پلوامہ حملہ بھارتی حکومت کی نااہلی ہے، مودی کو پہلے سے علم تھا، سابق گورنر کشمیر

نئی دہلی (صباح نیوز) مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ 2019ءکا پلوامہ حملہ بھارتی حکومت کی نااہلی اور وزارت داخلہ کی لاپرواہی کا نتیجہ تھا انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ یہ ایک طرح سے حکومت کی پالیسی تھی کہ پاکستان پر الزام لگے گا اوریہ ہمیں انتخابات میں مدد دے گا۔ بھارتی صحافی کرن تھاپر سے انٹرویو میں ستیہ پال ملک نے یہ بھی بتاےا کہ 2019ءکے پلوامہ حملے پر مجھے چپ رہنے کو کہا گےا تھاانھوں نے کرن تھاپر کو بتایا کہ کس طرح سی آر پی ایف نے اپنے جوانوں کی منتقلی کے لیے وزارت داخلہ سے طیارے کی درخواست کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا اور انھوں نے یہ بھی بتایا کہ جس راستے سے انھیں جانا تھا اس کو بھی اچھی طرح سے صاف نہیں کیا گیا تھا۔2019ءکے پلوامہ حملے پر مودی نے مجھے فون کیا تھامیں نے ان سے کہا کہ یہ ہماری غلطی سے ہوا ہے اگر ہم انھیں طیارے دے دیتے تو یہ نہیں ہوتا تو انھوں نے مجھے چپ رہنے کی ہداےت کی۔ سابق گورنر ستیہ پال ملک نے مزید بتاےا کہ بھارتی قومی سلامتی مشےر اجیت ڈووال نے بھی مجھ سے کہا تھا کہ ، آپ مت بولیے آپ چپ رہیے۔ ان کا دعوی ہے کہ وہ ان کے کلاس فیلو ہیں تو مجھ سے کوئی بھی بات کر سکتے ہیں۔میں اب آپ سے شیئر کر سکتا ہوں کہ مجھے لگ گیا تھا کہ اب سارا ذمہ پاکستان کی طرف جانا ہے تو چپ رہیے۔کرن تھاپر نے اس پر کہا کہ یعنی یہ ایک طرح سے حکومت کی پالیسی تھی کہ پاکستان پر الزام لگا، ہم لوگ اس کا کریڈٹ لیں گے اور یہ ہمیں انتخابات میں مدد دے گا۔ان کی اس وضاحت پر ستیہ پال ملک نے حامی بھری۔ یاد رہے یہ وہی کرن تھاپر ہیں جن کے ساتھ ایک بار نریندر مودی جب وہ گجرات کی وزیراعلیٰ ہوا کرتے تھے ،انٹرویو ادھورا ہی چھوڑ کر اٹھ گئے تھے۔ستیہ پال ملک کو بی جے پی نے ہی انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کا گورنر مقرر کیا تھا اور پھر آرٹیکل 370 کے تحت اس کی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد انھیں ایک اور جگہ منتقل کر دیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے آ رہے ہیں۔14 فروری 2019ءکی صبح انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ میں لیت پورہ ہائی وے پر دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک کار انڈین نیم فوجی دستے سی آر پی ایف کے اہلکاروں سے بھری ایک بس سے جا ٹکرائی جس میں 40 سے زیادہ اہلکار ہلاک ہوگئے۔ ستیہ پال ملک نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز مغربی اتر پردیش میں چرن سنگھ کے زیر سایہ اور مختلف پارٹیوں سے ہوتے ہوئے وہ آخر میں بی جے پی میں پہنچے۔ وہ اترپردیش اسمبلی کے رکن رہے پھر 1980 ءمیں اترپردیش سے راجیہ سبھا یعنی پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں پہنچے۔ پھر وہ لوک سبھا میں علی گڑھ سے منتخب ہوئے۔1996ءمیں شکست کے بعد وہ بی جے پی میں آ گئے اور 2012 ءمیں انھیں پارٹی کا قومی نائب صدر بنا دیا گیا۔ اس کے بعد سنہ 2017 میں بہار کے گورنر بنائے گئے۔جب انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کی گئی اور پلوامہ حملہ ہوا تو وہ کشمیر کے گورنر تھے۔ اس کے بعد انھیں گوا اور پھر میگھالیہ کا گورنر بنایا گیا جہاں وہ 18 اگست 2022 ءتک رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں