خواتین سماج میں برابری کی بنیاد پر شراکت دار ہیں، نیشنل پارٹی

کوئٹہ:نیشنل پارٹی کے صوبائی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت وحدت صدر میر عبدالخالق بلوچ نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا،اجلا میں تنظیمی امور،پارٹی سرگرمیوں اور سیاسی صورتحال کے ایجنڈے زیر بحث تھے،اجلاس میں وحدت جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ مرکزی خواتین سیکرٹری یاسمین لہڑی بی ایس او پجار کے مرکزی چیرمین زبیر بلوچ صوبائی خواتین سیکرٹری ڈاکٹر شمع اسحاق ممبر ورکنگ کمیٹی کلثوم نیاز سمیت وحدت عہدیداران ممبران مرکزی کمیٹی و ورکنگ کمیٹی اور ریجنل سیکرٹریز نے شرکت کی،اجلاس میں مجموعی طور پر پارٹی کی تنظیمی سرگرمیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو مثبت قرار دیا گیا، پارٹی کے ونگز وکلا خواتین طلبا سمیت دیگر ونگز کی کارکردگی کو سراہا گیا،اجلاس میں نیشنل پارٹی کوہلو کے رہنما مولوی اسماعیل بلوچ کی شہادت کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے انکی قومی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا،اجلاس میں مختلف تنظیمی فیصلے کیے گئے،نیشنل پارٹی وحدت بلوچستان کے صدر میر عبدالخالق بلوچ وحدت جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ و دیگر نے نیشنل پارٹی کوہلو کے رہنما مولوی اسماعیل بلوچ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی کی ضلع کوہلو میں عوامی مقبولیت سے خائف عناصر پارٹی کارکنوں کو مختلف حربوں سے خوف و ہراس کرنا چاہتے تاکہ نیشنل پارٹی کی عوامی مقبولیت کو کم کیا جائے لیکن نیشنل پارٹی ایک نظریے اور فکر کانام جو ایسے منفی حربوں سے مرعوب نہیں ہوسکتا،مولوی اسماعیل بلوچ کی قاتلوں کی عدم گرفتاری انتظامیہ کی منفی کرادر کو واضح کررہی ہے،جوکہ قابل مذمت ہے انہوں نے کہا نیشنل پارٹی ملک بھر عورت مارچ کی حمایت کرتی ہے خواتین کی سیاسی معاشی سماجی انتظامی سمیت دیگر شعبوں میں شمولیت و حوصلہ افزائی ہی بہتر و ترقی یافتہ سماج کی تشکیل کو ممکن بناسکتی ہے،نیشنل پارٹی خواتین کو شعوری و فکری طور پر سماج میں برابری کی حیثیت پر کامل یقین رکھتی ہے،اور اس کے لیے نیشنل پارٹی نے عملی کرادر ادا کیا،نیشنل پارٹی نے عالمی خواتین کے دن اور دیگر مواقعوں پر خواتین کی برابری کو اجاگر کیا،انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت سنگین اقتصادی سیاسی سماجی اورانتظامی بحرانوں کا شکار ہے،بجلی گیس پیٹرول سمیت دیگر ضروریات زندگی کی اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عوام کی کمر توڑ دی ہے،احتساب کے نام پر مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے،قاہدین نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال تو مزید خراب ہے،ادارے مکمل طور پر مفلوج اور ترقیاتی عمل جمود کا شکار ہے،تعلیم اور صحت سمیت تمام اداروں میں کرپشن اور بدانتظامی عروج پر ہے،بلوچستان یونیورسٹی کی سنگین ہراسمنٹ ایشو کو سرد خانے کا نزد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،بی ایم سی کے طلبا اور ملازمین ادارے میں اکیڈمک فیسوں میں اضافے وی سی کی بدانتظامی اور کرپشن کے خلاف سراپا احتجاج ہے،خواتین طلبا کو اسمبلی کے سامنے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے گرفتار کیا گیا،لیکن صوبائی اسمبلی خاموش رہی،جو کہ قابل افسوس ہے،بیان میں کہا کہ بلوچستان حکومت تو غیر سیاسی لوگوں کے رحم و کرم پر ہے،لیکن بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن بھی حکومتی طور طریقے اختیار کر چکی ہے،عوام کے مسائل و مشکلات کے حوالے سے کسی قسم کا کردار نظر نہیں قائدین نے کہا کہ ملک اور عوام کی تعمیر و ترقی صرف حقیقی جمہوری سیاسی عمل کے تسلسل سے ممکن ہے،اور اس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملک کے باشعور عوام کو ملکر جدوجہد کرنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں