کارکن کو حبس بے جا میں رکھنے اور 2 لاکھ روپے لیکر چھوڑنے کا نوٹس لیا جائے، ایم کیو ایم بلوچستان

کوئٹہ:متحدہ قومی موومنٹ بلوچستان کے صدرملک عمران کاکڑ نے صوبائی حکومت اور آئی جی پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکن محمداللہ کو سٹی پولیس کی جانب سے حبس بے جا میں رکھنے اور 2لاکھ روپے لیکر چھوڑنے کا نوٹس لیکرایس ایچ اوسٹی اوردیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ۔یہ بات انہوں نے جمعہ کوکوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔عمران کاکڑ نے کہاکہ 11مارچ کو ایس ایچ او سٹی اورانکے عملے نے فون کرکے پہلے اپنے آپ کو خفیہ ادارے کے اہلکار ظاہر کیا اوربعد میں سائل کے گھر آئے انکے ساتھ نہ تو کوئی لیڈی پولیس تھی اور نہ ہی کوئی وارنٹ گرفتاری تھے پولیس چادر اورچاردیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھر میں داخل ہوئے اورخواتین کو ہراساں کیا گیا اور گھر سے قیمتی سامان اپنے ساتھ لے گئے۔انہوں نے کہا کہ محمد اللہ میٹرک کا طالب علم ہے اور اسوقت سریاب روڈ میں واقع سینٹر میں پیپر دے رہا ہے پولیس نے انہیں مختلف نمبر سے فون کرکے بلانے کی کوشش کی جس کے بعد ہم نے فیملی کے چار ممبرن کو انکے پاس بھیجا جب وہ گوالمنڈی چوک پہنچے تو پولیس اہلکاروں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا ۔انہوں نے کہا کہ سٹی پولیس تھانے میں محمد اللہ کے خلاف نہ تو کوئی ایف آئی آر درج ہے اور نہ ہی کوئی اطلاع رپورٹ ہے اسکے باوجود محمد اللہ کو تھانے بلاکر 24گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا اور بعد ازاں محمد اللہ سے 2لاکھ روپے لیکر چھوڑدیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ،وزیرداخلہ اور آئی جی پولیس اسکا نوٹس لیں اور ایس ایچ او سٹی سمیت انکے عملے کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر محمد اللہ اوراسکے خاندان کے کسی فرد کو کچھ ہوا تواسکی ذمہ دار سٹی پولیس اسٹیشن کے افسران ہونگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں