دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات ضروری ہیں، سیاسی رہنما

کوئٹہ: سیا سی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات ضروری ہیں،بلوچستان کے لوگوں کو دہشتگردی کے خلاف یک زبان ہوکر آواز بلند کرنی ہوگی، سالانہ سکیورٹی کی مد میں 40ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں لیکن دہشتگردی کے واقعات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں، کوتاہی کرنے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جانی چاہیے، یہ بات جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی‘مسلم لیگ ن کے محمد رحیم کاکڑنسیم الرحمن ملاخیل، عبدالمتین اخونزادہ،حاجی عبدالقیوم کاکڑ اور دیگر نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں کوئٹہ میں 17فروری کو دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ سلامتی کونسل میں امریکہ‘برطانیہ‘روس اور چین من پسند فیصلے کرواتے ہیں دیگر ممالک ان کے کارندے اور ان کیلئے کرائے پر کام کرتے ہیں جب تک ہمارا ملک داخلہ اور خارجی پالیسی میں خود مختاراور آزادانہ فیصلے نہیں کرتا اس وقت تک ہم امن امان قائم کر سکتے ہیں اور نہ ہی اس خطے میں دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہے، امریکہ سمیت دیگر ممالک جو سلامتی کونسل کے ممبر ز ہیں وہ نہیں چاہتے ہیں کہ اس خطے میں امن امان بحال ہو اس لئے یہاں کرائے کے لوگ آسانی سے دہشتگردی کے واقعات میں استعمال کئے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس خطے سے مخلص ہیں تو پھر آپس میں محبت کو پروان چڑھا کر نفرتوں اور فرقوں کا خاتمہ کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ ماضی میں لوگ سیا ست کو عبادت سمجھتے تھے اور لو گ اس پر اعتماد کرتے تھے لیکن آج سیا ست بھی جھوٹ تک محدود ہے جس میں سچ بولنے والے بھی متاثر ہو گئے ہیں عوام سیاستدانوں پر اعتماد نہیں کرتی سیاستدانوں نے اگر عوام کی رہنمائی کرنی ہے تو پھر سچ بولنا ہوگا‘تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان اور بلخصوص کوئٹہ جو امن کا گہواارہ ہوا کرتا تھا کودہشتگردوں نے تباہ کر دیا ہے آئے روز دلخراش واقعات رونما ہوتے ہیں جس پر ہم صرف مذمتی بیانا ت تک رہ گئے ہیں آج تک یہ فیصلہ کیا اور نہ ہی سوچا کہ ہم اس خطے میں کس طرح امن وامان لائیں گے دہشتگردوں نے بے شمار واقعات کئے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ شہید ہوئے اورآج تک ان کی قاتل معلوم ہوئے اور نہ ہی گرفتار ہوئے بلکہ ہمیں اجتماعی طورپر یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمارے ان واقعات کے اصل ذمہ دار ہمارے چوکیدار ہیں جس پر ہم سالانہ 40ارب روپے خرچ کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ بعض لوگ ہم پر غلط ایجنڈا مسلط کرنے کیلئے ہمیں آپس میں تقسیم در تقسیم کر رہے ہیں ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا جو خلا اس وقت ہمارے درمیان میں موجود ہے اسے پر کرنا ہوگا ورنہ اس طرح واقعات کا سامنا کرتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ 17فروری کو کچہری چوک پر جو دردنا ک واقعہ رونماء ہوا اس واقعہ میں جولوگ شہید ہوئے ان سب کے غم میں ہم برابر کے شریک ہیں اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان واقعہ میں ملوث عناصر کو بے نقاب اور زخمیوں کی سرکاری سطح پر علاج ومعالجہ کیا جائے پروگرام کے آخر میں شہداء کی درجات بلندی کیلئے اجتماعی دعا بھی کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں