پاکستان بے امنی کا شکار ہے، کشمیر کے بجائے اب خیبر پختونخوا اور بلوچستان ڈے منایا جائیگا، جے یو آئی نظریاتی

کوئٹہ (آن لائن) جمعیت علما اسلام نظریاتی پاکستان کی مرکزی قیادت کے حکم پر پورے ملک میں پولیس لائنز اور ملک میں دھماکے اور بدامنی اور مہنگائی، سوئیڈن میں توہین قرآن کیخلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گی صوابی میں احتجاجی ریلی سے جمعیت علما اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی امیر مولانا خلیل احمد، کوئٹہ میں مرکزی سینئر نائب امیر مولانا عبدالقادر لونی، لورالائی میں مرکزی جنرل سیکرٹری مفتی شفیع الدین، حب میں مولانا محمود الحسن قاسمی، کراچی میں مولانا ڈاکٹر شمس الہدیٰ مانسہرہ میں صوبائی امیر خیبر پختونخوا قاضی گل الرحمن نکیال، شکارپور میں صوبائی امیر سندھ مولانا عزیزاحمدشاہ امروٹی، پیروحیداللہ ہالیجوی مولاناعبدالوہاب ڈھیرپنچان میں قاری اکمل رحیم یار خان میں صوبای امیر مولاناثنااللہ شاہ،ملتان میں مولانااللہ وسایا قلعہ سیف اللہ میں مرکزی ناب امیر مولاناعبدالروف، پشاور میں ڈاکٹر محمودالحسن، قلات میں مولانامحمد حیات، خضدار میں مولاناعبدالغفور کرخی پشین میں مولانامحمدانور، قلعہ عبداللہ میں مولاناحافظ عبدالواحد ہاشمی، چمن میں مولانااحمد خان،سالارعبدالولی مولوی احمدخان ودیگر ژوب میں مولاناعبدالحلیم، شاہکارمولوی محمداکرم نیاز موسی خیل میں مولاناعبدالغنی، لکی مروت میں مولانامحمد طیب، ڈیرہ اسماعیل خان میں مولاناامداداللہ علوی شیرانی میں مولانانعمت اللہ نے سمیت دیگراضلاع میں اجتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اورضلعی عہدیداران نے ریلیوں کی قیادت کی، احتجاجی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے کہا کہ تخریب کاری کے مسلسل وار نے ہمیں علما، وکلا، ڈاکٹرز، فورسز، سیاسی اور قبائلی مشران اور انجنئیرز اور تاجروں سے محروم کیا، بدامنی اور تخریب کاری کی آگ سے قوم اسوقت اضطراب اور بے چینی کی کیفیت سے دوچار ہے، ملک کو جنگلستان، درندستان بنا دیا، ایک طرف سے قوم بم دھماکوں سے لاشیں اٹھا رہی ہے اور دوسری جانب آپریشن کے لیے راہ ہموار کی جارہی ہے، کشمیر ڈے کے بجائے اب خیبر پختونخوا اور بلوچستان ڈے ہوگا، بدامنی اور تخریب کاری کے واقعات میں ہزاروں جنازے اٹھائے گے ملک میں آئے روز تخریب کاری، اندوہناک اور وحشتناک واقعات میں قوم اپنے پیاروں کی جنازوں سے تھک کر ہارچکے ہیں، کب تک قوم جنازے اٹھاتی رہے گی، قوم کو تخریب کاروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، ملک کی سلامتی اس وقت خطرے میں ہے، ملک میں تخریب کاری کے بڑھتے واقعات نااہل حکمرانوں کی وجہ سے ہیں۔ منظم تخریب کاری کی وجہ سے اب تک کم از کم 83 ہزار معصوم پاکستانیوں کی جانیں گنوا چکے ہیں، اربوں ڈالر کا نقصان معیشت کو ہوچکا، استعماری قوتیں سازشی منصوبے اور تخریب کاری کے تمام ہتھکنڈے آزمائے جارہے ہیں پرامن حالات کو خراب کرنے کے لیے آئے روز خطرناک کھیل کھیلے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحات کی تحقیقات ہمیشہ سردخانے کی شکار ہوئے ہیں قوم کو صرف کمیشن بنانے سے ٹرخایا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں