’عورت مارچ‘ پر بحث،خلیل الرحمٰن قمر کا ماروی سرمد کیخلاف نازیبا زبان کا استعمال

اسلام آباد:خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں نے آئندہ ہفتے عالمی یوم خواتین پر 8 مارچ کو ملک بھر میں ’عورت مارچ‘ منعقد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور عدالت نے بھی خواتین کو اپنے حقوق کے لیے مارچ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔جہاں عدالت نے ’عورت مارچ‘ کرنے کی اجازت دی ہے، وہیں عدالت نے مارچ کے منتظمین کو ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ مارچ کے دوران نامناسب نعروں اور بینرز کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام ’آج عائشہ احتشام کے ساتھ‘ آئندہ ہفتے منعقد ہونے والے ’عورت مارچ‘ پر بحث کے دوران ماروی سرمد نے کہا کہ ’خواتین کے جسموں پر ان کی ہی مرضی چلے گی، وہ چاہیں گی تو بچے پیدا کریں گی، نہیں چاہیں گی تو بچے پیدا نہیں کریں گی‘۔ماروی سرمد نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ’خواتین چاہیں گی تو اپنے شوہروں سے تعلقات بنائیں گی اور اگر ان کی مرضی نہیں ہوگی تو وہ ان سے تعلقات بھی نہیں بنائیں گی‘۔خاتون میزبان نے نامناسب بحث کے باوجود براہ راست پروگرام کو چند منٹ کے لیے بند کرنے کی زحمت نہیں۔ماروی سرمد نے بحث کے دوران پروگرام میں شامل مہمان سینیٹر مولانا فیض محمد کو مخاطب ہوتے کہا کہ ’وہ کیا چاہتے ہیں کہ ملک میں لڑکیوں کے ’ریپ‘ ہوتے رہیں اور وہ خاموشی سے ظلم برداشت کرتی رہیں، انہوں نے کہا کہ اب ایسا نہیں ہوگا، اب خواتین اپنی مرضی کے مطابق اپنے فیصلے خود کریں گی‘۔ماروی سرمد کے بعد جب میزبان عائشہ احد نے خلیل الرحمٰن قمر سے سوال کیا کہ ’عورت مارچ‘ کے متنازع نعروں پر ایسے لوگوں کو بھی اعتراض تھا جو خواتین کے حقوق کی بات کرتے ہیں اور اب عدالت نے بھی ایسے نعروں کو استعمال نہ کرنے کا حکم دیا ہے اور اگر اس بار خواتین اپنے حقوق کے لیے باہر نکلتیں ہیں تو کیا ان کا احتجاج ضروری ہے یا غیر ضروری؟میزبان کے سوال پر خلیل الرحمٰن قمر نے اپنی گفتگو کے آغاز میں ہی پروگرام کے دونوں مہمانوں یعنی ماروی سرمد اور سینیٹر مولانا فیض محمد کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ ان سے گذارش کرتے ہیں کہ وہ دونوں ان کی بات مکمل طور پر سنیں اور درمیان میں نہ بولیں۔بات کا آغاز کرتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ ’اگر عدالت نے ’میرا جسم میری مرضی‘ جیسے غلیظ نعرے کو استعمال نہ کرنے کا حکم دیا ہے تو وہ جب ماروی سرمد جیسی خواتین کو اس پر بات کرتے ہوئے سنتے ہیں تو ان کا کلیجہ ہلتا ہے‘۔خلیل الرحمٰن قمر کے اسی جملے کے دوران ماروی سرمد نے ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا نعرہ لگایا تو خلیل الرحمٰن قمر ایک دم غصے میں آگئے اور انہوں نے پہلی بار ہی ماروی سرمد کو سخت لہجے میں تنبیہ کی کہ ’درمیان میں نہ بولیں‘۔جس پر ماروی سرمد نے ایک بار پھر ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا نعرہ لگایا تو خلیل الرحمٰن قمر مزید غصے میں آگئے اور انہوں نے انتہائی بدتمیزی سے خاتون رہنما کو بولا کہ ’بیچ میں مت بولو تم، تیرے جسم میں ہے کیا، اپنا جسم دیکھو جاکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں