جوڈیشل کمیشن اور دیگر مطالبات پر حکومت سنجیدہ نہیں، منظوری تک دھرنا جاری رکھیں گے، وی بی ایم پی

کوئٹہ (انتخاب نیوز) زیارت واقعے کیخلاف بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے کوئٹہ ریڈ زون گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنے کے مقام پر پریس کانفرنس کی گئی۔ اس موقع پر بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے سمی دین بلوچ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آج آپ سب کو یہاں بلانے کا ایک ہی مقصد ہے کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اس وقت اس خطے میں تمام طبقہ فکر، تمام سیاسی جماعتوں سمیت ریاستی ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ بلوچستان کے اندر سب سے اہم اور حساس مسئلہ لاپتہ افراد کا مسئلہ ہے جب تک لاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہیں کیا جائے گا تب تک بلوچستان کا کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوگا، اسی لیے ہم بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین پچھلے 26 دن سے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے کوئٹہ کے اس اہم مقام پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ انتہائی معذرت کے ساتھ اس دوران ہمیں سب سے زیادہ گلہ اور شکوہ اپنے صحافیوں سے ہے کیونکہ اس دوران صحافیوں کا کوئی خاطر خواہ کردار نظر نہیں آرہا ہے، ہم اب بھی یہی امید کرتے ہیں کہ آپ صحافی حضرات ریاست کے چوتھے ستون میڈیا کے ذریعے ہماری آواز مہذب دنیا اور حکام بالا تک پہنچائیں گے۔ یہ دھرنا پچھلے مہینے 21 جولائی سے شروع کیا گیا جو کہ تاحال جاری ہے۔ اس حوالے سے ہمارے تین مطالبات تھے پہلا زیارت واقعے پر ایک جوڈیشل انکوائری تشکیل دی جائے، دوسرا بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کو یہ یقین کروائی جائے کہ ان کے پیارے اس طرح کے جعلی مقابلوں میں مارے نہیں جائیں گے۔ تیسرا تمام بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کو ممکن بنایا جائے۔ پہلا مطالبے زیارت واقعے پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ اس پر ابھی تک آگے کام نہیں ہوا ہے، نہ ہی متاثرہ فیملی سے کوئی رابطہ ہوا ہے اور نہ ہی لاشوں کے ڈی این اے اور پوسٹ مارٹم وغیرہ کی بات کی گئی ہے جو کہ ہم سمجھتے ہیں عدالت عالیہ کی، اور جوڈیشل کمیشن میں منتخب معزز جج کی غیر سنجیدگی کو واضح کرتا ہے۔ ہمارے باقی دونوں مطالبات پر ابھی تک کوئی بھی پیش رفت نظر نہیں آرہی، عملدرآمد تو اپنی جگہ۔ ہم آپ کے توسط سے یہ بتاتے چلیں کہ پچھلے دنوں صوبائی وزیر زمرک خان اچکزئی، ان کے ساتھ ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار بھی تھیں انہوں نے آکر ہماری جو باتیں اور مطالبات تھے وہ لے کر چلے گئے، اب تک وہ تین مرتبہ ہمارے پاس آچکے ہیں، ان کی جانب سے ہمیں کہا گیا ہے کہ پہلے آپ لواحقین اپنا دھرنا ختم کریں تو ہم آپ کے مطالبات آگے لے جائیں گے، جب تک دھرنا ختم نہیں ہوگا تب تک ہم کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن لواحقین کی جانب سے ہمارا مؤقف یہی ہے کہ ابھی تک ہمارے مطالبات پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے لیکن آپ لواحقین سے دھرنا ختم کرنے کی ڈیمانڈ کررہے ہیں جو کہ لواحقین کیساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ جب تک لواحقین کو سو فیصد یقین دہانی نہیں کروائی جائے گی تب تک ہم سب بیٹھے ہیں اور اپنا دھرنا ختم نہیں کریں گے۔ جیسا کہ آپ سب کو پتہ ہے اس دوران ہم نے کوئٹہ کے مختلف جگہوں سے ریلیاں نکال چکے ہیں، پمفلٹ بھی تقسیم کررہے ہیں اور وال چاکنگ بھی کی ہیں تاکہ عوام کے اندر مختلف طریقے سے اس مسئلے پر موبلائزیشن کی جاسکے۔ اسی تسلسل کو آگے لے جاتے ہوئے 16 اگست کو کوئٹہ کے مختلف مقامات پر علامتی کیمپ لگا کر آگاہی پھیلائیں گے اور اسی طرح 17 اگست کو کلی ہدہ سے ایک بہت بڑی ریلی نکالی جائے گی۔ ہم آپ کے توسط سے حکام بالا اور حکومت وقت کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جب تک ہمارے مطالبات پر عملدر آمد نہیں کیا جائے گا تب تک ہم اپنے احتجاجوں میں مختلف طریقے سے مزید شدت لائیں گے، اگر ہمارے کسی بھی لواحقین کو کچھ بھی ہوگیا اس کے ذمہ داری ریاست اور اس کے حکمران ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں