مطابق فیصلے کریں


