ریاستی پالیسی کو تبدیل نہ کیا گیا پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا، خوشحال خان

کوئٹہ: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ اورشریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی نے اپنے مشترکہ بیان میں پشاور پولیس لائن کے جامعہ مسجد میں دھماکے کے خلاف پارٹی کی اپیل پر ہونے والے مظاہروں اور جلسوں کے کامیاب انعقاد پر پارٹی کارکنوں کو داد تحسین اور اپنے غیور عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پشتونخوا وطن اور ملک کے درجنوں شہروں جس میں سوات، کوئٹہ، کراچی، پشین، مسلم باغ، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، موسی خیل، دکی، زیارت، سبی، ہرنائی، قمردین کاریز بازار، کراچی، اسلام آباد، لاہور،پشاور، خوازہ خیلہ، مٹہ، مینگورہ، سخاکوٹ، سواڑی بازار بونیر اور بنوں شامل ہیں میں پشاور واقعے کے خلاف جو عوامی ردعمل سامنے آیا ہے یہ ملک کے مقتدر قوتوں کیلئے ایک واضع پیغام ہے کہ محکوم قوموں اور خصوصا پشتونخوا وطن کے عوام کو ریاستی استعماری پالیسی مزید برداشت نہیں او راب معاشرے کے ہر طبقے کو یہ ادراک ہو چکا ہے کہ تخریب کاری کا ہر واقعہ اس پالیسی کا نتیجہ ہے اور یہاں تک کہ اب امن و امان برقرار رکھنے کے سویلین اداروں جس میں پولیس سرفہرست ہے کو یقین ہو چلا ہے کہ تخریب کاری کے ان واقعات میں ریاست کے اپنے اداروں کے ناکامی شامل ہے اور تخریب کاری کے ذریعے عوام اور سویلین اداروں کو خوفزدہ کرنا چاہتے ہیں اور اب انہوں نے انکا اظہار برملا کرنا شروع کردیا ہے۔ ایک ریاست میں امن و امان کے سویلین ادارے کا دوسرے عسکری ادارے کو ذمہ دار ٹہرانا لمحہ فکر ہے اور اس کی مثال دنیا میں کہیں بھی نہیں ملتی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مصنوعی تخریب کاری کے ان تمام اقدامات کا بنیادی مقصد عوام کی توجہ ملک کی موجودہ ناکام سیاسی اور معاشی حالات سے ہٹانا ہے اور ان تمام خرابیوں کے ذمہ داروں اور ذمہ دار اداروں کو بچانا ہے جو کہ اس ملک کے عوام کے ساتھ سراسر ظلم ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک ریاست کی جانب سے استعماری اور تخریب کاری کی پالیسی جاری رہتی ہے اس وقت تک پرتشدد واقعات کی روک تھام ناممکن ہے۔ موجودہ ریاستی پالیسی کو تبدیل نہ کیا گیا تو معاشی طور پر دیوالیہ پن پہنچنا اس ملک کو مستقبل قریب میں انتہائی بیانک نتائج کا سامنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں