صحبت پور میرا دوسرا گھر ہے، بلوچستان بھر میں دانش اسکول کھولے جائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
کوئٹہ، صحبت پور (انتخاب نیوز) وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو انتہائی مخدوش حالات تھے آئی ایم ایف معاہدہ ٹوٹ چکا تھا اور تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر تھیں۔ سیلاب نے ہمارے لئے مزید چیلنج پید اکئے۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے کئی سو ارب کی ضرورت ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت مہنگائی عروج پر ہے۔ حکومت مسائل کے حل کے لئے اقدامات اٹھارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو دورہ بلوچستان کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماو رکن قومی اسمبلی نوابزادہ وخالد مگسی،سینئر صوبائی وزیر حاجی نور محمد دمڑ، چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے صحبت پور میں 12 دانش اسکولز بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صحبت پور میں ماڈل اسکول کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی ہے،پنجاب کے دور دراز علاقوں کو چن کر دانش اسکولز بنائے،میں نے یہ منصوبہ 2008 میں شروع کیا تھا۔صحبت پور کا میرا یہ دوسرا دورہ ہے،پہلے میں یہاں آیا تو یہ پورا علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا،خوراک اور دیگر اشیا پہنچانا آسان کام نہیں تھا۔میں نے اس طرح کا سیلاب اپنی زندگی میں نہیں دیکھا تھا،متاثرہ علاقوں کو دیکھ کر خوف محسوس ہوتا تھا،سوچتا تھا کہ کس طرح یہ لوگ اپنے گھروں کو واپس جائیں گے۔ میاں محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اربوں ڈالر خرچ کرکے گندم منگوا رہے ہیں،اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی عروج پر ہے،سیلاب متاثرین کیلئے وفاقی حکومت نے 100ارب روپے سے زائد خرچ کئے ہیں،کئی سو ارب مزید درکار ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی جنیوا کانفرنس میں آ رہے ہیں،میں وہاں ڈونرز کانفرنس بلا رہا ہوں،میں نے مختلف ممالک کو ڈونرز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم ننھی یتیم بچی کے ساتھ ملاقات کا واقعہ سناتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ دانش اسکول کے یتیم بچے امریکا سمیت دیگر ممالک میں اعلی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔بلوچ،پٹھان،سندھی یا پھر پنجابی یہ سب کا پاکستان ہے،وفا ق اگر بلوچستان کو فنڈز دیتا ہے تو یہ عوام کا حق ہے۔ سندھ کا میدانی اور بلوچستان کا پہاڑی علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا، خوف آتا تھا کہ کس طرح ان متاثرین کی مدد کریں گے۔پاکستان کو پاو ں پر کھڑا کرنے کے لیے ہمیں خود ہمت پیدا کرنا ہوگی، سیلاب کے دنوں میں یہ علاقہ اور اسکول پانی میں ڈوبا ہوا تھا لیکن آج صحبت پور کا یہ علاقہ دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا اور یہ تمام چیزیں دیکھ کر مجھے پنجاب کے دانش اسکول یاد آگئے۔اسی حوالے سے مزید کہا کہ صحبت پور دانش اسکول میں ہاسٹل اور دیگر سہولتیں مکمل ہونے پر 23 مارچ کوافتتاح کریں گے، بلوچستان میں اعلان کردہ 12 دانش اسکولوں کے ساتھ کلینک بھی ہوں گے اور اسکولوں کو شمسی توانائی کے ساتھ چلایا جائے گا جبکہ اسکولوں میں ای لائبریری کی سہولت بھی ہو گی۔انہوں نے والدین سے درخواست کی کہ اپنے بچوں کو اسکول لائیں اور انہیں غیر حاضر نہ کریں، ہم نے دانش اسکول کا مطالبہ پورا کر دیا ہے اور باقی مطالبات نوٹ کر لیے ہیں، ابھی بھی ہزاروں لاکھوں لوگ امدادکے منتظر ہیں، گھروں کامعاوضہ دینے کی بات ذہن میں آتی ہے تو رات کو نیند نہیں آتی، 10 لاکھ گھر پانی میں بہہ گئے ہیں، انشااللہ معاوضہ دیں گے۔اور اان کی بحالی کو ممکن بنائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ نااہلی کی وجہ سے ہم سستی ترین گیس نہ خرید سکے جس کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں۔