پنجاب اسمبلی کا اجلاس، پرویز الٰہی نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا

لاہور (انتخاب نیوز) دن بھر کی ہنگامہ آرائی شور شرابے کے بعد رات 1بجے وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی نے مبینہ اعتماد کاووٹ لے لیا۔تاہم یہ ووٹ تحریک اعتماد کی بجائے ایک سادہ قرارداد کے ذریعے لیا۔اپوزیشن نے تمام عمل کو مسترد کرتے ہوئے عدالتوں سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی تھی۔آج جب اسمبلی میں اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن نے وزیراعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کیا اس دوران شدید قسم کی ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے ایک دوسرے کو دھکے دئیے۔رات گیارہ بجے اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرکے اگلے دن یعنی رات بارہ بج کر پانچ منٹ پرطلب کیا۔اس دوران حکومتی ارکان راجہ بشارت اور اسلم اقبال نے وزیراعلیٰ پر اعتماد کے اظہار کی قرار داد پیش کی۔ جسے اپوزیشن نے مسترد کردیا۔اس قرارداد میں شو آف ہینڈ کے ذریعے وزیراعلیٰ پر اعتماد کا ذکر تھا۔اپوزیشن کا موقف تھا کہ وزیراعلیٰ آئین کے آرٹیکل 130(7)کے تحت اعتماد کا ووٹ لیا جائے۔مگر اسپیکر نے اپوزیشن کے اس مطالبے کو تسلیم نہیں کیا اور شو آف ہینڈ کے ذریعے اعتماد کے ووٹ کا اعلان کیا۔اس کے خلاف اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی کی اور اسپیکر کے ڈائس کے سامنے آکر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑیں اور احتجاج کیا۔ اور واک آؤٹ کیا اس دوران رائے شماری کی گئی۔بائیکاٹ کے بعد باہرپریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اسپیکر نے اسمبلی کی تمام قواعد وضوابط اور آئین کو بلڈوز کیا اس عمل کو ہم نہیں مانتے ان کے خلاف عدالتوں سے رجوع کریں گے۔پرویزالٰہی کو صرف181ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ان میں وہ بھی شامل ہیں جو ناراض ہیں۔رانا ثناء اللہ کے مطابق پرویزالٰہی نے اس شرط پر ناراض ارکان کو لے کر آئے تھے کہ وہ اسمبلی نہیں توڑیں گے۔اعتماد کی تحریک کو مکمل طور پر بلڈوز کرکے جعلی طریقہ سے اعتماد کا ووٹ لیا ہے۔اس کو قبول نہیں کرتے۔اس موقع پرپنجاب اسمبلی کے رکن ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اسپیکر نے ہمارے موقف اور اعتراضات پر کوئی رولنگ نہیں دی نہ ہی قرار داد پر بحث کی اجازت دی یہ تمام عمل غیر قانونی ہے اور اسے مسترد کرتے ہیں۔اس کے علاوہ عطاء تارڑ نے کہا کہ پرویز الٰہی نے ہمیشہ دھاندلی کے طریقے کو اپنایا ہے اس بار بھی انہوں نے آئین وقانون اور اسمبلی کے قواعد وضوابط کو پامال کرتے ہوئے غلط کام کیا ہے یہ پنجاب اسمبلی کی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے۔پی ٹی آئی اور ق لیگ کے مطابق پنجاب اسمبلی کے186ارکان نے وزیراعلیٰ پر اعتماد کا اظہار کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں