الیکشن کمیشن نہ عدالت ہے نہ ٹربیونل، آرٹیکل 7کے تحت وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت شکایات کرسکتی ہے، بابر اعوان

اسلام آباد (انتخاب نیوز)پاکستان تحرک انصاف کے رہنما و وکیل فوادچوہدری، بابراعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی توہین پر عدالت کو آئین اور قانون پڑھ کر سنایا ، بتایا کہ الیکشن کمیشن نہ عدالت ہے نہ ٹربیونل، آرٹیکل 7کے تحت وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت شکایات کرسکتی ہے ،اس شکایت میں فراڈ ہوا ہے ، انہوں نے جو بحث کی وہ فراڈ کو ثابت کرتا ہے ، بحث یہ تھی کہ اس مقدمے کے سارے ثبوت اور شواہد لاہور میں ہیں ،میں نے ان کوکہا کہ ملزم پر پرچہ اسلام آباد میں ہوا ، ہماری پہلی بحث یہ تھی کہ فواد چوہدری کو لاہور سے اغواء کیا گیا ، ایف آئی آر کاٹنے والا ایس ایچ او اسلام آباد میں بیٹھا تھا ، اغواء کی تین دفعات ہیں ، ان دفعات کے تحت چند قدم کے فاصلے پر کسی کو بغیر کسی پرچے کے لے جایا جائے تو یہ اغوا ہے ، پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری کو لاہور سے اغواء کرنے والوں کے خلاف پرچہ درج کرائے گی ، دفعہ 124اور 505بغاوت کی دو دفعات ہیں ، ان دفعات کے تحت اداروں کی جانب سے پرچہ کرنے کی تفصیل موجود ہے ، ان میں آرمی ائیر فورس اور نیوی شکایت کرسکتی ہے ۔ نہ پاک فوج ، ایئر فورس اور نہ ہی نیوی کی جانب سے کوئی شکایات درج کی گئی ، پہلی بحث یہ تھی کہ اگر معترف ہوجائیں کہ شکایت ان کی جانب سے نہیں ہیں تو دو نتیجے نکلیں گے ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ یہ فاقی حکومت ہے ، اگر الیکشن کمیشن خود کو حکومت تصور کرتا ہے ، تو معطلی کے مقدمے میں الیکشن کمیشن کے خلاف اپنی پارٹی کو ایڈوائس کروں گا ، کہ الیکشن کمیشن کو تحلیل کرنے کیلئے ریفرنس بنتا ہے ، جو کام حکومت کا ہے اگروہ الیکشن کمیشن کررہا ہے ایک سابق سیکرٹری ہے جوپنشن لے رہا ہے یہ غیرقانونی حرکت ہے اب غلطی ہوگئی ہے الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ وہ قوم کو مشرقی پاکستان والا الیکشن کمیشن نہ بن کر دکھائے ، بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف یہ تھا کہ کیا آئین یہ کہتا ہے کہ سپریم کورٹ کے وکیل کے منہ پر کپڑا ڈالو ، الیکشن جب بھی ہوگا ہم ان کا دھڑن تختہ کردیں گے ، آئین کے آرٹیکل 6کی خلاف ورزی ہورہی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں