پوتن قاتلانہ حملے میں بال بال بچے، یوکرینی انٹیلی جنس چیف

کیف:یوکرین کے ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ کیریلو بڈانوف نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین حملے کے آغاز میں روسی صدر ولادی میر پوتن پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا، جس میں وہ محفوظ رہے تھے۔یوکرین کے ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ کیریلو بڈانوف نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین حملے کے آغاز میں روسی صدر ولادی میر پوتن پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا، جس میں وہ محفوظ رہے تھے۔

واضح رہے کہ روس نے یوکرین پر رواں برس فروری کے آخر میں حملہ کیا تھا اور اس کی افواج کو وہاں مزاحمت کا سامنا ہے۔یوکرینی آن لائن اخبار ’یوکرائنسکا پراودا‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں یوکرینی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ نے کہا: ’پوتن کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔۔۔ یہاں تک کہ ان پر قفقاز کے نمائندوں نے بھی حملہ کیا۔ یہ غیرعوامی معلومات ہیں۔ (یہ ایک) بالکل ناکام کوشش تھی، لیکن یہ واقعی ہوا ۔۔۔ یہ تقریباً دو ماہ پہلے کی بات ہے۔‘انہوں نے مزیدکہا: ’میں پھر دہراتا ہوں کہ یہ کوشش ناکام رہی۔ اس واقعے کی کوئی تشہیر نہیں کی گئی لیکن یہ واقعہ پیش آیا۔‘اخبار کا کہنا ہے کہ یہ باتیں ایک طویل انٹرویو کا حصہ ہیں جو جلد ہی شائع کیا جائے گا۔

آن لائن اخبار ’بزنس انسائیڈر‘ کے مطابق ماضی میں بھی کیریلو بڈانوف نے کئی بار ولادی میر پوتن کو لاحق خطرات کے بارے میں غیر مصدقہ معلومات پھیلائی ہیں اور اپنے تازہ ترین دعوے کے متعلق بھی کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔تقریباً ایک ہفتہ قبل انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پوتن کی صحت خراب ہے۔ انہوں نے کہا: ’کریملین بغاوت کو روکنا ناممکن‘ ہے۔’سکائی نیوز‘ کو دیے گئے اس انٹرویو میں انہوں نے توقع ظاہر کی تھی کہ رواں سال کے آخر تک قیادت میں تبدیلی آئے گی۔

بزنس انسائیڈر کے مطابق کیریلو بڈانوف کی اس بات کو یوکرین کے ایک سینیئر سرکاری عہدیدار اینٹن جیراشچینکو نے بھی اپنے ٹیلی گرام پروفائل پر شیئر کیا۔حال ہی میں ایم آئی 6 کے سابق سربراہ رچرڈ ڈیئرلوو نے بھی کہا ہے کہ ولادی میر پوتن 2023 تک اقتدار سے باہر ہو جائیں گے۔بزنس انسائیڈر کے مطابق چونکہ انہوں نے ’قفقاز کے نمائندوں‘ کا حوالہ دیا تھا، اس لیے دوسرے الفاظ میں کیریلو بڈانوف نے کہا ہے کہ اس حملے کے پیچھے یوکرین کا ہاتھ نہیں۔

قفقاز ایک بڑا جغرافیائی خطہ ہے۔ ان میں کچھ روسی علاقے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ شمالی اوسیتیا الانیہ اور چیچنیا کے علاوہ غیر روسی ریاستیں جیسے جارجیا اور آذربائیجان بھی شامل ہیں، جو سوویت یونین میں ہوا کرتی تھیں۔ولادی میر پوتن کی خراب صحت اور ان کی قیادت پر اس کے اثرات کے متعلق دعوے پہلے ہی موجود تھے لیکن قتل کی کوشش کا دعویٰ پہلی بار کیا گیا ہے۔

گذشتہ دنوں ولادی میر پوتن کی ایک ویڈیو دوبارہ منظر عام پر آئی تھی، جس میں انہیں غیر ارادی طور پر کانپتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اس ویڈیو کے بعد ان کی صحت کے متعلق نئے خدشات پیدا ہوگئے تھے۔ایم آئی 6 کے سابق سربراہ سر رچرڈ ڈیئرلوو اور نیٹو کے سابق مشیر گیوتھین پرینس نے دعویٰ کیا تھا کہ ولادی میر پوتن میں اعصابی نظام کی خرابی کے آثار ظاہر ہوئے ہیں۔تاہم روس نے بار بار ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ولادی میر پوتن شدید خرابی صحت کا شکار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں