ممکن ہے کہ طالبان دوحہ معاہدے کی پاسداری نہ کریں، امریکی انٹیلی جنس

واشنگٹن/دوحہ: امریکی حکومت کو خفیہ اطلاعات ملی ہیں کہ طالبان امریکا کے ساتھ حال ہی میں کیے گئے معاہدے میں کیے گئے اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کریں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق میں تین امریکی حکام کے انٹرویو شامل کیے گئے جنہیں ٹرمپ انتظامیہ کو 29 فروری کو دوحہ میں طالبان سے ہونے والے معاہدے کے بعد ملنے والی خفیہ رپورٹس پر بریفنگ دی گئی تھی۔ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان کا معاہدے کی پاسداری کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے جبکہ دیگر دو نے خفیہ معلومات کے حوالے سے بتایا کہ یہ انتہائی برے شواہد تھے جو طالبان کے ارادوں پر روشنی ڈالتے ہیں۔دوحہ معاہدے میں طالبان نے دہشت گردوں کو پناہ گاہ نہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کا کہنا تھا کہ جس کے بدلے میں امریکا نے 14 ماہ کے اندر افغانستان سے اپنی تمام فوج کو واپس بلانے کا وعدہ کیا تھا۔انٹیلی جنس کی معلومات رکھنے والے ایک افسر نے بتایا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اپنی طرف کے معاہدے کی پاسداری کریں گے تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے اصل ارادے جانتے ہیں۔سابق امریکی حکام نے بتایا کہ انتظامیہ ویتنام کی طرح سے افغانستان جنگ کے خاتمے کے خدشات جانتی ہے جس میں طالبان معاہدہ توڑ دیں گے اور ملک پر قبضہ کرلیں گے تاہم کوئی بھی اس بارے میں بات نہیں کر رہا ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس امکان کا علم رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ممالک کو اپنا خیال خود رکھنا ہوتا ہے، آپ صرف کسی شخص کا ہاتھ ہی تھام سکتے ہیں۔کیا طالبان اقتدار میں آجائیں گے؟ سے متعلق سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہاس میں ممکنات کا دخل نہیں بلکہ ایسا ہوگا۔امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو جو دوحہ میں معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شریک تھے کا کہنا تھا کہ ابھی کوئی فیصلہ سنانا قبل از وقت ہوگا۔واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ طالبان کی سینیئر قیادت تشدد کو کم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے اور ہمیں اب بھی اعتماد ہے کہ طالبان کی قیادت اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔دو دفاعی حکام کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق طالبان افغان فورسز پر حملے جاری رکھیں گے تاکہ حکومت کو قیدیوں کے تبادلے کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے۔دیگر دفاعی و انٹیلی جنس حکام کا کہنا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ امریکی صدر افغانستان سے امریکی افواج بلانے کے لیے پرعزم ہیں بھلے اس انخلا کے بعد طالبان جو بھی کریں۔سابق سی آئی اے حکام ڈوگ لندن کا کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات میں کوور دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ادھرطالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ٹوئٹ کیا کہ ہم امریکی انٹیلی جنس حکام کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں کہ طالبان کا معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا ارادہ ہے، نفاذ کا عمل اب تک بہترین جارہا ہے اور امریکی حکام کی جانب سے اس طرح کی رائے منصفانہ نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں