پی ٹی آئی والے پنجاب اورخیبرپختونخواہ اسمبلی سے کبھی استعفے نہیں دیں ، بلاول بھٹوزرداری
کراچی:پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے پنجاب اورخیبرپختونخواہ اسمبلی سے کبھی استعفے نہیں دیں گے یہ ابھی تک قومی اسمبلی سے بھی تنخواہیں لے رہے ہیں،اداروں کی جانب سے سیاست میں عدم مداخلت کے بیان نے سلیکٹیڈ سیاستدانوں کو پریشان کردیا ہے، جب یہ فیض یاب تھے تو لیاری کا مینڈیٹ چوری کیاگیا اب گھڑی کی چوری،گوگی صاحبہ اور علیمہ باجی کو بچانے کے لئے ملک میں انتشار پھیلایاجارہاہے، پیپلز پارٹی انتقام اور نفرت کی سیاست نہیں کرتی وہ ملک اور قوم کو متحد کرنے کی سیاست کرتی ہے، انتشار کی سیاست کرتے تو مشرف کا سر مانگتے،بینظیر حکومتیں سازش کے تحت گرائی گئیں پھر بھی نفرت کی سیاست نہیں کی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو نشتر پارک میں پیپلز پارٹی کے 55ویں یوم تاسیس کے موقع پر ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جلسہ گاہ میں موجود جیالوں کا جوش و خروش قابل دید تھا جنہوں نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران جئے بھٹو کے فلک شگاف نعرے لگائے۔جلسہ گاہ کو پیپلز پارٹی کے پرچموں اور بینرز سے بڑی خوبصورتی کے ساتھ سجایا گیا تھا۔کراچی کے عوام نے ہمارا دل جیت لیاہے،آئندہ بلدیاتی انتخابات میں تاریخی نشترپارک میں بیٹھا ہوا جیالا میئر کراچی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بھی حق ہے کہ ہم کراچی کے میئر کو منتخب کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سیلاب کی وجہ سے اس سال یوم تاسیس ایک جگہ نہ منانے کا فیصلہ کیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میں کراچی سے گلگت کشمیر کے جیالوں سے مخاطب ہوں، میرا خطاب پختونخواہ پنجاب کے جیالے بھی سن رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی عوامی سیاست کرتی ہے اس جماعت نے 55سال اس ملک کی عوام کی خدمت کی ہے۔ہم نے جئے بھٹو کا نعرہ لگاکر تین جنرلوں کو بھگایا ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پیپلزپارٹی نفرت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی وہقوم اور ملک کو جوڑتی ہے۔بھٹو شہید نے 55سال پہلے پارٹی کا پرچم بلند کیا۔انہوں نے کہا کہ جنگ ہارنے کے بعد شہید بھٹو نے س ملک کو سنبھالا اور یہ شہید بھٹو ہی تھے جنہوں نے ایک ہاری ہوئی قوم کو حوصلہ دیا اور دوبارہ اپنے پاں پر کھڑا کیا۔90ہزار جنگی قیدی ذوالفقار بھٹو نے اپنی کامیاب خارجہ پالیسی کے ذریعے واپس کرائے اور دشمن سے5ہزار مربع میل کا قبضہ واپس لیا۔انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ہر پاکستانی کو ووٹ کا حق دیا، پاکستان کو 1973کا متفقہ آئین دیا۔ چیئرمین پی پی نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو سے پہلے صرف امیر کو ووٹ کا حق تھا، بھٹو نے اس ملک میں عوامی راج کی بنیاد ڈالی۔بھٹو نے قومی یکجہتی کی سیاست کی۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک ایٹمی قوت ہے تو اس کا سہر ابھی پیپلز پارٹی کے سر جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی امہ کی واحد ایٹمی قوت ہے جو پوری قوم اورجیالوں کے لئے باعث فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بانی نفرت کی نہیں بلکہ امید کی سیاست پر چلتے تھے، پیپلز پارٹی آج بھی ان کے فلسفے پر کاربند ہے اور پوری قوم کو متحد رکھنا چاہتی ہے۔پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملک کی ترقی کو ترجیح دی تھر کی زمین سے آج کالا سونا نکل رہا ہے تو یہ کارنامہ بھی پیپلز پارٹی کا ہے۔اسی کالے سونے سے بجلی پید ا کیا جارہی ہے جو پورے پاکستان کو روشن رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پاکستان میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کو طاقتور بناناہ چاہتی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ خارجہ پالیسی کے ذریعے ملک کو کھویا ہوا مقام واپس دلایا جائے۔ہم اپنی ذات کی نہیں عوام ملک کی سیاست کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہر آمر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہم نے جئے بھٹو کا نعرہ لگاتے ہوئے یحیی،ضیا،مشرف آمر اور سلیکٹیڈ کو خدا حافظ کہا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں قائد عوام شہید بھٹو جیسی قیادت چاہیے جس نے اپنے اصولوں پرشہادت بھی قبول کرلی موقف سے یچھے ہٹ کر یوٹرن نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ شہیدبینظیر بھٹو کے والد اور دو بھائیوں کو شہید کیاگیا انہوں آمرانہ دور میں جیل برداشت کی مگر اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔آصف زرداری نے ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ طویل عرصے تک جیل میں قید ی کی زندگی بسر کی۔شہید بینظیر بھٹو نے ایک دن بھی نفرت انتشار کی سیاست نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی بہادری ایک طرف ملک کے تمام مرد سیاستدانوں کی بہادری ایک طرف ہے۔انہوں نے کہا کہ بم۔دھماکے کے بعد بینظیر بھٹو بھی گھر سے ویڈیو پر خطاب کر سکتی تھیں مگر شہید بینظیر پھر عوام میں نکلیں راولپنڈی پہنچیں۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ بی بی شہید کے والد کاعدالتی قتل ہوا مگر بینظیر بھٹو نے پھر بھی نفرت کی سیاست نہیں کی،سازش کے تحت بینظیر بھٹو کی حکومت ختم کی گئی مگر پھر بھی پی پی نے نفرت کی سیاست نہیں کی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم: ذاتی مفاد کے لئے نفرت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔ہم نے کبھی انتقام کی بات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آصف زرداری کی قیادت میں محبت اور امید کی سیاست کی ہے۔انہوں نے جمہوری طریقے سے اٹھارویں آئینی ترمیم منظور کراکے آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا۔روٹی کپڑا مکان کا وعدہ پورا کرتے ہوئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام دیا،پاک چین اقتصادی راہداری کی بنیاد رکھی۔ان کا کہنا تھا کہ صدر زرداری نے بارہ سال خودجیل برداشت کی مگر جب حکومت ملی تو انہوں نے جیل میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں رکھا،زرداری نے کبھی میڈیا پر پابندی نہیں لگائی۔انہوں نے کہا کہ ایک زرداری سب پہ بھاری کا نعرہ لگانے سے صدر زرداری روکتے ہیں بلکہ ان کا ہمیشہ یہ کہنا ہوتا ہے کہ ایک زرداری سب سے یاری کانعرہ لگا۔انہوں نے کہا کہ آج شتر پارک کراچی کے شہریوں سے بھرا ہوا ہے، یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ انشااللہ اس شہر کا ناظم جیالا منتخب ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا حق ہے کراچی کا میئر منتخب کریں اور مسائل کو حل کریں۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے اضلاع میں پارٹی کنوینشن ہو رہے ہیں،کشمیر اور گلگت جیالوں سے نیازی کی حالت غیر کردی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام اور ووٹ کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں، کچھ عرصے قبل پیپلز پارٹی کی جانب سے کراچی سے شروع ہونیوالے عوامی مارچ میں نہ ایک پتھر پھینکا گیا نہ ہی کسی کو گالی دی اور نہ کسی جگہ آگ لگائی گئی۔ہم نے پر امن طریقے سیاسلام آباد پہنچ کر اعلان کیا عدم اعتماد آرہاہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیاست کی نئی کہانی ابھی شروع ہورہی ہے۔آج ادارے اپنی ساری غلطیاں مان چکے ہیں ادارے مان چکے کہ آج کے بعد مداخلت نہیں کرینگے۔اب سلیکٹیڈ سیاستدان پریشان ہوگئے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اپنی گھڑی کی چوری چھپانے کے لئیانتشار کی سیاست کی جارہی ہے۔گوگی صاحبہ اور علیمہ باجی کو بچانے کے لئے انتشار پھیلایاجارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں عوام دشمن سیاست کو ناکام بنایا،آج بھی کٹھ پتلی کو ناکام کرینگے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے جلسہ گاہ میں موجود لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لکھ لو یہ پنجاب اورخیبرپختونخواہ اسمبلی سے کبھی استعفی نہیں دیں گے یہ لوگ آج بھی قومی اسمبلی سے تنخواہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کا مارچ ناکام ہوچکا ہے کامیاب مارچ صرف جیالے ہی کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک شخص جس طرح عدم اعتماد کے وقت بھاگا تھا اسی طرح اس دفعہ بھی پنڈی سے بھاگ نکلا۔انہوں نے کہا کہ وہ بڑا کرکٹر بنا پھرتاہے مگر ملیر کے جیالوں نے عمران خان کو شکست دیدی۔ وہ لیاری سے بھی بھاگ نکلے۔جب فیض یاب تھے تو لیاری کا مینڈیٹ چوری کیاگیااگر استعفی دینا چاہتے ہو تو دیدو، دیر کیسی؟ پیپلز پارٹی مقابلہ کرنے سے نہیں ڈرتی۔پیپلزپارٹی سلیکٹیڈ ڈرامہ باز سے کسی بھی طرح خوفزدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم انتشار کی سیاست کرتے تو مشرف کا سر مانگتے کیونکہ بینظیر حکومتیں کئی بار سازش کے تحت گرائی گیئں مگر ہم نے نفرت کی سیاست نہیں کی۔