بلوچستان میں کوئی انصاف نہیں، عبدالرحمن کھیتران قتل اور زیادتی کے باوجود آزاد ہے، سینیٹر مشتاق خان

کوئٹہ : جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے مطالبہ کیا ہے کہ سانحہ بارکھان پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیے اور متاثرہ خاندان کو انصاف دلاتے ہوئے ملوث ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزاءدی جائے۔ اس واقعے کو ویڈیو بنا کر منظر عام پر لانے والی امیرہ بی بی کھیتران نے عظیم الشان قربانی دی، جس پر میری تجویز پر سینیٹ داخلہ کمیٹی نے امیرہ بی بی کومتفقہ طور پر انسانی حقوق کا اعلیٰ سول ایوارڈ دینے کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی بلوچستان نے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ میں اس بات کو تسلیم کیا کہ بروقت ایکشن لے کر اس واقعے کو روکا جاسکتا تھا، مگر ریاست کے تمام اداروں اور پولیس نے اپنی آنکھیں اور کان بند رکھے اور یہ اندوہناک سانحہ پیش آیا۔ یہ واقعہ ثابت کر تا ہے غریبوں اور اشرافیہ کے لیے الگ الگ قانون اور پاکستان ہے، عبدلراحمان کھیتران کی نجی جیل میں اس فیملی کو رکھا گیا ان کے دو بچے محمد نواز اور عبدلقادر کو بے دردی سے قتل کیاگیا اوران کی چودہ سالہ بچی کو نجی جیل میں رکھ کر زیادتی کا نشانہ بنایا گیاجبکہ نجی جیل میں قید ایک خاتون امیراں بی بی نے جب ان کی وڈیو بنائی تو اسے بھی نشان عبرت بنایا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بارکھان کی متاثرہ فیملی کی کے ہمراہ اسلام آبادمیں پر یس کانفر نس کر تے ہو ئے کیا، اس موقع پر آل پاکستان مری اتحاد کے صدر مہر دین مری، جماعت اسلامی کے میڈیا کو آرڈینیٹر شاہد شمسی بھی مو جو د تھے۔سینیٹرمشتاق احمد خان نے کہا سپریم کورٹ اس واقعہ کا نوٹس لے، یہ انسانی حقوق کا قتل عام ہے،پارلیمنٹ اور عدلیہ اس پر ایکشن لیں تین ہفتے تک اس واقعہ پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،اس فیملی کے دو بچے قتل کیے گئے اور اندھے کنویں میں پھینکا گیا،بچی، امیرو بی بی کے ساتھ زیادتی کی گئی اور قتل کیا گیا، ویڈیو منظر عام پر آئی تو کاروائی ہوئی لیکن دس دن میں ملزم صوبائی وزیر کی ضمانت ہو گئی یہ کیسی عدالتیں ہیں،ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے تسلیم کیا کے عبدلراحمان کھیتران پر اس سے قبل بھی قتل،اغوا برائے تاوان،زیادتی جیسے کیسز ہیں، متاثرہ خاندان در بدد ہے اور موت ان کے پیچھے ہے یہ لوگ چھپ کر پھر رہے ہیں،ان کی مرضی کی ایف آئی آر درج نہیں کی کی گئی،متاثرہ خاندان کے سربراہ امیر خان محمد مری اور ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ ہماری لڑکی کے ساتھ زیادتی کی گئی،بچوں کو قتل کیا گیا،بلوچستان میں کوئی انصاف نہیں،زیادتی کرنے والا باہر ہے عبدلراحمان کھیتران کی نجی جیل میں میری بچی کے ساتھ ذیادتی کی گئی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف دیا جا ئے۔آل پاکستان مری اتحاد کے صدر مہر دین مری نے کہا کہ وہ چھ ماہ سے اس واقع پر آواز اٹھا رہے تھے مگر کو ئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے،سپریم کورٹ نے بھی اس پر نوٹس نہیں لیاعدالتیں بھی امیر لوگوں کی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں