سعودی ولی عہد کی پاکستان میں بطور ڈیپازٹ رکھی گئی رقم بڑھانے کے لیے جائزہ لینے کی ہدایت

ریاض(انتخاب نیوز)سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کے مرکزی بینک میں سعودی عرب کی طرف سے بطور ’ڈیپازٹ‘ رکھی گئی رقم کو بھی پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔

سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان میں سرمایہ کاری 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔

سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے منگل کو کہا کہ ولی عہد نے پاکستان کے مرکزی بینک میں سعودی عرب کی طرف سے بطور ’ڈیپازٹ‘ رکھی گئی رقم کو بھی پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے غور کرنے کا کہا ہے۔

گذشتہ سال 25 اگست کو سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے پاکستان کی معیشت کو ڈھارس دینے کے لیے جنوبی ایشیائی ملک میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا حکم دیا تھا اور اب شہزادہ محمد سلمان کی طرف سے اسی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے جائزے کی ہدایت کی ہے۔

دو دسمبر 2022 کو سعودی عرب نے پاکستان کے مرکزی بینک میں رکھے گئے تین ارب ڈالر کی مدت میں مزید ایک سال تک کا اضافہ کر دیا تھا۔

پاکستان کے مرکزی بینک نے نومبر 2021 میں سعودی ڈیویلپمنٹ فنڈ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت سعودی فنڈ نے تین ارب ڈالر سٹیٹ بینک میں رکھے تھے تاکہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا مل سکے۔

سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے نے کہا ہے کہ مملکت کی جانب سے سرمایہ کاری میں اضافے سے متعلق جائزے کا یہ اعلان ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان رابطوں کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے رواں ہفتے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں اس امید کا اظہار کیا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے جلد مدد کرے گا۔

اب جب کہ ایک بار پھر پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائز انتہائی کم ہو گئے ہیں اور یہ قیاس آرائیاں بھی گردش کر رہی ہیں کہ اس صورت حال میں پاکستان دیوالیہ ہو سکتا ہے تاہم وزیر خزانہ کہہ چکے ہیں پاکستان دیوالیہ یا ڈیفالٹ نہیں کرے گا اور پاکستان کی حکومت اس معاشی مشکل صورت حال سے نکلنے کے لیے اپنے دوست ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کی جانب دیکھ رہی ہے۔

سرمایہ کاری اور معاشی تعاون کے علاوہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قریبی دفاعی روابط بھی ہیں اور دونوں ممالک کی مسلح افواج تواتر کے ساتھ مشترکہ مشقیں بھی کرتی رہتی ہیں۔

رواں ہفتے ہی پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب گئے تھے۔ شہزادہ محمد بن سلمان اور جنرل عاصم کے درمیان پیر کو ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ان کو مزید مضبوط بڑھانے پر بھی غور کیا گیا۔

سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات بھی معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے۔ پاکستان کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے قریبی تعلقات کی غمازی اس امر سے بھی ہوتی ہے کہ سعودی عرب میں لگ بھگ 25 لاکھ جب کہ یو اے ای میں تقریباً 16 لاکھ پاکستانی روزگار کے لیے مقیم ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں