ریکوڈک پر خفیہ آمرانہ معاہدہ بلوچستان کے عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے، بی این پی
کوئٹہ (انتخاب نیوز) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کوئٹہ میں ضلعی کابینہ کا اجلاس زیر صدارت ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر غلام نبی مری منعقد ہوا۔جس میں جنرل سیکریٹری میر جمال لانگو، سینئر نائب صدر ملک محی الدین لہڑی، نائب صدر طاہر شاہوانی ایڈوکیٹ، ڈپٹی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، جوائنٹ سیکریٹری اسماعیل کرد، انفارمیشن سیکریٹری نسیم جاوید ہزارہ، لیبر سیکریٹری عطا اللہ کاکڑ، خواتین سیکریٹری منورہ سلطانہ، ہیومن رائٹس سیکریٹری پرنس رزاق بلوچ اور پروفیشنل سیکریٹری میر مصطفی سمالانی نے شرکت کی۔ اجلاس میں بلوچستان کے ساحل و وسائل کے لوٹ مار اور خصوصا ریکوڈک سے متعلق حالیہ قانون سازی اور خفیہ معاہدوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس آمرانہ اور غیر منصفانہ اقدام کے خلاف 18 دسمبر کو احتجاجی مظاہرے کے انعقاد کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کی کاروائی ضلعی جنرل سیکریٹری جمال لانگو نے چلائی انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ جس سرزمین سے معدنیات اور قدرتی زخائر نکلتے ہیں اس کی حق ملکیت اس زمین پر بسنے والوں کی ہوتی ہے مگر افسوس کا مقام ہے کہ قدرتی زخائر سے مالا مال بلوچستان کے اصل مالک، حق ملکیت سے یکسر محروم ہیں۔ بلوچستان کی صوبائی اسمبلی میں عوام کے ووٹوں سے جو نمائندے منتخب ہو کر جاتے ہیں وہ عوامی حقوق کے تحفظ کی بجائے ان کے حقوق کو استحصالی قوتوں پر بیچ دیتے ہیں جو عوام کی پیٹھ پر خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جنہوں نے بلا تفریق رنگ نسل زبان اور عقیدہ کے ہمیشہ عوام کے حقوق اور جان و مال کی حفاظت کے لئے جدوجہد کی ہے اور اس جدوجہد میں ہمارے کارکنوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔ بلوچستان کے ساحل و وسائل کے تحفظ اور عوام کے حق حاکمیت ہماری جدوجہد کا محور اور سیاسی نظریہ ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں حق و باطل اور ظالم و مظلوم کے درمیان جنگیں لڑی گئیں ہیں اور یہ جنگ آج بھی جاری ہے اور رہتی دنیا تک جاری رہے گی۔ ہم راھشون سردار عطا اللہ مینگل کے پیرو کار ہیں جنہوں نے کبھی بھی ظالم کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کیا بلکہ آخر دم تک بہادری اور جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچ قوم کے حقوق کی دفاع کو اپنے لئے عبادت کا درجہ سمجھا۔ آج ہمارے مخالفین اور استحصالی قوتوں کے آلہ کار ہمارے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں مگر وہ یاد رکھے کہ ہم اپنی جدوجہد سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ 18 دسمبر کو بھر پور احتجاجی مظاہرے کے ذریعے ہم دنیا بھر کے انصاف پسند اداروں کی توجہ بلوچستان میں ہونے والے لوٹ مار اور ظلم و بربریت کی طرف مبذول کرائیں گے اور حاکم وقت کو بتا دیں گے کہ اب عوام میں سیاسی شعور بیدار ہوچکی ہے اور وہ اپنی حق ملکیت پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے۔