پاکستان میں پشتون، بلوچ، سندھی، سرائیکی اور پنجابی اقوام کی برابری کو عملاً تسلیم کیا جائے، خوشحال خان کاکڑ
کوئٹہ (انتخاب نیوز) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین جناب خوشحال خان کاکڑ نے کہا ہے کہ پشتون قومی تحریک کے ممتاز رہنما ملی مبارز ارواح شاد عبدالرزاق خان دوتانی کی نظریاتی، سیاسی، جمہوری اور قومی حقوق و اختیارات کے حصول کے لئے تاریخ ساز جدوجہد نئی نسل کے لئے مشعل راہ ہے جنہوں نے انتہائی مشکل اور گمبھیر حالات میں ہر محاذ پر پارٹی کی رہنمائی کرتے ہوئے تاریخی رول ادا کیا۔ وہ غیور پشتون افغان ملت کے نظریات اور قومی ارمانوں کے حقیقی داعی تھے جنہوں نے زمانہ طالب علمی سے لے کر زندگی کی آخری سانس تک پشتونخوا میپ کے پلیٹ فارم سے پشتونخوا وطن کی ملی وحدت، ملی تشخص کی بحالی، پشتون قومی خودمختار صوبے پشتونخوا کے قیام، اس میں پشتون عوام کی قومی جمہوری اقتدار قائم کرنے، پشتونخوا وطن کے قومی وسائل پر قومی اختیار اور پشتونخوا وطن کی حق ملکیت، حق حاکمیت اس دو قومی صوبے میں قومی برابری تسلیم کرانے اور ملک میں حقیقی جمہوریت کے قیام، آئین و قانون کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی خودمختاری اور قوموں کی برابری پر مشتمل رضا کارانہ فیڈریشن کے قیام اور سیاست میں آمر قوتوں کی مداخلت کے خاتمے کے لئے تاریخ ساز جدوجہد کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ارواح شاد عبدالرزاق خان دوتانی کی 35 ویں برسی کے موقع پر دربار میرج ہال کے احاطے میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات محمد عیسیٰ روشان، صوبائی صدر و ایم پی اے نصر اللہ خان زیرے، صوبائی سیکرٹری خوشحال خان کاسی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز عارفہ صدیق، رحمت اللہ صابر، خلیل خان ترین اور حیات خان اچکزئی نے بھی خطاب کیا جبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت شوکت خان نے حاصل کی اور اسٹیج سیکرٹری کے فرائض صوبائی ڈپٹی سیکرٹری علی محمد ترین نے سر انجام دیے۔ پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے ملی مبارز ارواح شاد عبدالرزاق خان دوتانی کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان عظیم رہنماؤں کو جتنے بار بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے وہ کم ہے کیونکہ انہوں نے اپنی تمام زندگی پشتون قومی تحریک کے سیاسی جمہوری جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے قربان کی ہمیں ان کے نظریات، عزم، تحمل و برداشت اور جدوجہد و قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے ان کے نقش و قدم پر چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا استحکام اس میں ہے کہ اپنے اپنے وطن پر آباد پشتون، بلوچ، سندھی، سرائیکی اور پنجابی اقوام کی برابری کو عملاً تسلیم کرتے ہوئے انہیں ان کے وسائل پر اختیار دیا جائے اور اقوام کی رضاکارانہ بنیادوں پر تشکیل کردہ فیڈریشن میں کسی قوم کی دوسرے اقوام پر بالادستی نہیں ہو اور انہیں اپنی مادری زبانوں کو قومی زبانوں کا درجہ دلانے اور ہر قوم کو اپنے وطن میں ہر قسم کی سیاسی،معاشی اور ثقافتی ترقی و خوشحالی کے اقدامات کرنے کے لئے عملاً اختیارات دیے جائے اور اٹھارویں ترمیم پر عمل کرتے ہوئے نیا عمرانی معاہدہ وجود میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے سیاسی جمہوری تحریکوں کی جمہوریت کے لئے جدوجہد کے دوران ملک کے محکوم قوموں اور مظلوم عوام کے تمام سیاسی معاشی اور ثقافتی حقوق و اختیارات کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے بھی مطالبے اور نکات شامل کرنا ضروری ہے اور ملک میں محکوم اقوام کے قومی سوال کو حل کئے بغیر استحکام ممکن نہیں اگرچہ پی ڈی ایم کے 26 نکاتی چارٹر میں بہت سے مسائل کا ادراک کیا گیا ہے لیکن محکوم قوموں کو درپیش سنگین صورتحا ل میں وہ بھی کافی نہیں اور پی ڈی ایم کے پارٹیوں نے بھی اقتدار حاصل کرنے کے بعد اپنا 26 نکاتی چارٹر بھول گئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی جمہوری تحریکوں میں تمام اقوام بالخصوص پشتونوں نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں ایوبی مارشل لا سے لے کر پرویز مشرف کے مارشل لا تک پشتون غیور عوام ہر جمہوری تحریک کے ہر اول دستہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب کے مظلوم عوام کی خلاف نہیں بلکہ انہیں بھی مشکلات پر مبنی زندگی کا سامنا ہے لیکن پنجاب کی بالادست طبقات جن میں ان کے سٹیبلشمنٹ سے تعلق رکھنے والے اور سرمایہ دار و جاگیردار شامل ہیں تمام ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بن بیٹھے ہیں اور ان کی آمرانہ بالادستی کے باعث ملک کے محکوم اقوام اور مظلوم عوام زندگی کے بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ایون بالا سینیٹ جوکہ ہاؤس آف فیڈریشن ہے کو قومی اسمبلی کے برابر اختیارات دیے جائیں اور وسیع بنیادوں پر نیشنل ڈائیلاگ اور نیا عمرانی معاہدہ وقت اور حالات کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا مادر ِوطن ہے اور پاکستان ہمارا ملک ہے افغانستا ن کی موجودہ دگرگوں صورتحال پر اگر ہمارے ملک کے اسٹیبلشمنٹ کو بات کرنے کا حق ہے تو ہمیں افغانستان پر بات کرنے کا ان سے زیادہ حق ہے اور اس حق سے ہمیں کوئی بھی نہیں روک سکتا۔ افغانستان کے مسائل کا حل نکالنا افغان غیور ملت کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پشتونخوا سمیت مختلف علاقوں میں تخریب کاری کے واقعات ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے کیونکہ وزیرستان سے لیکر سوات تک اور یہاں خوست ہرنائی میں تمام عوام سراپا احتجاج ہے اور مذکورہ بالا علاقوں میں تخریب کاری کی موجودگی ثابت ہوچکی ہے اور افغانستا ن کے ساتھ ڈیورنڈ لائن پر نام نہاد باڑ لگانے کے باوجود تخریب کاروں کی آمد کے دعوے ہمارے حکمرانوں اورا ن کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح فورسز کے دوغلے پن کا ثبوت ہیں اور درحقیقت شعوری منصوبہ بندی و سازش کے ذریعے پشتونخوا وطن پر تخریب کاری مسلط کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بالخصوص کراچی میں افغان کڈوال عوام کی گرفتاریوں انہیں سزا دینے اور پھر واپس انہیں ڈی پورٹ کرنے کے ناروا اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کی سخت ترین خلاف ورزی ہیں اور ہمیں ملک اور بالخصوص سندھ حکومت کیخلاف مجبوراً احتجاج کی راہ اپنانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کے رہنما علی وزیر کی مسلسل بلا جواز اور غیر قانونی قید و بند پشتون قومی تحریک کے رہنماؤں اور کارکنوں کو اپنے نظریات اور جدوجہد سے دستبردار نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بنوں کے تاریخی قومی جرگے کا اعلامیہ پشتونخوا وطن کے عوام کے مسائل سے نجات اور جدوجہد کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ پشتونخوا وطن کے سیاسی جمہوری قوتوں کو بنوں جرگے کے تاریخی اعلامیے کی روشنی میں متحد و منظم ہوکر قومی محاذ تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جمہوری قوتوں کے ساتھ وقت اور حالات کی روشنی میں مختلف اتحاد بن سکتے ہیں، لیکن ان اتحادوں کے علاوہ ہمیں نظریاتی بنیادوں پر بننے والے اتحادوں کو ترجیح دینا چاہیے۔ انہوں نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہر قسم کے حالات میں اعلیٰ انسانی، اسلامی، پشتنی اقدار اور سیاسی اخلاقیات کو مدنظر رکھ کر انتہائی احساس ذمہ داری کے ساتھ اپنی جدوجہد کو آگے بڑھانا ہوگا اور ہرقسم کے غیر سیاسی پن اور انارکی سے دور ہوتے ہوئے بااخلاق، نظریاتی اور تنظیمی طور پر منظم کارکنوں کی حیثیت سے اپنے عوام کی بے لوث خدمت کرنا ہوگی۔