سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، وطن ٹیچرز

کوئٹہ (انتخاب نیوز) وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے سر پرست اعلیٰ در محمد لانگو، مانک خان بنگلزئی، ہارون اختر مینگل، گل محمد ہانبھی، سونا خان سومرو، و دیگر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن رننگ بیسک پے پر جاری کیا، جس کے مطابق تمام صوبوں نے بھی اس پر فوری عملدرآمد کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیا مگر بد قسمتی سے منظوری کے باوجود محکمہ فنانس کی ملازم دشمن پالیسی اور عدم دلچسپی کو حسب روایت دوام دیتے ہوئے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹفکیشن تا حال جاری نہیں کیاجاسکا جس سے ملازمین میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ بلوچستان میں محکمہ فنانس نے ہمیشہ ملازمین کے ساتھ نا انصافی پر مبنی فیصلے کئے ہیں جو ملازمین کے ساتھ سرا سر ظلم و زیادتی ہے۔ محکمہ فنانس نے دو مرتبہ ملنے والے ڈی آر اے کے نوٹیفکیشن میں بھی ملازمین کو بڑا نقصان دیا، وفاق سمیت تمام صوبوں نے رننگ بیسک پے اسکیل پر دیا مگر بلوچستان کے ملازمین کو بنیادی تنخواہ پر دیا گیا۔ بلوچستان معدینات سے مالا مال اور وسیع تر وسائل کا حامل صوبہ ہے مگر بد قسمتی سے ہمارے بیوروکریٹ نے اس صوبے کو پسماندہ صوبہ قرار دیا ہے، صوبے کے ملازمین کا کافی عرصہ سے استحصال جاری ہے، اسی وجہ سے تنخواہوں کے اضافے کا نوٹیفکیشن تاخیر کا شکار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکام بالا سے سمری منظور ہونے کے با وجود محکمہ فنانس نے اسے التوا میں رکھ دیا ہے اور خاموشی اختیار کر رکھی ہے، سرکاری ملازمین پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس چکے ہیں، گھر کا گزارہ انتہائی مشکل ہوچکا ہے، تھوڑا بہت ریلیف جو 15 فیصد تنخواہوں کی صورت میں ملنے کا امکان تھا وہ بھی تاخیر کا شکار ہے۔ بلوچستان بھر کے ملازمین کو حکومت اور محکمہ فنانس نے ہر وقت احتجاج پر مجبور کیا ہے، حقوق کبھی بھی بغیر احتجاج کے نہیں دئیے گئے، حالانکہ اپنی مراعات اور الاؤنسز میں راتوں رات اضافہ کردیا جاتا ہے لیکن بلوچستان کے تنخواہ دار طبقے کے حقوق پر ہمیشہ ڈاکہ ڈالا گیا ہے، اس میں محکمہ فنانس کی بیوروکریسی ملوث ہے جو ہمیشہ خزانہ خالی ہونے کی رٹ لگائے بیٹھی ہے۔ ہم وزیراعلیٰ بلوچستان وزیر خزانہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن وفاق کے عین مطابق رننگ بیسک پے پر جاری کر کے بقایا جات اسی ماہ میں ادا کئے جائیں تا کہ سرکاری ملازمین کو مہنگائی میں کچھ ریلیف مل سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں