وانا:امن و امان کی مخدوش صورتِ حال کے خلاف دھرنا، مذاکرات میں فوجی قیادت کی شمولیت کا مطالبہ

پشاور(انتخاب نیوز) صوبہ خیبر پختوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں امن و امان کی بگڑتی صورتِ حال کے خلاف وانا میں چوتھے روز بھی مقامی افراد کا دھرنا جاری ہے جس میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔

وانا کی تمام سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنما اولسی پاثون یعنی عوامی بیداری کے نام سے ایک اتحاد قائم کر کے گزشتہ چار روز سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ شدید سرد موسم کے باوجود مقامی افراد اس دھرنے میں شریک ہو رہے ہیں۔

مظاہرین کے مطالبات میں سرِ فہرست امن و امان کا قیام اور پولیس کے اختیارات کا تعین ہے۔ دھرنے کے شرکا رکنِ قومی اسمبلی علی وزیر سمیت حال ہی میں گرفتار ہونے والے ایک مقامی قبائلی رہنماجمشید وزیر کی رہائی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔

دھرنا عمائدین اور حکام کے درمیان اتوار کو ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ضلعی ڈپٹی کمشنر وقتًا فوقتاً مظاہرین کے ساتھ رابطے کر ر ہے ہیں۔ مگر عسکری قیادت کی شمولیت اور یقین دہانی کے بغیر مظاہرین دھرنا ختم کرنے کے لیے تیار نہیں۔

حکام کسی نتیجہ خیز مذاکرات شروع ہونے سے قبل احتجاجی دھرنے کے خاتمے پر زور دے رہے ہیں جب کے مظاہرین دھرنا ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے گرفتار قبائلی رہنما ؤں کی رہائی کے مطالبے پر مصر ہیں۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے مقامی رہنما عجب گل نے رابطہ کرنے پرغیرملکی میڈیا کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ مظاہرین کے ان مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرنے پر تیار ہے جن کا تعلق صوبائی حکومت سے ہے لیکن اصل مسئلہ ان مطالبات کا ہے جن کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔

عجب گل کے مطابق وانا کے قریب واقع پہاڑوں پر برف باری سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہےلیکن اس کے باوجود دھرنے کے شرکا مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہیں۔

سینئر مقامی صحافی دلاور وزیر نےغیرملکی میڈیا کو بتایا کہ امن پاسون دھرنے کا ریاست سے مطالبہ ہے کہ ہر قسم کے دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے اور علاقے میں کالے شیشوں والی گاڑیوں ، ڈکیتی کی وارداتوں اور منشیات فروشوں کا خاتمہ کیاجائے۔

دھرنا عمائدین کا مطالبہ ہے کہ مسلح تنظیموں پر پابندی عائد کرکے لوئر وزیرستان کے تمام بازاروں میں ہنگامی بنیادوں پر پولیس چوکیاں قائم کرتے ہوئے تھانوں کوفوری بحال کیا جائے بصورت دیگر ان کا دھرنا جاری رہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں