کوئٹہ، بلوچ لاپتہ افراد کیلئے دھرنے کو 14 روز ہوگئے، اب لاشوں پر ماتم نہیں ہوگا، لواحقین کا عزم

کوئٹہ (انتخاب نیوز) زیارت واقعے کیخلاف بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے کوئٹہ میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا جاری۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز، بی این پی، بلوچ یکجہتی کمیٹی، دیگر تنظیموں اور بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے زیارت واقعے کیخلاف جاری دھرنے کو 14 روز ہوگئے۔ مظاہرین کی جانب سے صوبائی حکومت کو پیش کیے گئے مطالبات جن میں جوڈیشل کمیشن کا قیام، تمام بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچ لاپتہ افراد کو قتل نہ کرنے کی یقین دہانی شامل تھے جو صوبائی حکومت کی جانب سے منظور نہیں کیے گئے۔ اس موقع پر بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے کہا کہ ہم 14 روز سے دھرنے پر ہیں، چھوٹے بچوں اور خواتین کیساتھ بھوک، پیاس، بارش سب کچھ سہہ لیں گے مگر اپنے پیاروں کی لاشوں پر صرف سر پر ہاتھ رکھ کر ماتم نہیں کریں گے، پوچھیں گے ہمارے پیارے کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں؟ اس حوالے سے دھرنے کے مقام پر ایک سیمینار کا بھی انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں حاجی لشکری رئیسانی، سمی دین بلوچ، ایڈووکیٹ عمران بلوچ، پروفیسر منظور بلوچ، طاہر حبیب اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں تمام سیاسی، مذہبی اور سماجی حلقوں سے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کیساتھ ہر ممکن تعاون اور اظہار یکجہتی اور حکومت سے تمام لاپتہ بلوچ افراد کی جلد بازیابی کا بھی مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں