مغربی یورپ میں پہلا مسلمان س ربراہ، حمزہ یوسف نے اسکاٹش وزیر اعظم کا حلف اٹھالیا

ایڈنبرگ : حمزہ یوسف نے اسکاٹ لینڈ کے وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔ وہ مغربی یورپ میں حکومت کے پہلے مسلمان سربراہ بن گئے، لیکن ان کی پارٹی کے اندر اختلافات بھی موجود ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 37 سالہ یوسف سکاٹش نیشنل پارٹی کے سب سے کم عمر رہ نما ہیں اور انہوں نے پارٹی کی آزادی کی مہم کو دوبارہ متحرک کرنے کا وعدہ کیا ہے۔لیکن نکولا اسٹرجن کی جانشینی کی دوڑ جیتنے کے بعد حریف کیٹ فوربس کے ان کی کابینہ میں شامل ہونے سے انکار کے بعد ان کی قیادت کو سوالیہ نشانات کا سامنا ہے۔یوسف نے سبکدوش ہونے والی وزیر خزانہ کو نچلے عہدے کی پیشکش کی، حالانکہ ان کا نتیجہ الیکشن جیتنے کے قریب تھا۔ انہوں نے پارٹی ممبران کے ترجیحی ووٹوں کا 48 فی صد حاصل کیا جب کہ حمزہ یوسف نے 52 فی صد ووٹ حاصل کیے تھے۔یوسف کے اتحادیوں نے کہا کہ فوربس نےاپنے ایک بچے کی حالیہ پیدائش کے بعد اپنے خاندان کے لیے زیادہ وقت دینے کی خواہش سے متعلق موقف سے انکار کیا۔ لیکن اخباری رپورٹوں میں اس کے حامی اس عہدے کی پیشکش پر تنقید کرتے ہیں۔حمزہ یوسف نے سکاٹ لینڈ کی اعلی ترین عدالتوں کے سربراہ لارڈ کولن سدرلینڈ کی طرف سے حلف لینے کے بعد اپنی کابینہ کے ارکان کو جمع کرنے میں اپنا دن گذارا۔حکومت کے نئے سربراہ نے سکاٹ لینڈ کے لیے صدر منتخب کرنے کے حق میں بادشاہت کے خاتمے کے لیے عوامی حمایت کے باوجود مجاز بادشاہ چارلس کی وفاداری کا عہد کیا۔برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے سکاٹش نیشنل پارٹی کی قیادت جیتنے کے بعد سکاٹش پارلیمنٹ کی جانب سے وزیر اعظم منتخب ہونے کے فورا بعد ایک فون کال میں حمزہ یوسف کو مبارکباد دی تھی۔حمزہ یوسف نے کہا کہ رابطہ اور فون پر بات چیت”تعمیری” تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے سوناک پر زور دیا تھا کہ لندن کو "عوام کی جمہوری خواہشات اور سکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ” کا احترام کرنا چاہیے۔ڈاﺅننگ اسٹریٹ کے مطابق سوناک نے اپنی طرف سے اس بات پر زور دیا کہ دونوں حکومتوں کو یومیہ پالیسی کے مسائل پر مل کر کام کرنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں