وزیر اعلیٰ پنجاب کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواستیں منظور، دوبارہ گنتی کی جائے، لاہور ہائیکورٹ

لاہور (انتخاب نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے خلاف تحریک انصاف کی درخواستیں منظور کرلیں، عدالت نے حکم دیا ہے کہ منحرف ارکان کے 25 ووٹ نکال کر دوبارہ گنتی کی جائے، دوبارہ رائے شماری میں جس کی اکثریت ہوگی وہ جیت جائےگا۔ جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں5 رکنی لارجربینچ نے تحریک انصاف کی درخواستوں پر سماعت کی۔ لارجر بینچ میں جسٹس صداقت علی خان کے علاوہ جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی، جسٹس طارق سلیم شیخ اورجسٹس شاہد جمیل خان شامل تھے۔ لارجربینچ میں پی ٹی آئی کے علاوہ مسلم لیگ ق اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کی اپیلوں کی سماعت کی گئی۔یہ اپیلیں حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلیٰ انتخاب اور سنگل بینچ کے فیصلوں کےخلاف دائر کی گئی تھیں، درخواستوں پر 4کے مقابلے میں ایک کا فیصلہ ا?یا، جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے 4 ججز کے فیصلے کے کچھ نکات سے اختلاف کیا۔ اختلافی نوٹ میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے میڈیا کی رپورٹنگ کی تعریف کی، ان کا کہنا تھا کہ میڈیا نے پروفیشنل رپورٹنگ کی،کچھ وی لاگرز نے کیس کو اسکینڈ لائز کیا، پیمرا اور ایف آئی اے اسکینڈلائز کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔ عدالت نے وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے خلاف پی ٹی ا?ئی کی درخواستیں منظورکی ہیں اور حلف کے خلاف اپیلوں کو نمٹایا ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے 5 اپیلیں دائر کی گئیں تھیں، جس میں حمزہ شہباز کے الیکشن کو چیلنج کیا گیا تھا، پنجاب اسمبلی میں جوکچھ ہوا اس کے کنڈکٹ کو بھی چیلنج کیا گیا تھا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ نئے الیکشن کا حکم نہیں دیا جا سکتا، دوبارہ الیکشن کا حکم سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہوگا، ہم پریزائیڈنگ افسرکےنوٹیفکیشن کو کالعدم کرنے کا بھی نہیں کہہ سکتے، عدالت پریزائیڈنگ افسر کا کردار ادا نہیں کر سکتی۔ عدالت نے حکم دیا ہےکہ منحرف ارکان کے 25 ووٹ نکال کر دوبارہ گنتی کی جائے، دوبارہ رائے شماری میں جس کی اکثریت ہوگی وہ جیت جائےگا، اگر کسی کو مطلوبہ اکثریت نہیں ملتی تو آرٹیکل130چار کے تحت سیکنڈ پول ہوگا، 25 ووٹ نکالنے کے بعد اکثریت نہ ملنے پر حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر قائم نہیں رہیں گے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ گورنرپنجاب کل یکم جولائی کو اسمبلی اجلاس بلائیں، پنجاب اسمبلی کا اجلاس الیکشن ہونے تک ملتوی نہیں کیا جائےگا، الیکشن مکمل ہونے کے بعد نئے وزیراعلی کا حلف 2 جولائی دن 11 بجے یقینی بنایا جائے، الیکشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد نئے منتخب وزیراعلی کا حلف اگلے روز 11 بجے یقینی بنایا جائے۔ تحریری حکم نامے میں عدالت کا کہنا ہے کہ ہم اسمبلی کے مختلف اجلاسوں میں بدنظمی کو نظر انداز نہیں کرسکتے، اگر اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی یا بدنظمی ہوئی تو اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ وزیراعلیٰ کےحلف کے خلاف اپیلیں نمٹائی جاتی ہیں، وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں