بلوچ لاپتہ افراد کا مسئلہ نہایت ہی حساس اور سنجیدہ غور طلب ہے،بی این پی

کوئٹہ :بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ سینٹر ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین و ضلعی صدر غلام نبی مری چیئر مین واحد بلوچ اور شمائلہ اسماعیل مینگل سے گزشتہ روز وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وفد نے چیئرمین نصر اللہ بلوچ کی سربراہی میں ملاقات کی وفد نے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کوارڈینیٹرحورین بلوچ اور لاپتہ ہونیوالے ذاکر مجید بلوچ کی والدہ شامل تھیں، وفد نے بلوچستان نیشنل پارٹی کو 10دسمبر عالمی انسانی حقوق کے دن کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں ہونیوالے سیمینار میں شرکت کرنے کی باقائدہ دعوت دی،اس موقع پر پارٹی کے ضلعی جنرل سیکرٹری میر جمال لانگو، ضلعی سینئر نائب صدر ملک محی الدین لہڑی،سیکرٹری اطلاعات نسیم جاوید ہزارہ، لیبر سیکرٹری ملک عطاء اللہ کاکڑ، انسانی حقوق کے سیکرٹری پرنس رزاق بلوچ، پروفیشنل سیکرٹری میر غلام مصطفی سمالانی، سابق ضلعی صدر میر غلام رسول مینگل، میر محمد اسماعیل مینگل،ادریس پرکانی، نیاز محمد حسنی، زبیر احمد مری،محمد ظفر مینگل اور سبز علی مری موجود تھے، بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے بلوچ وائس فار مسنگ پرسنز کے وفد کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی 10دسمبر کے عالمی انسانی حقوق کے دن کی مناسبت پر ہونے والے سیمینار میں بھرپور انداز میں شرکت کرینگے، کیونکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کا بلوچستان میں لاپتہ ہونیوالے افراد کی بازیابی کے حوالے سے روز اول سے لیکر آج تک ایک اصولی واضع موقف ہے،جو ہر پلیٹ فارم پر پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل سمیت دیگر رہنماؤں نے ڈنکے کی چوٹ پر اس مسئلہ کے حوالے سے آواز بلند کی ہے،بلوچ لاپتہ افراد کا مسئلہ نہایت ہی حساس اور سنجیدہ غور طلب ہے،اس مسئلے کو فوری طور پر حل ہونا چاہئے کیونکہ آج لاپتہ افراد کے لواحقین جس کرب اور تکلیف دہ حالات سے گزر رہے ہیں،اس سے پورے بلوچستان کے عوام متاثر ہیں، انہوں نے کہا کہ بی این پی کے بیانیہ میں سب سے پہلے لاپتہ افراد کی بازیابی کو اہمیت دی گئی ہے،اور آج پورے ملکی سطح پر سیاسی قومی جماعتوں کے اکابرین دانشور، میڈیا کے ایکنر پرسنز پارٹی کے موقف کو درست اور جائز سمجھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ مہینے اسلام آباد ہائی کورٹ نے پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل کو اس کمیشن کا کنوینر مقرر کیا جو ملک کے دیگر جامعات میں بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے تھا یہ اس بنیاد پر کیا گیا کہ عدلیہ کو بھی معلوم ہے کہ اس وقت ملکی سطح پر بلخصوص بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے بلوچ لاپتہ افراد کی بی این پی اور اس کی قیادت کا ایک واضع اصولی موقف اور اس سلسلہ میں ایک طویل ترین قربانیوں اور جد وجہد کا مضبوط گرفت ہے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پارٹی نے مشروط طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کو انکے سامنے رکھ کر حمایت کی لیکن جب دو سال گزر گئے تو پارٹی نے اس بنیاد پر سابقہ حکومت سے اپنی راہیں جدا کیں جس کے نتیجہ میں بلوچستان میں لوگ بازیاب ہونے کی بجائے مزید لاپتہ کئے گئے، کیونکہ ہمارے لئے اقتدار مراعات و مفادات کوئی معانی نہیں رکھتے ہیں، ہم بلوچستان کے گھمبیرسیاسی بحرانی اور انسانی حقو ق کی پامالیاں روکنا چاہتے ہیں، موجودہ حکومت کے سامنے بھی پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے سب سے پہلے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں نظر انداز کئے گئے لاپتہ افراد کی بازیابی کو ایک بار پھرسر فہرست رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے جو کہ سنجیدہ مذاکرات اور یہاں کے مسائل کو حل کرنے سے مشکلات کو کم کیا جا سکتا ہے، بلوچستان میں آج بھی نا انصافیوں، ظلم و جبر کا دور دورہ ہے، جو کہ کسی بھی فریق کے لئے بھی سود مند نہیں ہے، اکیسویں صدی میں بلوچستان کے مسئلے کو طاقت اور ظلم و جبر کے ذریعے سے دبانا خام خیالی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں