جام کمال سے ملاقات مہنگی پڑ گئی،فرینڈلی اپوزیشن قدوس بزنجو سے ناراض

کو ئٹہ(انتخاب نیوز)وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو کو سابق وزیر اعلیٰ جام کمال سے ملاقات مہنگی پڑ گئی۔فرینڈلی اپوزیشن وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو سے ناراض۔بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر تبدیلی کی ہوائیں چلنے لگیں۔ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو اور جام کمال کے درمیان ہونیوالی ملاقات کے بعد بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر سیاست گرم دکھائی دینے لگی ہے۔ اندرونی ذرائع کے مطابق یہ ملاقات وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے مشکلات کا سبب بن رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو جو اس وقت بلوچستان عوامی پارٹی کے صدرہیں ،بی اے پی کے 24 ارکان اسمبلی ہیں لیکن بی اے پی ارکان کی بڑی تعداد وزیراعلیٰ قدوس بزنجو کی کی جانب سے فرینڈلی اپوزیشن کے ارکان کو زیادہ اہمیت دینے سے ناراض دکھائی دیتے ہیں،جبکہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال عالیانی کی سربراہی میں بی اے پی کا ایک دھڑا پہلے سے وزیراعلی قدوس بزنجو کیخلاف موجود ہے اور چند ماہ قبل عدم اعتماد کی تحریک پیش کرچکا ہے جو ناکام رہی۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنی مشکلات کو کم کرنے کیلئے جے یوآئی کو حکومت میں شامل کرنے کی باقاعدہ دعوت دے چکے ہیں اور توقع تھی کہ جے یوآئی حکومت میں شامل ہوگی اور انکے ارکان وزارت کا حلف اٹھائیں گے جبکہ حکومت میں شامل بی اے پی کے چند وزراءکو فارغ کرکے انکی جگہ جے یوآئی شامل کئیے جائیں گے ، اس کیلئے جے یوآئی نے اپنی شرائط بھی پیش کیئے تھے تاہم جام کمال سے وزیراعلیٰ کے ملاقات کے بعد فرینڈلی اپوزیشن جماعتوں بی این پی اور جے یوآئی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے نجی محفلوں میں برملا اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ جام کمال نے اپنے وزارت اعلی کے دوران اپوزیشن پر دھاوا بول کر انکے اوپر بکتر بند گاڑیاں چلائیں اور انکے خلاف انتقامی کاروائیاں ہوئیں،اپوزیشن کو جیل بھی جانا پڑا،لیکن وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنی پارٹی اراکین اورساتھی اپوزیشن کو اعتماد میں لئیے بغیر سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال سے ملاقات کرکے مفاہمت کی پیشکش کرکے اپنے لئے اپوزیشن اور دیگر اتحادیوں کی ناراضگی مول لی ہے۔جبکہ جے یوآئی بھی حکومت میں شامل ہونے سے معذرت کرچکا ہے بی این پی کے سربراہ اختر جان مینگل بھی قدوس بزنجو سے ناراض دکھائی دیتے ہیں جس کا اظہار وہ گزشتہ دن میڈیا سے گفتگو کے دوران کرچکے ہیں۔قدوس بزنجو اور جام کمال کے درمیان ملاقات نے وزیراعلیٰ قدوس بزنجو کو فرینڈلی اور اتحادی اپوزیشن کی حمایت سے محروم کرکے سابق وزیراعلی جام کمال ایک لحاظ سے شطرنج کی اچھی چال چلنے میں کامیاب ہوئے ہیں ،اب قدوس بزنجو اپنی وزارت اعلیٰ کو بچانے کیلئے جام کمال گروپ کا محتاج بن کر رہ گیا ہے،جبکہ پی ٹی آئی اور اے این پی کا ایک دھڑا پہلے سے وزیراعلیٰ قدوس سے دوری اختیار کرچکا ہے دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی میں اندرون خانہ نیا پارلیمانی لیڈر کے چناو¿ کیلئے صلاح ومشورہ جاری ہے،اور توقع ہیکہ رواں دو ہفتوں کے دوران بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان اسمبلی نیا پارلیمانی لیڈر کا چناو¿ کریں گے،نیا پارلیمانی لیڈر کے چناو¿ کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی پارلیمانی لیڈر کے حکم کے پابند ہونگے،یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے چناو میں مسلم لیگ ق کے صدر کے احکامات کو مسترد کرتے ہوئے پارلیمانی لیڈر کے احکامات کا پابند بنایاتھا، اندرون خانہ ذرائع آئندہ چند روز کوبلوچستان حکومت کے حوالے سے اہم قرار دے رہے ہیں اور لگتا ہیکہ قدوس بزنجو تنہائی کے دلدل میں پھنستا جارہے ہیں اور اب دیکھنا ہے کہ اونٹ کس کروٹ میں بیٹھتا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں