آگ نے چلغوزے کے جنگل کا 35فیصد حصہ تباہ کردیا،آسٹریلیا سے مدد طلب

شیرانی /کوئٹہ (نیوز ایجنسیاں)پانچ دن پہلے بلوچستان کے ضلع شیرانی کے علاقے شرغلی میں لگنے والی آگ نے کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں واقع چلغوزوں کے جنگل کا 35 فیصد حصہ تباہ کر دیا ہے۔ آگ پر ابھی تک قابو نہیں پایا جاسکا ہے،9مئی کو شیرانی کے علاقے مغل کوٹ میں آسمانی بجلی گرنے سے آگ لگی تھی جبکہ بدھ کی شام کو18مئی کوخیبر پشتونخوا میں لگنے والی آگ نے بلوچستان کے ضلع شیرانی کی یونین کونسل شرغلی، سرغلئی اور تخت سلیمان کے پہاڑی سلسلے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جہاں چلغوزوں کے سب سے گھنے جنگلات واقع ہیں۔ڈپٹی کمشنر شیرانی اعجاز احمد جعفر کے مطابق آگ کی شدت بہت زیادہ ہے ایک جگہ کی آگ بجھائیں تو دوسری جگہ لگ جاتی ہے۔پاک فوج اور ایف سی کے جوان بھی آگ بجھانے میں مصروف ہیں،آئی ایس پی آر کے مطابق آگ پہاڑی چوٹیوں پر تقریباََ10ہزار فٹ اونچائی پر لگی ہوئی ہے گرم موسم،خشک ہواؤں کی وجہ سے آگ پھیل رہاہے آبادی تقریباََ آگ سے 8سے 10کلو میٹر دوری پر واقع ہے قریب رہائش پذیر خاندانوں کو ایف سی کی جانب سے مانیخواہ میں قائم میڈیکل کیمپ میں منتقل کیاگیاہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق این ڈی ایم اے کی جانب سے ایف سی بلوچستان کے ذریعے 400 فائر بالز، 200فائر سوٹ، کمبل، خیمے، چٹائیاں اور آگ بجھانے کا سامان فراہم کیا گیا ہے۔ فوج نے امدادی سامان بھی لاہور سے ژوب پہنچا دیا ہے۔بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین قاسم علی گاجزئی نے شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ کو کئی دن گزرنے کے باوجود قابو نہ پانے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ژوب بلوچستان اور خیبرپشتونخوا کا بارڈر ہے جس کی وجہ سے نہ بلوچستان حکومت اور نہ ہی خیبرپشتونخوا حکومت اس میں دلچسپی لے رہی ہے۔آگ کی وجہ سے انسانی جانیں،جنگلی حیوانات اور لاکھوں کی تعداد میں قیمتی درخت جل گئے ہیں مگر ابھی تک آگ پر قابو نہیں پایاجاسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ ہم بلوچستان بارکونسل کے توسط سے سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ شیرانی کے جنگلات میں لگنے والی آگ پرسوموٹو نوٹس لیکر حکام بالا سے اس بارے مکمل تفتیش کرے امید ہے کہ سپریم کورٹ جلد سے جلد ایکشن لیکر اس مسئلے کو حل کریگی۔صوبائی سیکرٹری جنگلات دوستین جمالدینی اور ڈائریکر جنرل پی ڈی ایم اے نصیر احمد ناصر نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ بھجانے کے لئے ہیلی کاپٹر فراہم کر دیا ہے اس کے علاوہ تمام لائن ڈیپارٹمنٹس کے کیمپ آفس قائم کر دیئے گئے ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ،پی ڈی ایم اے،پاک فوج،ایف سی،لیویز اور مقامی افراد آگ بھجانے کے لئے اقدامات اٹھارہے ہیں۔ شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لئے ایران سے پاکستان پہنچنے والا طیارہ جلد شیرانی پہنچے گا اب تک صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے شیرانی کے علاقے میں 10ہزار سات سو سے زائد ایکڑ جنگلات اور بڑے پیمانے پر جنگلی حیات کو نقصان پہنچا ہے انہوں نے کہا کہ جنگلات میں آگ لگنے کے واقعے کی اطلاع ملتے ہی وزیر اعلیٰ بلوچستان اور چیف سیکرٹری نے اندرون ملک مختلف اداروں کے ساتھ رابطہ کرنے کے ساتھ برادر ملک ایران سے فائیر فائیٹر طیارہ فراہمی کے لئے رابطہ کیا جس پر ایران کی حکومت نے فوری طور پر طیارہ پاکستان بھیجنے کی منظوری دی جس پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنگلات پر لگی آگ پر قابو پانے کے لئے آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک کے ماہرین کے ساتھ بھی رابطے میں ہے انہوں نے کہا کہ 3700 میٹر بلندی پر واقع اونچے پہاڑی سلسلوں میں لگی آگ تک ٹیموں کو پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے محکمہ جنگلات کے پاس اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لئے وسائل بھی موجود نہیں فوری طور پر پاک آرمی نے ایک ہیلی کاپٹر فراہم کی ہے۔صوبائی سیکرٹری جنگلات دوستین جمالدینی اور ڈائریکر جنرل پی ڈی ایم اے نصیر احمد ناصر نے کہا ہے کہ شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لئے ایران سے پاکستان پہنچنے والا طیارہ جلد شیرانی پہنچے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرکٹ ہاؤس ژوب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ایف اے او کے ایڈوائزر ڈاکٹر فیض الباری چیف کنزرویٹر شمالی ضغیم علی فارسٹ افیسران سلطان محمود محمد ایوب اور دیگر بھی موجود تھے صوبائی سیکرٹری جنگلات دوستین جمالدینی اور ڈائریکر جنرل پی ڈی ایم اے نصیر احمد ناصر نے کہا نے اب تک صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے شیرانی کے علاقے میں 10ہزار سات سو سے زائد ایکڑ جنگلات اور بڑے پیمانے پر جنگلی حیات کو نقصان پہنچا ہے انہوں نے کہا کہ جنگلات میں آگ لگنے کے واقعے کی اطلاع ملتے ہی وزیر اعلیٰ بلوچستان اور چیف سیکرٹری نے اندرون ملک مختلف اداروں کے ساتھ رابطہ کرنے کے ساتھ برادر ملک ایران سے فائیر فائیٹر طیارہ فراہمی کے لئے رابطہ کیا جس پر ایران کی حکومت نے فوری طور پر طیارہ پاکستان بھیجنے کی منظوری دی جس پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنگلات پر لگی آگ پر قابو پانے کے لئے آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک کے ماہرین کے ساتھ بھی رابطے میں ہے انہوں نے کہا کہ 3700 میٹر بلندی پر واقع اونچے پہاڑی سلسلوں میں لگی آگ تک ٹیموں کو پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں