مشرف کی پالسیوں کا خمیازہ بلوچستان آج تک بھگت رہا ہے، سیاسی رہنما

کوئٹہ :بلوچستان کے سینئر سیاسی رہنماﺅں نے سابق آمر جنرل(ر) پرویز مشرف کی وفات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی جو انسر جنسی مزاحمت کاری اور بد امنی کی فضانے ڈھیرے ڈال رکھے ہیں ان کی پالیسیوں اور اقدامات کی مرہون منت ہے کیونکہ انہوں نے امریکہ کے ساتھ ملکر ملک میں جو کارروائیاں کی اس کی وجہ سے 80 ہزار کے قریب ہمارے پاک فوج ، قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں اور ملک کو 117 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے ان کے دور میں شروع ہونے والی پالیسیوں کے تسلسل کا خمیازہ ملک،صوبہ اور قوم بھگت رہے ہیں ۔ جمعیت علمااسلام کے رہنمابلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے پرویز مشرف کے انتقال پر رد عمل دیتے ہوئے آن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اقتدار میں آکر انصاف نہیں کیا لیکن موت کے بعد خدا وند تعالی کے پاس انصاف ہونا ہے کیونکہ پاکستان اور بلوچستان کے ساتھ جو کچھ کیا اس کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں جس میں 70 ہزار سے زائد پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ شہید ہوئے اور بلوچستان میں جو انہوں نے کام کیا جس میں نواب اکبر بگٹی کا واقعہ سب کے سامنے ہیں اور انہیں جس طریقہ کار سے دیوار کے ساتھ لگاتے ہوئے جو کام کیا اس میں انسرجنسی اور مزاحمت کاری کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں حالانکہ نواب اکبر بگٹی فیڈریشن کا حامی تھا لیکن ان کے ساتھ جو طریقہ کار اپنایا گیا وہ کسی طور پر درست نہیں اور اس کے جو نتائج آئے اس کا ہمیں آج بھی سامنا ہے ان کی پالیسیوں کی وجہ سے غربت ، بے روزگاری، بد امنی میں اضافہ ہوا لوگوں میں انتشار پھیلا اب ان کے وفات کے بعد ان کا معاملہ اللہ کی ذات کے ساتھ ہے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر (ر) سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ ملک کا اس وقت دیوالیہ ہوچکا ہے اور اس نہج پر پہنچانے قوم کو بد حال بنانے اور 80 ہزار لوگوں کی شہادت کروانے میں پرویز مشرف کا اور ان کی پالیسیوں کا عمل دخل ہے انہوں نے امریکہ کے ساتھ ملکر جو کچھ کیا اس سے 117 ارب ڈالر کا پاکستان کو نقصان ہوا اور بلوچستان میں جو انہوں نے بویا تھا اس کا خمیازہ آج بھی ہم بھگت رہے ہیں اس طرح کے غلط اقدامات پالیسیوں اور فیصلوں سے ملک ، اداروں اور قوم کو طویل مدت تک اثرات بھگتنا پڑتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر سابق صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ مرحوم پرویز مشرف کے انتقال پر صرف اتنا ہی کہوں گا کہ اللہ تعالی انہیں جنت الفردوس میں جگہ دیں مزید ان کی پالیسیوں کے فوائد اور نقصانات پر کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ پرویز مشرف نے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان ، وزیرستان ، خیبر پختونخوا بلوچستان میں پشتون بلوچوں کو کو جو نقصان پہنچایا اس کا کوئی بھی سدباب نہیں کرسکتا انہوں نے بلوچستان میں جو عذاب نازل کرتے ہوئے جو مظالم ڈھائے اس میں قتل و غارت گری ،اغواکاری اور دیگر غیر قانونی اور غلط کارروائیاں تھیں یہ جنرل پرویز مشرف کی پالیسیوں کے تسلسل کا پیش خیمہ ہے جس کی بدولت اداروں کو بہت نقصان اٹھانا پڑا اور ہمیں ہر حوالے سے صرف بربادی اور ظلم و زیادتی ہی ملی ہے اور یہ ظلم اور بربادی کا سلسلہ آج بھی چل رہا ہے حالانکہ ملک اللہ پاک کے ہاتھ میں تھا لیکن زندگی میں انہیں اللہ تعالی نے سزا دی جو ظلم اور بربادی بلوچستان ، خیبر پختونخوا میں کی اس کی مثال نہیں ملتی اور زندگی میں ان سے کسی نے بھی سوال اور جواب کرکے حساب نہیں لیا اب سوال اور جواب ہوں گے اس لئے دنیا میں آنے والی ہر جاندار چیز کا عروج کا زوال ہوتا ہے۔ جمعیت علمااسلام نظریاتی کے مرکزی نائب اور بلوچستان کے امیر مولانا عبدالقادر لونی کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کے ظلم اور زیادتیوں کے ریکارڈ توڑ دیئے انہو ں نے سب سے پہلے مجاہدین کو شہید کرکے امریکہ کے ساتھ اتحاد کیا اور مسلمانوں کے خلاف جو کارروائیاں کی وہ کسی سے ڈھکی چھپی اور ان کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں اور بلوچستان جس طرح سفید ریش نواب اکبر خان بگٹی کو قتل کیا اور اتنا بڑ اظلم اور جبر کرکے صوبے کے حالات کو اس نہج تک پہنچایا اور اس کے اثرات انسرجنسی اور مزاحمت کاری کی صورت میں آج سب کے سامنے ہیں لوگوں کو لاپتہ کرنے کے علاوہ دینی مدارس کے لوگوں کو مظالم ڈھائے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کیا جو آج بھی امریکی جیل میںظلم اور جبر کی زندگی گزار رہی ہے۔ اور اس کی واپسی آج تک ممکن نہیں ہوسکی۔ انہوں نے پاکستان میں لوگوں ، علماکرام اور ہر طبقے کے ساتھ جو کچھ کیا اس کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہر شخص کو ان کے مظالم کا علم ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ ملک پر ایک دھائی سے زائد راج کرنے والے حاکم جنرل پرویز مشرف دنیائے فانی سے رحلت کرتے ہوئے اپنے پیچھے ایک داستان چھوڑ گئے ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ جنرل پرویز مشرف مرحوم کی اچھائیاں و خامیاں انکی موت کے ساتھ محو ہو گئیں تاہم انکی اچھائیوں کا تزکرہ ہر ایک اپنی نقطہ نظر سے کرے گا مگر اس کا پہلا قدم ہی غلط و غیر آئینی تھا جب 12اکتوبر1999کو منتخب حکومت کا تختہ ا±لٹا،وزیراعظم و کابینہ و سیاسی رہنماو¿ں کو جیلوں میں ڈالا اگر یہ نہ ہوتا تو نہ پرویز مشرف لال مسجد پر حملہ آور ہوتا نہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت کئی پاکستانی شہریوں کو امریکہ و افغانستان کے حوالے کرتا اور نہ نواب بگٹی کو شہید قتل کرنے کا گھناو¿نا ج±رم کرتا اس لئے ان کے جرائم تلاش کرنے کی بجائے ان کے ایک ہی ج±رم کو ا±م الخبائث قرار دے کر ایسے اقدام سے نفرت کا اظہار کیا جائے تاکہ آئندہ کسی طالع آزما ایسے بدترین و سیاہ تاریخ کو دھرانے کی جرات نہ کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں