افغانستان، جھڑپوں میں اہلکاروں سمیت49ہلاک

کابل:مشرقی افغانستان میں طالبان کے حملے میں 14 افغان فوجی ہلاک ہو گئے جبکہ افغان حکام نے کہاہے کہ وہ اب بھی سیز فائر کے سلسلے میں طالبان سے بات چیت کر رہے ہیں۔طالبان نے پکتیا صوبے میں کیے گئے اس حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے اور اسے ایک دفاعی حملہ قرار دیا البتہ انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ گزشتہ رات جنگجوؤں نے حال ہی میں صوبہ پکتیا کے ضلع داندے پتن میں تعمیر دشمنوں کی چوکیوں پر حملے کیے، دشمن ان دنوں اپنی حکمرانی کو جنگجوؤں کے علاقے میں توسیع دینے کے لیے کوشاں ہے۔افغان حکام نے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی لیکن ضلع داندے پتن کے گورنر عید محمد احمدزئی نے خبر رساں سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ حملے میں سیکیورٹی فورسز کے 15 اہلکار اور 20 طالبان مارے گئے۔افغانستان نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر آفس کے ترجمان جاوید فیصل نے کہا کہ بے ترتیب جھڑپوں کے علاوہ عید کے تین دن سیز فائر کا احترام کیا گیا جہاں اس سیز فائر کا خاتمہ منگل کو ہو گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ سیز فائر ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے بہترین تعاون درکار ہوتا ہے اور ہم نے یہ کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔طالبان نے بدھ کو حکومت پر فضائی حملے کا الزام عائد کیا تھا جس میں کئی شہری ہلاک ہو گئے تھے البتہ حکومت کا کہنا تھا کہ ان کا ہدف طالبان جنگجو تھے۔دونوں فریقین ہی مکمل طور پر جنگ پر آمادہ نظر نہیں آتے اور چند اکا دکا جھڑپوں کے باوجود عیدالفطر پر شروع ہونے والا سیز فائر اب بھی جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں