بلوچستان میں کم ہوتے آبی وسائل کو آئندہ نسلوں کیلئے محفوظ بنانا ہوگا، پانی کے عالمی یوم پر بیوٹمز میں سیمینار

کوئٹہ :بلوچستان میں تیزی سے کم ہوتے آبی وسائل کو آئندہ نسلوں کے لئے محفوظ بنانا ایک چیلنج سے کم نہیں،پانی کے عالمی دن کے موقع پر یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز(بیوٹمز) میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں دنیا بھر میں پانی کی اہمیت مسائل اور ان کے حل کو اجاگر کیا گیا۔ پر وائس چانسلر بیوٹمز ڈاکٹر عبدالرحمن نے اپنے ویلکم ایڈریس میں پانی کو بلوچستان کی لائف لائن قرار قراردیا اور کہا کہ یہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے محدود آبی وسائل کو جدید ٹیکنالوجی اور ریسرچ کے ذریعے مانیٹر کرنا اور تمام شعبہ زندگی میں ان کی ضرورت کے مطابق پانی فراہم کرنا تا کہ ماحولیات ،زراعت ،صحت اور صنعت کو پانی ان کی ضرورت کے مطابق میسر کیا جا سکے۔اس کا مقصد لوگوں میں پانی کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور پانی کے بے جا استعمال پر قابو پانا ہے۔ صاف پانی ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور اس لیے ہر اس ممکن طریقے سے فائدہ اٹھانا چاہیے کہ جس کے ذریعے غریب سے غریب تر افراد تک یہ سہولت پہنچائی جا سکے۔تعلیم اور صحت کے ساتھ پینے کا صاف پانی ہر فرد تک پہنچانا بے حد ضروری ہے۔ اسی لیے ہر سال عالمی یوم آب منایا جاتا ہے۔ ہر سال بائیس مارچ کے دن ان افراد کو یاد کیا جاتا ہے کہ جو آج تک پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب کی مناسب سہولیات کے انتظار میں ہیںاس سیمینار کا انعقاد واٹر ایڈ پاکستان اور ترقی فا¶نڈیشن کی اشتراک سے کیا گیا جس میں ترقی فا¶نڈیشن کےC-EO امجد خان نے صوبے بھر میں پانی کی قلت اور اس کی حفاظت کے متعلق آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ آئے تبدیلی لانے کے لیے سول سوسائٹی، گورنمنٹ اور تعلیمی ادارے مل کر کام کریں۔تقریب میں مقررین نے تبدیلی کو تیز کرنے اورSDG-6 کے اہداف کو بروقت اصل کرنے کے لئے معمول کے مطابق کاروبار کے نقطہ نظر سے آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا،مقررین اور پینا لسٹ نے گرا¶نڈ واٹر کی تیزی سے کم ہوتی سطح پر تشویش کا اظہار کیا اور گورنمنٹ پر پر زور دیا کہ غیر قانونی ٹیوب ویلز کو بند کیا جائے اور زراعت کے لیے جدید الیگیشن کے نظام کو لاگو کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں