سپریم کورٹ کا مارگلہ پہاڑیوں پر کرشنگ روکنے کا حکم

اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد شہر کو اتنا پھیلایا کیوں جا رہا ہے؟ کیا پورے اسلام آباد کو صنعتی زون بنانا چاہتے ہیں؟ کیا ماسٹر پلان میں صنعتی زون تھا؟ایسی صنعتوں کو نہ چلائیں جو شہر آلودہ کریں،سی ڈی اے اقدامات کا رزلٹ نظر آنا چاہیے،سی ڈی اے رپورٹس میں اچھی انگریزی کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا،چاہتے ہیں معیشت خوشحالی کی طرف گامزن ہو،بیرون ملک سے زائد المعیاد اشیاء منگوائی جاتی ہیں،دوبئی والے اپنی ایکسپائر چیزیں پاکستان بھجوا دیتے ہیں،اسلام آباد کی اپنی فوڈ اتھارٹی بنائیں،سی ڈی اے کا اپنے ملازمین پر کوئی کنٹرول نہیں،سی ڈی اے میں کلرک چیئرمین سے زیادہ طاقتور ہیں،آج تمام تبادلوں پر جاری حکم امتناع ختم کر دینگے، سی ڈی اے اپنا کام خود کرے،شہر کا بلیو ایریا کوڑا کرکٹ سے بھرا پڑا ہے،مختلف جگہوں پر سروس روڈ پر قبضہ کیا ہوا ہے، سینٹورس سے ملحقہ پلاٹ پارکنگ کے لیے دینے پر مطمئن کریں،ماسٹر پلان سے دکھائیں یہ پلاٹ پارکنگ کے لیے رکھا تھا،پانی ضائع ہو رہا ہے، پانی کو محفوظ کرنے کے لیے کیا اقدامات کررہے ہیں،مارگلہ سے جو پانی نیچے آتا ہے اس کا کیا کرتے ہیں،اسلام آباد میں کینال ہوں تو پانی وہاں محفوظ کیا جاسکتا ہے،آپ کے کینال کچرے سے بھرے ہوئے ہیں،کینال کے اطراف کوئی حالات نہیں کوئی آدمی وہاں جا نہیں سکتا،لوگ بڑے بڑے بنگلوں میں رہتے ہیں انھیں احساس نہیں ہے،اپنے بنگلوں کے سامنے کچرے کا ڈھیر لگا دیتے ہیں،شہر کو خوبصورت بنانا آپ کا کام ہے،شہر کا کوئی معیار ہی نہیں ہے، شہر کا معیار بنائیں،شہر میں بیٹھنے کی چلنے پھرنے کی جگہ ہونی چاہیے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے اور مئیر اسلام آباد بھی عدالت میں پیش ئے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ سی ڈی اے کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے،اس کے باوجود کشمیر ہائی وے منصوبے کو مکمل کرنے جا رہے ہیں،جی ایٹ میں انٹرچینج زیر تعمیر ہے،ایف سیون میں بھی انٹرچینج بنایا جائے گا،کشمیر ہائی وے کے اطراف مزید شجرکاری کی جا رہی ہے،جن ملازمین کا تبادلہ کرتا ہوں وہ حکم امتناع لے آتے ہیں،این آئی آر سی کا تبادلے رکوانے میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے،کرپٹ مافیا کو معطلی سے کوئی فرق نہیں پڑتا،کرپٹ ملازمین اور افسران کے کیسز ایف آئی اے کو بھجوا رہا ہوں،سیکٹر آئی نائن اور آئی ٹین کے صنعتی زون ماسٹر پلان میں شامل ہیں،سٹیل کی 12 صنعتوں میں سے چھ چل رہی ہیں،اسلام آباد میں پانی خانپور ڈیم سے آتا ہے اسلام آباد میں پانی کا مسئلہ ہے،مارگلہ کی پہاڑیوں سے آنے والا پانی زمین کی سیرابی کا کام دیتا ہے،ہمیں پانی کو محفوظ بنانے کے لیے فنڈز کی ضرورت نہیں ہمارے پاس متعلقہ فنڈز موجود ہیں،راول ڈیم کا 25 فیصد پانی ابتدائی مرحلے میں ضائع ہوتا ہے،کینال بنانے کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا ئے۔میئر اسلام آباد نے اس موقع پر عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ سینٹورس مال کے ساتھ پلاٹ پر پارکنگ بنا دی گئی،سینٹورس سے ملحقہ پلاٹ پارک اینڈ ڈرائیو کا پلاٹ ہے،پلاٹ ایک سال کے لئے لیز پر دیا گیا ہے۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر حکم نامے میں لکھوایا کہ چیئرمین سی ڈی اے اور مئیر اسلام آباد نے ماحولیاتی آلودگی سے نجات کیلئے اقدامات اٹھانے کا یقین دلانے سمیت آئی نائن کی انڈسٹری کو ماحولیاتی قوانین کا پابند بنانے کی یقین دہانی کروائی ہے،چیئرمین سی ڈی اے نے تسلیم کیا ہے کہ بفر زون پر تعمیرات ہوچکی ہیں، انہوں نے بفر زون سے ملحقہ علاقے میں شجر کاری کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، عدالت نے اس موقع پر این آئی آر سی کو سی ڈی اے افسران کے تقرر و تبادلوں سے متعلق مقدمات کا فیصلہ 2 ہفتے میں کرکے رپورٹ دینے سمیت بلدیاتی اداروں کے اختیارات نہ ہونے اور آرٹیکل 148 کی خلاف ورزی پر اگلی سماعت پر سیکریٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر آرٹیکل 148 پر اقدامات کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کرنے سمیت مارگلہ پہاڑیوں پر کرشنگ کا عمل فوری طور پر روکنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں