فہمیدہ مرزا نے اٹھارہویں ترمیم کے بعد سندھ کو ریاست کے اندر ریاست قرار دیدیا

اسلام آباد (انتخاب نیوز)سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے اٹھارہویں ترمیم کے بعد سندھ کو ریاست کے اندر ریاست قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نوے روزمیں نہ کرکے آئینی خلاف ورزی کی جارہی ہے، سردی آرہی ہے ، سیلاب متاثرین بے یارومدد گار ہیں ،بے نظیر انکم سپورٹ کی رقم کہاں گئی کس کس کو ملی،اب تو یہاں سے کوئی امید نظر نہیں آ رہی ۔ پیر کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے فہمیدہ مرزا نے کاہکہ میں عمران خان کی ریلی پر فائرنگ کو شدید مذمت کرتی ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ اعظم سواتی کی وڈیو والا معاملہ بہت تکلیف دہ ہے ،ہم پتہ نہیں کس رخ پر چل پڑے ہیں ،کیا یہ وہی پارلیمنٹ اور جمہوریت ہے جس کےلئے ہم نے اتنی جدوجہد کی تھی ،اس ایوان اور عوام میں کوئی رابطہ نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سیلاب کے بعد اس ایوان کی طرف سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا ،حکومتی وعدوں کے باوجود آج تک سیلاب متاثرین کو کوئی ریلیف نہیں ملا ۔ انہوںنے کہاکہ اب سردی بھی آ چکی ہے لیکن لوگ بے یارومدد گار ہیں ،بچے مر رہے ہیں اور وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں ،کیا یہ ایتھوپیا ہے یا یہ سندھ ہے اور پاکستان ہے ۔ انہوںنے کہاکہ یہاں پر بڑی بڑی باتیں ہوتی ہیں لیکن کسی کو ان بچوں کا درد ہے ،آج تک متاثرہ علاقوں سے پانی نہیں نکل سکا ہے،بے نظیر انکم سپورٹ کی رقم کہاں گئی کس کس کو ملی،اب تو یہاں سے کوئی امید نظر نہیں آ رہی۔ انہوںنے کہاکہ ٹھیک ہے ملک کو معاشی مسائل ہیں لیکن جو وفود باہر جا رہے ہیں اور جو اخراجات ہیں کو کم کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ آج نوجوانوں میں بہت مایوسی ہے۔ ڈاکٹر اتحاد سندھ میں احتجاج پر ہے ان کے جائز مطالبات نہیں مانے جارہے ۔ انہوںنے کہاکہتین پولیس والوں کے اکاو¿نٹس میں اچانک کروڑوں روپے آگئے، حرام خور ہر جگہ موجود ہیں ،تعلیمی اداروں کو بند کیا جارہا ہے، سندھ میں کئی ادارے بند ہوچکے ،ہسپتال بند، سکول بند، پولیس کا یہ حال ہے، یہ سندھ کی صورتحال ہے ۔ انہوںنے کہاکہ منشیات پھیل رہی تھی جسے کسی حد تک روکنے کی کوشش کی گئی جس پر اقدامات کو تحسین بھی پیش کرتی ہوں،کتنے پولیس والے شہید ہوئے، وہاں ان کے پاس مطلوبہ اسلحہ ہی نہیں تھا ، 15 سال کی یہ پیپلز پارٹی کی حکومتی کارکردگی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ 18 ویں ترمیم کے پردے میں ریاست کے اندر ریاست قائم کی جارہی ہے ،آرٹیکل 154 کا بار بار تذکرہ ہوتا رہا ہے کہ سی سی آئی کی میٹنگ لازمی طلب کرنا ہوتی ہے ،سی سی آئی کی میٹنگ کیوں نہیں بلائی جارہی، اسے طلب کرکے سیلاب سمیت دیگر ایشوز کو زیر بحث لایا جائے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبد الشکور نے کہاکہ اعظم سواتی کو قربانی کا بکرا بنایا گیا،اس کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ کل آپ کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے میرے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔وفاقی وزیر قانون سردار ایاز صادق نے کہاکہ یہ سچ بات ہے کہ ساڑھے تین کروڑ لوگ سیلاب میں متاثر ہوئے،وزیراعظم، سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کاوشوں میں لگے ہوئے تھے مگر ایک صاحب صرف جلسے کررہے تھے ۔انہوںنے کہاکہ میں نے وہ تصویر دیکھی جس میں ایک بچہ بھوک کی وجہ سے جاں بحق ہوا ۔ انہوںنے کہاکہ این ڈی ایم اے اور اس کے چیئرمین جس حد تک جاسکتے تھے وہ روزانہ کی بنیاد پر جاتے رہے ،لاکھوں جانور متاثر ہوئے، 13000 کلو میٹر کی سڑکیں تباہ ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ 70 ارب روپے بی آئی ایس پی کے ذریعے پیسہ لوگوں کو دیا گیا جس پر عالمی اداروں نے بھی داد تحسین پیش کی ،این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ سمیت تمام اہلکار اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعلیٰ سندھ نے بہترین کام کیا، فہمیدہ مرزا بتائیں ان کی علاقے میں کہاں کام نہیں ہوا ؟اس جانب بھی توجہ دینگے ،سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کمی بیشی ضرور ہوسکتی ہے اسے دور کریں گے۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ گھوٹکی میں افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے،جہاں ایک ڈی ایس پی سمیت سات پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ دوست مزاری کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ قابل مذمت ہے،دوست مزاری کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،احتجاج سب کا حق ہے، ہم نے بھی لانگ مارچ کیا مگر نفرت والی سیاست نہیں کی۔ انہوںنے کہاکہ لانگ مارچ ان کا حق ہے مگر جہاں حقوق ہوتے ہیں وہاں ان کی ذمہ داری بھی ہے،جب محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا اس وقت بہت کچھ ہو سکتا تھا ،آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر حدت کو کم کیا۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ عمران خان نے ایک اور لانگ مارچ کی کال دے دی،لانگ مارچ کے مطالبات کیا ہیں ،ایک مطالبہ ایکشن دوسرا مطالبہ ایکسٹینشن اور تعیناتی کا ہے،دونوں سوالات کے جواب آئین میں لکھے ہیں ،وقت سے پہلے الیکشن کیا ہوگا؟،الیکشن اپنے وقت ہر ہوگا،تقرری اور توسیع آئین میں درج ہے۔ انہوںنے کہاکہ اعظم سواتی کی پریس کانفرنس افسوسناک ہے جس پر بہت دکھ ہوا،پرائیویسی کو متاثر کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمان ویڈیوز کے معاملے پر نوٹس لیکر پارلیمانی کمیٹی بنائے۔ انہوںنے کہاکہ سیلاب کا پانی ابھی بھی خیرپور ضلع میں ہے،سندھ اور وفاقی حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کو امدادی سامان مل رہا،سندھ ابھی بھی زیر آب ہے۔ انہوںنے کہاکہ کروڑوں روپے ٹینٹ اور راشن پر خرچ ہورہے ہیں ،سندھ کے عوام کی پہلی ڈیمانڈ ہی پانی کو نکالنا ہے،پانی نکالنے سے ہی زمین پر کاشت کاری ممکن ہوگی،پانی نکالنے پر فوج کی مدد لی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ سندھ کے زیر آب علاقوں میں سروے کے زریعے بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ کے تحت 25 ہزار روپے دیئے جائیں ،جن کے گھر تباہ ہیں ان کو فوری رقم منتقل کی جائے۔ وفاقی وزیر مولانا اسد محمود نے کہا کہ ماضی کی حکومت میں پارلیمان کے اندر کرتب اور تماشے دیکھائے گئے ،باوقار اور سیاسی لوگ آئین و قانون کی حکمرانی کہ بات کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ حکومت میں ایک شخص معاشی عدم استحکام اور ایوان کے مقدس کو پامال کیا،ہم نے سیاسی استحکام،آئین و قانون کی بالادستی کےلئے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں ،عمران خان گلی محلوں میں کرتب دیکھارہے ہیں ،عمران خان نوجوانوں کے ٓہنوں کو گندا اورزہر آلود کر رہا ہے ،عمران خان کی زبان سے زہر اگلتا ہے،عمران خان ریاستی اداروں کے اندر بیٹھے لوگوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ دوہزار اٹھارہ میں جس عالمی پلان کے تحت عمران خان کو مسلط کیا گیا اب بے نقاب ہوچکا ہے ،عمران خان کو اسلامی نظریاتی سوچ رکھنے والی ریاست کو تباہ کرنے کے لئے لایا گیا ،اس شخص کو کس نے حق دیا ہے کہ وہ ملکی اداروں کی توہین کرے؟۔ انہوںنے کہاکہ اس شخص کو کس نے حق دیا ہے کہ وہ ملک کی تمام بڑی جماعتوں کے قائدین کو چور کہے ،جب عمران خان پر حملہ ہواتو سب نے مذمت کی ،کبھی کہتا ہے کہ وزیراعظم قتل کا ذمہ دار ہے ،کبھی کہتا ہے کہ وزیر داخلہ کبھی ایک افسر کا نام لیتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ یہ گلیوں اور چوراہوں میں بات کرتا ہے تو اس کی زبان سے آگ برستی ہے،یہ محب وطن افسران کو بھی ٹارگٹ کر رہا ہے،بطور اسپیکر قومی اسمبلی آپ اس پر اپنا فیصلہ دیں۔انہوںنے کہاکہ یہ ایف آئی آر درج ہونے میں خود رکاوٹ ہے،اس کی تیمارداری کرنے والے پہلا شخص کہتا ہے ایک گولی لگی،دوسرا تیماردار کہتا ہے دو گولیاں لگیں،تیسرا تیماردار کہتا ہے تین یا چار گولیاں لگیں،ان کے پارٹی رہنما اس معاملے کو خود متنازعہ بنا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں نے شہداءکے جنازے اپنے کندھوں پر اٹھائے ہیں،یہ بات ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کا وجود میں آنا نظریے کی بنیاد پر ہے،ہمارے اکابرین نے شہادات کا نظرانہ پیش کیا ،کبھی کسی نے ریاست کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے عمران خان کی حکومت قانونی طورپر گرائی ،ہم نے آئین کے مطابق تحریک عدم اعتماد لائی ،اب یہ تھوڑا سا صبر کرلے ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت سیلاب زدگان کی مدد میں لگی رہی ،یہ جلسوں میں لگا رہا ،ہم نے مشکل فیصلے کئے اور قیمت بھی ادا کی ،ہم اس مشکل سے جلد نکل آئیں گے ۔محمود بشیر ورک نے کہاکہ پاکستان کے بارے میں ایک سازش چل رہی ہے ،پاکستان کو تباہ کرنے کیلئے ایک شخص کو پلانٹ کیا گیا ،اس شخص نے پوری قوم کو تقسیم کیا ۔ انہوںنے کہاکہ واضح کرنا چاہتا ہوں پاکستان کو بچانا ہے تو محب وطن لوگوں کو کھڑا ہونا چاہیے ،سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وزیر آباد واقعہ کا ایف آئی آر درج کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ پہلی اطلاع کیا ہے اس پر پورے پاکستان میں بحث ہورہی ہے ،ایک شخص کہتا ہے میرے کہنے پر ایف آئی آر درج کی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور فوج کے بارے میں گمراہ کیا جارہا ہے ،نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کیلئے مضبوط فوج کی ضرورت ہے ۔مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ اعظم سواتی والا معاملہ سنجیدہ ہے،سیاستدانوں کو تو ویسے بھی بدنام کیا جاتا ہے،بدنام کرنے کا یہ سلسلہ چل پڑا تو کوئی شخص سینیٹر، رکن قومی اسمبلی یا وزیر بننے کو تیار نہیں ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ جس نے بھی یہ کام کیا ہے اسے کڑی سے کڑی سزا دی جائے،تفتیش کی جائے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟،کون اس طرح کی حرکتیں کرتا ہے؟۔ ہاشم نوتیزئی نے کہاکہ عمران خان کو آئینی طریقے سے ہٹایا ،کس منہ سے نئے انتخابات کی بات کرتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آئینی جدوجہد کریں اور ہمارے خلاف عدم اعتماد لائیں ،لوگوں کو گمراہ نہ کریں۔انہوںنے کہاکہ عمران خان نے لوگوں کو تشدد کی بات کی ہے ،عمران خان پر فائرنگ کی شدید مذمت کرتا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ کچھ گولیاں نیچے سے گئیں لیکن پوچھ گولیاں کنٹینر سے بھی آئیں،اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں کہ ایک گولی لگی ہے یا چار گولیاں لگی ہیں ،ہم پرتشدد سیاست کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کسی کی پرائیویسی متاثر نہیں ہونی چاہیے ،اس پر تحقیقات ہونی چاہئیں اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ سردار اختر جان مینگل نے وزیر اعظم کو پیغام بھیجا ہے کہ خواتین کو ہراساں نہ کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں