مکران سمیت بلوچستان میں کاروباری افراد کو خصوصی مراعات دی جائیں، بی این پی عوامی

اوتھل (نمائندہ انتخاب)/مکران کے کاروباری چیمبر کے ایک وفد نے صوبائی وزیر زراعت و بی این پی عوامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر اسداللہ بلوچ سے کراچی میں ان کے رہائش گاہ پر ایک اہم ملاقات کیا وفد میں گوادر چیمبر سے واجہ عبدالرحیم ظفر، انجینئر حمید بلوچ، تربت کے ممتاز کاروباری شخصیت واجہ برکت بلوچ، پنجگور کے نامور کاروباری حضرات حاجی محمد اکرم بہار، حاجی عزیز مراد کاشانی، حاجی بدل جان، حاجی امان جان، حاجی عمر جان، حاجی نور احمد، حاجی مختار احمد، سیٹھ حاجی جمل و دیگر شامل تھے، وفد نے مکران میں کاروباری حضرات کو درپیش مسائل اور نئے چیلنجز پر آپ کو تفصیل سے آگاہ کیا جس کے بعد بی این پی عوامی کے مرکزی ترجمان نے اپنا پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان بالخصوص مکران کے کاروباری حضرات کو محکمہ کسٹم کی جانب سے ناجائز تنگ کرنا، ان کے کاروبار کے سامنے بے جا روکاوٹ پیدا کرنا اور انہیں ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں جس کی بی این پی عوامی سے سختی سے مذمت کرتی ہے، ہمارے لوگوں دہائیوں سے قانونی طور پر کاروبار کے عوض حکومت پاکستان کو ٹیکس دے رہے ہیں اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے کاروبار کا حق استعمال کر رہے ہیں لیکن اس کے بدلے میں کاروباری حضرات آج تک اپنے بینادی حقوق سے محروم ہیں، ان کی سڑکیں ابھی تک کچے ہیں، انہیں آج تک جانی و مالی تحفظ حاصل نہیں ہے اور ان کے مسائل کو جامع طریقے سے بالائی سطح پر اہمیت نہیں دی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی حال ہی میں خضدار میں نئے کسٹم آفس کا کھولنا اور اس آفس کو ایف بی آر بلوچستان آفس کے بجائے سندھ کے حوالے کرنا اور پنجگور میں کسٹم انٹیلی جنس آفس کا قیام ایک دفعہ پھر ہمارے کاروباری حضرات کے کاروبار کو روکنے، ان کا معاشی قتل کرنے اور ان کو تیسرے درجے کے شہری کی حیثیت دینے کی ایک مذموم سازش ہے کیونکہ بلوچستان پہلے ہی سے احساس محرومی کے سائے تلے زندگی بسر کررہا ہے دوسری جانب مرکز کی سپورٹ بھی نا ہونے کے برابر ہے اس کے ساتھ وفاق کا ادارہ کسٹم بھتہ خوری کو قانون کا نام دے کر عوام کی مجبوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کو مزید حراسان کرنے کی کوشش کر رہا ہے حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ایسے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے کے باعث کسٹم کا ادارہ بلوچستان بالخصوص مکران کے کاروباری حضرات کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرتا، ان کو کاروبار کے نت نئے مواقع فراہم کرتا، مختلف ذرائع سے ان کی حوصلہ افزائی کرتا تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ قانون کے دائرے کار میں رہتے ہوئے اپنے کاروبار کو وسعت دیتے اور ملکی معیشت میں اپنا حصہ ڈالتے لیکن سد افسوس کہ تعاون تو درکنار جو لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ان نامساعد حالات میں کاروبار کے شعبے سے منسلک ہیں ان کو ناکام کرنے کیلئے ہرروز ایک من گھڑت منصوبہ تشکیل دیا جاتا ہے جس کو بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور کاروباری حضرات یکسر مسترد کرتے ہوئے اور وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ بلوچستان، گورنر بلوچستان، چئیرمن ایف بی آر پاکستان اور تمام متعلقہ ذمہ داروں کو واضح پیغام دیتے ہیں کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں اور بلوچستان کے معروضی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مکران سمیت بلوچستان بھر کے تمام کاروباری حضرات کو بہتر سے بہتر ریلیف فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں تاکہ کاروباری حضرات ایک بہتر ماحول میں اپنا کاروبار آگے بڑھا سکیں وگرنہ ہم اپنے کاروباری حضرات کو کبھی کے بے یار و مددگار نہیں چھوڑیں گے اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے بھرپور احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں